الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
89. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ}:
89. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈراؤ۔
حدیث نمبر: 501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا جرير ، عن عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: " لما انزلت هذه الآية وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فاجتمعوا، فعم، وخص، فقال: يا بني كعب بن لؤي، انقذوا انفسكم من النار، يا بني مرة بن كعب، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد شمس، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد مناف، انقذوا انفسكم من النار، يا بني هاشم، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، يا فاطمة، انقذي نفسك من النار، فإني لا املك لكم من الله شيئا، غير ان لكم رحما سابلها ببلالها ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " لَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَاجْتَمَعُوا، فَعَمَّ، وَخَصَّ، فَقَالَ: يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا فَاطِمَةُ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا ".
جریر نےعبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈائیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا۔ جب وہ جمع ہو گئے تو آپ نے عمومی حیثیت سے (سب کو) اور خاص کر کے (الگ خاندانوں اور لوگوں کے ان کے نام لے لے کر) فرمایا: اے کعب بن لؤی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے مرہ بن کعب کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے عبدمناف کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے بنو ہاشم کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے عبد المطلب کی اولاد! اپنےآپ کو آگ سے بچالو، اے فاطمہ (ینت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے (کسی مؤاخذے کی صورت میں) تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، تم لوگوں کے ساتھ رشتہ ہے، اسے میں اسی طرح جوڑتا رہوں گا جس طرح جوڑنا چاہیے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری: اپنے انتہائی قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔ (الشعراء: 214) تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا، جب جمع ہوگئے، تو آپ نے خطاب میں عام اور خاص لوگوں کو مخاطب فرمایا: اے کعب بن لوئی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے مرّہ بن کعب کی اولاد! اپنے آپ کو دوزخ سے بچا لو! اے عبد شمس کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے عبد مناف کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے ہاشمیو! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے فاطمہ! اپنے آپ کو آگ سے بچا! میں اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں (اگروہ تمھیں پکڑنا چاہے) تمھارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ ہاں اتنی بات ہے، تمھارے ساتھ رشتہ داری ہے، میں اس کو جوڑتا رہوں گا، میں اس طراوت کی وجہ سے اس کو تر رکھوں گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 204

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة الشعراء وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه برقم (3185) والنسائي في ((المجتبي)) في الوصايا، باب: اذا وصي لعشيرته الاقربين 248/6-249 - انظر ((التحفة)) برقم (14923)»

   صحيح البخاري3527عبد الرحمن بن صخريا بني عبد مناف اشتروا أنفسكم من الله يا بني عبد المطلب اشتروا أنفسكم من الله يا أم الزبير بن العوام عمة رسول الله يا فاطمة بنت محمد اشتريا أنفسكما من الله لا أملك لكما من الله شيئا سلاني من مالي ما شئتما
   صحيح البخاري4771عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا ياعباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا أغني عنك من الله شيئا
   صحيح البخاري2753عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا أغني عنك من الله شيئا
   صحيح مسلم501عبد الرحمن بن صخرأنقذوا أنفسكم من النار يا بني مرة بن كعب أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد شمس أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد مناف أنقذوا أنفسكم من النار يا بني هاشم أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد المطلب أنقذوا أنفسكم من النار يا فاطمة أنقذي نفسك من النار لا أملك ل
   صحيح مسلم504عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت رسول الله سليني بما شئت لا أغني عنك من الله شيئا
   جامع الترمذي3185عبد الرحمن بن صخرلما نزلت وأنذر عشيرتك الأقربين
   سنن النسائى الصغرى3674عبد الرحمن بن صخرأنقذوا أنفسكم من النار يا فاطمة أنقذي نفسك من النار إني لا أملك لكم من الله شيئا لكم رحما سأبلها ببلالها
   سنن النسائى الصغرى3676عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت لا أغني عنك من الله شيئا
   سنن النسائى الصغرى3677عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة سليني ما شئت لا أغني عنك من الله شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2753  
´روز قیامت اپنی نیکی ہی ہر انسان کے کام آئے گی `
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے بدل) مول لے لو (بچا لو) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا (یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کر سکوں گا) عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ عباس عبدالمطلب کے بیٹے! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آؤں گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/بَابُ هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالْوَلَدُ فِي الأَقَارِبِ: 2753]

تخريج الحديث:
[123۔ البخاري فى: 55 كتاب الوصايا: 11 باب هل يدخل النساء والولد فى الأقارب 2705 مسلم 206]
فھم الحدیث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی نیکی ہی ہر انسان کے کام آئے گی، روز قیامت کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا حتی کہ خود محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے مشرک رشتہ داروں کو نہیں بچا سکیں گے۔ قرآن میں ہے کہ «وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ» [الانعام: 164] (روز قیامت) کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ لہٰذا کسی پیر، فقیر، بزرگ، درویش، ولی اور امام پر تکیہ کر کے بلا جھجک گناہوں میں مصروف رہنا دانشمندی نہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 123   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3185  
´سورۃ الشعراء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين» اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈرایئے نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص و عام سبھی قریش کو اکٹھا کیا ۱؎، آپ نے انہیں مخاطب کر کے کہا: اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچا لو، اس لیے کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبد مناف کے لوگو! اپنے آپ کو جہنم سے بچا لو، کیونکہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کسی طرح کا نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اے بنی قصی کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچا لو۔ کیونکہ م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3185]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ دوسری عام مجلس ہو گی،
اور پہلی مجلس خاص اہل خاندان کے ساتھ ہوئی ہو گی؟۔
2؎:
یعنی اس کا حق (اس دنیا میں) ادا کروں گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3185   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 501  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللهِ شَيْئًا:
میری رشتہ داری پر اعتماد کر کے ایمان و عمل صالح سے غافل نہ ہو جانا،
ایمان کے بغیر میں تم سے عذاب کو دور نہ کر سکوں گا۔
(2)
سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا:
بَِلال کی (باء)
پر زبر اور زیر دونوں آ سکتے ہیں،
طراوت کو کہتے ہیں،
مقصد یہ ہے،
میں تمہارے ساتھ صلہ رحمی کروں گا،
قطع رحمی نہیں کروں گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 501   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.