الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
21. بَابُ خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ:
21. باب: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور دوسروں کو پڑھائے۔
(21) Chapter. The best among you (Muslims) are those who learn the Quran and teach it (to others).
حدیث نمبر: 5027
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني علقمة بن مرثد، سمعت سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن عثمان رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خيركم من تعلم القرآن وعلمه". قال: واقرا ابو عبد الرحمن في إمرة عثمان حتى كان الحجاج، قال: وذاك الذي اقعدني مقعدي هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ". قَالَ: وَأَقْرَأَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ حَتَّى كَانَ الْحَجَّاجُ، قَالَ: وَذَاكَ الَّذِي أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے علقمہ بن مرثد نے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سلمی سے اور انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمٰن سلمی نے لوگوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ (قرآن مجید پڑھانے کے لیے) بٹھا رکھا ہے۔

Narrated `Uthman: The Prophet said, "The best among you (Muslims) are those who learn the Qur'an and teach it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 545


   صحيح البخاري5027عثمان بن عفانخيركم من تعلم القرآن وعلمه
   صحيح البخاري5028عثمان بن عفانأفضلكم من تعلم القرآن وعلمه
   جامع الترمذي2907عثمان بن عفانخيركم من تعلم القرآن وعلمه
   جامع الترمذي2908عثمان بن عفانأفضلكم من تعلم القرآن وعلمه
   سنن أبي داود1452عثمان بن عفانخيركم من تعلم القرآن وعلمه
   سنن ابن ماجه211عثمان بن عفانأفضلكم من تعلم القرآن وعلمه
   سنن ابن ماجه212عثمان بن عفانأفضلكم من تعلم القرآن وعلمه
   المعجم الصغير للطبراني1103عثمان بن عفان خياركم من تعلم القرآن وعلمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث211  
´قرآن سیکھنے اور سکھانے والوں کے فضائل و مناقب۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (شعبہ کہتے ہیں:) تم میں سب سے بہتر (کہا)، (اور سفیان نے کہا:) تم میں سب سے افضل (کہا) وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 211]
اردو حاشہ:
(1)
قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، لہذا اس کا علم حاصل کرنا بھی دوسرے علوم سے افضل ہے اور اس کی تعلیم دینا بھی دوسرے علوم پڑھانے سے افضل ہے۔

(2)
اللہ تعالیٰ کے ہاں بندوں کی افضیلت کا دارومدار اعمال پر ہے جب کہ دنیا میں عام طور پر مال و دولت، حسن و جمال، یا عہدہ و منصب کو افضیلت کا معیار سمجھا جاتا ہے جو درست نہیں۔

(3)
اس حدیث میں قرآن مجید کا علم حاصل کرنے اور اس کی تعلیم دینے کی ترغیب ہے۔

(4)
قرآن مجید کے علم میں قرآن مجید کے الفاظ کی تلاوت و تجوید سیکھنا اور سکھانا بھی شامل ہے اور اس کا ترجمہ و تفسیر بھی، چونکہ حدیث نبوی بھی قرآن کی وضاحت ہے، اس لیے حدیث کا علم حاصل کرنے والا اور اس کی تعلیم دینے والا بھی اس شرف میں شریک ہے۔

(5)
قرآن پر عمل نہ کرنے والا اس شرف میں شریک نہیں جیسے کہ دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1452  
´قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1452]
1452. اردو حاشیہ: تعلیم قرآن کریم کے ساتھ ساتھ حدیث نبوی بھی ضمناً اس شرف میں شامل ہے۔ کیونکہ یہ قرآن کی تفسیر اور اس کا نبوی بیان ہے۔اور بالتبع دیگر علوم شرعیہ بھی۔ اور یہ حدیث معلمین قرآن وسنت کے لئے فخر وانبساط کا باعث ہے۔ اہل دنیا خواہ انہیں کسی نظر سے دیکھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1452   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5027  
5027. سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی نے سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے زمانہ خلافت سے لے کر حجاج بن یوسف کے زمانہ امارت تک لوگوں کو قرآن کی تعلیم دی وہ کہا کرتے تھے: یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ تعلیم قرآن کے لیے بٹھا رکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5027]
حدیث حاشیہ:
آج بھی کتنے خوش قسمت بزرگ ایسے ملیں گے جنہوں نے تعلیم قرآن میں اپنی ساری عمروں کو ختم کر دیا ہے بلکہ اسی حال میں وہ اللہ سے جاملے ہیں۔
رحم اللہ أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5027   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5027  
5027. سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی نے سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے زمانہ خلافت سے لے کر حجاج بن یوسف کے زمانہ امارت تک لوگوں کو قرآن کی تعلیم دی وہ کہا کرتے تھے: یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ تعلیم قرآن کے لیے بٹھا رکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5027]
حدیث حاشیہ:

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ابتدائے خلافت سے حجاج بن یوسف کی امارت کے انتہا تک تقریباً بہتر(72)
سال کی مدت ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے آخر سے حجاج بن یوسف کی امارت کے آغاز تک تقریباً اڑتیس (38)
سال کا وقفہ ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ انھوں نے کب پڑھانا شروع کی اور کب اس کی انتہا ہوئی۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم کا پڑھنا پڑھانا تمام نیک اعمال سے افضل ہے کیونکہ اس حدیث کے مطابق قرآن مجید پڑھنے پڑھانے والا تمام لوگوں سے بہترہے قرآن پڑھنا اور پڑھانا لازمی طور پر سب نیک اعمال سے افضل ہوگا۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ قرآن کریم کا قاری قرآن کریم کے فقیہ سے افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کا قاری بہت بڑا فقیہ ہوتا تھا نماز کی جماعت کے لیے قاری کو اس لیے مقدم کیا گیا ہے کہ وہ قاری ہونے کے ساتھ ساتھ فقیہ بھی ہوتا تھا۔
(فتح الباري: 97/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5027   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.