الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
88. باب فِي التَّشْدِيدِ فِي الْكَذِبِ
88. باب: جھوٹ بولنے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: Stern warning regarding lying.
حدیث نمبر: 4991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، ان رجلا من موالي عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي حدثه، عن عبد الله بن عامر، انه قال:" دعتني امي يوما ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد في بيتنا، فقالت: ها تعال اعطيك , فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:وما اردت ان تعطيه , قالت: اعطيه تمرا , فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما إنك لو لم تعطه شيئا كتبت عليك كذبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ مَوَالِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ الْعَدَوِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ:" دَعَتْنِي أُمِّي يَوْمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِي بَيْتِنَا، فَقَالَتْ: هَا تَعَالَ أُعْطِيكَ , فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:وَمَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيهِ , قَالَتْ: أُعْطِيهِ تَمْرًا , فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَلَيْكِ كَذِبَةٌ".
عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میری ماں نے مجھے بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر بیٹھے ہوئے تھے، وہ بولیں: سنو یہاں آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ وہ بولیں، میں اسے کھجور دوں گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: سنو، اگر تم اسے کوئی چیز نہیں دیتی، تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/447) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ جب ماں کے لئے بچہ کو اپنی کسی ضرورت کے لئے جھوٹ بول کر پکارنا صحیح نہیں تو بھلا کسی بڑے کے ساتھ جھوٹی بات کیونکر کی جاسکتی ہے، گویا ازراہ ہنسی ہی کیوں نہ ہو وہ حرام ہے۔

Narrated Abdullah ibn Amir: My mother called me one day when the Messenger of Allah ﷺ was sitting in our house. She said: Come here and I shall give you something. The Messenger of Allah ﷺ asked her: What did you intend to give him? She replied: I intended to give him some dates. The Messenger of Allah ﷺ said: If you were not to give him anything, a lie would be recorded against you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4973


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مولي عبد اللّٰه مجهول
وللحديث شاهد ضعيف عند أحمد (452/2) وابن وھب في الجامع (80)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173

   سنن أبي داود4991موضع إرساللو لم تعطه شيئا كتبت عليك كذبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4991  
´جھوٹ بولنے کی شناعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میری ماں نے مجھے بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر بیٹھے ہوئے تھے، وہ بولیں: سنو یہاں آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ وہ بولیں، میں اسے کھجور دوں گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: سنو، اگر تم اسے کوئی چیز نہیں دیتی، تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4991]
فوائد ومسائل:
سچ اور جھوٹ بولنے کا تعلق بڑے آدمیوں ہی سےنہیں، چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی ہے بلکہ بعض صالحین نے تو اسے جانوروں تک وسیع کیا ہےکہ آدمی کسی جانور کو ایسی آواز دے یا جھولی بنا کر اسے ہلائےاور اسے تاثر دے کہ اس میں گھاس دانہ وغیرہ ہے، حالانکہ اس میں کچھ نہ ہو تو وہ اسے چھوٹ قرار دیتے ہیں۔
بہرحال جھوٹ ایک قبیح خصلت ہے۔
اس سے ہمیشہ بچنا چاہئے۔
سوائے تین مقامات کے جن کا ذکر پیچھے (حدیث:4920-21) گزر چکا ہے۔
بعض محققین نے مذکورہ روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4991   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.