الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
The Book on the Day of Friday
10. باب مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ
10. باب: منبر پر خطبہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 505
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي الفلاس الصيرفي، حدثنا عثمان بن عمر، ويحيى بن كثير ابو غسان العنبري، قالا: حدثنا معاذ بن العلاء، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يخطب إلى جذع فلما اتخذ النبي صلى الله عليه وسلم المنبر حن الجذع حتى اتاه فالتزمه فسكن ". قال: وفي الباب عن انس، وجابر، وسهل بن سعد، وابي بن كعب، وابن عباس، وام سلمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن غريب صحيح، ومعاذ بن العلاء هو بصري، وهو اخو ابي عمرو بن العلاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ الصَّيْرَفِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غسان العنبري، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ حَنَّ الْجِذْعُ حَتَّى أَتَاهُ فَالْتَزَمَهُ فَسَكَنَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَمُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ هُوَ بَصْرِيٌّ، وَهُوَ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَاءِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے پر (کھڑے ہو کر) خطبہ دیتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر بنا لیا تو وہ تنا رو پڑا یہاں تک کہ آپ اس کے پاس آئے اور اسے چمٹا لیا تو وہ چپ ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، جابر، سہل بن سعد، ابی بن کعب، ابن عباس اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3583)، (تحفة الأشراف: 8449) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2174)

   صحيح البخاري3583عبد الله بن عمرحن الجذع فأتاه فمسح يده عليه
   جامع الترمذي505عبد الله بن عمرحن الجذع حتى أتاه فالتزمه فسكن
   سنن أبي داود1081عبد الله بن عمرألا أتخذ لك منبرا يا رسول الله يجمع أو يحمل عظامك قال بلى فاتخذ له منبرا مرقاتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1081  
´منبر بنانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم (بڑھاپے کی وجہ سے) جب بھاری ہو گیا تو تمیم داری رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے ایک منبر نہ تیار کر دوں جو آپ کی ہڈیوں کو مجتمع رکھے یا اٹھائے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کیوں نہیں!، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو زینوں والا ایک منبر بنا دیا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1081]
1081۔ اردو حاشیہ:
اس سے پہلے گزرا کے لکڑی کا یہ منبر ایک غلام نے بنایا تھا اور اس روایت میں ہے کہ تمیم داری نے اسے بنایا، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان احادیث کی وضاحت کرتے ہوئے پہلی روایت کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ اور دوسرا احتمال یہ بیان کیا ہے کہ اس کے بنانے میں یہ سارے ہی کسی نہ کسی طریقے سے شریک رہے ہوں۔ علاوہ ازیں اس روایت میں ہے کہ یہ منبر دو سیڑھیوں پر مشتمل تھا جبکہ دوسری روایت میں تین سیڑھیوں کا ذکر ہے، تو بات یہ ہے کہ دو سیڑھیوں کے ذکر کرنے والے راوی نے وہ تیسری سیڑھی شما ر نہیں کی۔ جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے تھے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [فتح الباري والعون]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1081   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.