الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
10. باب إِبَاحَةِ مَا يُسْتَعَانُ بِهِ عَلَى الاِصْطِيَادِ وَالْعَدُوِّ وَكَرَاهَةِ الْخَذْفِ:
10. باب: شکار کے لیے اور دوڑنے کے لیے جو سامان ضروری ہو وہ درست ہے لیکن چھوٹی چھوٹی کنکریاں پھینکنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا كهمس ، عن ابن بريدة ، قال: راى عبد الله بن المغفل رجلا من اصحابه يخذف، فقال له: " لا تخذف، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره، او قال: ينهى عن الخذف، فإنه لا يصطاد به الصيد ولا ينكا به العدو ولكنه يكسر السن ويفقا العين، ثم رآه بعد ذلك يخذف، فقال له: اخبرك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره او ينهى عن الخذف ثم اراك تخذف، لا اكلمك كلمة كذا وكذا "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغَفَّلِ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: " لَا تَخْذِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ، أَوَ قَالَ: يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ، فَإِنَّهُ لَا يُصْطَادُ بِهِ الصَّيْدُ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ الْعَدُوُّ وَلَكِنَّهُ يَكْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ، ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: أُخْبِرُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ أَوْ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ ثُمَّ أَرَاكَ تَخْذِفُ، لَا أُكَلِّمُكَ كَلِمَةً كَذَا وَكَذَا "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں کہمس نے ابن بریدہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو کنکر سے (کسی چیز کو) نشانہ بناتے ہوئے دیکھا تو کہا: کنکر سے نشانہ مت بناؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے۔یا کہا۔کنکر مارنے سے منع فرماتے تھے، کیونکہ اس کے ذریعے سے نہ کوئی شکار مارا جاسکتا ہے۔نہ دشمن کو (پیچھے) دھکیلا جاسکتاہےیہ (صرف) دانت توڑتاہے یا آنکھ پھوڑتا ہے۔اس کے بعد انھوں نے اس شخص کو پھر کنکر مارتے دیکھا تو اس سے کہا: میں تمھیں بتاتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے یا (کہا:) آپ اس سے منع فرماتے تھے، پھر میں تمھیں دیکھتا ہوں کہ تم کنکر مار رہے ہو!میں اتنا اتنا (عرصہ) تم سے ایک جملہ تک نہ کہوں گا (بات تک نہ کروں گا)
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ساتھیوں سے ایک آدمی کو انگلیوں میں رکھ کر کنکر پھینکتے ہوئے دیکھا، تو اسے کہا، کنکر نہ پھینکو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند کرتے تھے، یا کہا، خذف سے منع کرتے تھے، کیونکہ اس سے نہ شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن ہی کو تکلیف پہنچائی جا سکتی ہے، لیکن یہ دانت توڑتا ہے اور آنکھ پھوڑتا ہے، پھر اس کے بعد پھر اسے کنکر پھینکتے دیکھا، تو اسے کہا، میں نے تمہیں آگاہ کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنکر پھینکنے کو ناپسند کرتے تھے یا اس سے منع کرتے تھے، پھر میں تمہیں کنکر پھینکتے دیکھ رہا ہوں، میں تم سے اتنا اتناعرصہ گفتگو نہیں کروں گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1954

   صحيح البخاري6220عبد الله بن مغفللا يقتل الصيد ولا ينكأ العدو وإنه يفقأ العين ويكسر السن
   صحيح البخاري5479عبد الله بن مغفلالخذف أو كان يكره الخذف وقال إنه لا يصاد به صيد ولا ينكى به عدو ولكنها قد تكسر السن وتفقأ العينن ثم رآه بعد ذلك يخذف فقال له أحدثك عن رسول الله أنه نهى عن الخذف أو كره الخذف وأنت تخذف لا أكلمك كذا وكذا
   صحيح البخاري4841عبد الله بن مغفلإني ممن شهد الشجرة نهى النبي عن الخذف
   صحيح مسلم5053عبد الله بن مغفلنهى عن الخذف وقال إنها لا تصيد صيدا ولا تنكأ عدوا ولكنها تكسر السن وتفقأ العين
   صحيح مسلم5050عبد الله بن مغفللا يصطاد به الصيد ولا ينكأ به العدو ولكنه يكسر السن ويفقأ العين
   صحيح مسلم5052عبد الله بن مغفلعن الخذف
   سنن أبي داود5270عبد الله بن مغفلعن الخذف قال إنه لا يصيد صيدا ولا ينكأ عدوا وإنما يفقأ العين ويكسر السن
   سنن النسائى الصغرى4819عبد الله بن مغفلينهى عن الخذف أو يكره الخذف
   سنن ابن ماجه3227عبد الله بن مغفلإنها لا تقتل الصيد ولا تنكي العدو ولكنها تفقأ العين وتكسر السن
   سنن ابن ماجه3226عبد الله بن مغفلإنها لا تصيد صيدا ولا تنكأ عدوا ولكنها تكسر السن وتفقأ العين
   سنن ابن ماجه17عبد الله بن مغفلإنها لا تصيد صيدا ولا تنكي عدوا وإنها تكسر السن وتفقأ العين
   المعجم الصغير للطبراني677عبد الله بن مغفلنهى عن الخذف
   المعجم الصغير للطبراني688عبد الله بن مغفلعن الخذف وقال إنه لا يصاد بها صيد ولا ينكأ بها عدوا ولكنها تفقأ العين وتكسر السن
   مسندالحميدي911عبد الله بن مغفلأحدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عنها وتعود، لا أكلمك أبدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث17  
´حدیث نبوی کی تعظیم و توقیر اور مخالفین سنت کے لیے سخت گناہ کی وعید۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا ایک بھتیجا ان کے بغل میں بیٹھا ہوا تھا، اس نے دو انگلیوں کے درمیان کنکری رکھ کر پھینکی، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے اور فرمایا ہے کہ: یہ کنکری نہ تو کوئی شکار کرتی ہے، اور نہ ہی دشمن کو زخمی کرتی ہے، البتہ یہ دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے۔‏‏‏‏ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ان کا بھتیجا دوبارہ کنکریاں پھینکنے لگا تو انہوں نے کہا: میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 17]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر غلط اور نقصان دہ کام سے منع فرمایا ہے، اگرچہ بظاہر وہ معمولی ہو، کیونکہ بعض اوقات ایک کام بظاہر معمولی نظر آتا ہے، لیکن اس کا انجام معمولی نہیں ہوتا۔

(2)
کسی گناہ کے عام ہو جانے کی وجہ سے بھی ہم اسے معمولی سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ اللہ کے ہاں وہ بڑا گناہ ہوتا ہے، اس لیے صغیرہ گناہوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔

(3)
ہر وہ کام جس میں کوئی دینی یا دنیوی فائدہ نہ ہو اور نقصان کا اندیشہ ہو، اس سے بچنا ہی چاہیے۔

(4)
گناہ کا ارتکاب کرنے والے کو تنبیہ کرنے کے لیے اور اس کے گناہ سے نفرت کے اظہار کے لیے ملاقات ترک کر دینا جائز ہے، تاکہ وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لے۔

(5)
ہر اس کام سے اجتناب ضروری ہے جس سے کسی مسلمان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 17   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5270  
´کنکریاں پھینکنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھیل کود اور ہنسی مذاق میں) ایک دوسرے کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: نہ تو یہ کسی شکار کا شکار کرتی ہے، نہ کسی دشمن کو گھائل کرتی ہے۔ یہ تو صرف آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5270]
فوائد ومسائل:

بے مقصد کام سے ہر مسلمان کو ہمیشہ رہنا چاہیے بالخصوص بچوں کو دیکھا جاتا ہے کہ بلا مقصد بیٹھےکنکر، پتھر مارتے رہتے ہیں تو یہ ایک لغو اور مضر کام ہے نو خیزبچوں کو عمدہ طریقے سے سمجھاتے رہنا چاہیے تاکہ ا ن کی اٹھان خیر کے اعمال پر ہو۔

2: شکار ایک عمدہ مقصد ہے اور اسی طرح میدان جہاد میں کفار کو نشانہ بنانا بھی ایک فضیلت کا عمل ہے۔

3: نشانہ بازی کی مشق کے لئے اگر یہ کام کرنا ہو تو کسی ایسی جگہ ہونا چاہیے جہاں کسی کے لئے کو ئی ضررنہ ہو۔

4: اگر اس کارستانی میں کسی عاقل بالغ سے کسی کی آنکھ پھوٹ گئی یادانت ٹوٹ گیا، تو دیت لازم آئے گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5270   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5050  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يَخْذِفُ:
دو انگلیوں میں رکھ کر کنکر پھینکنا،
یہ بچوں کا ایک مشغلہ ہے۔
(2)
لَا يُنْكَأُ بِهِ:
زخمی کرنا،
تکلیف پہنچانا،
یعنی اس کے ذریعہ دشمن جو دور ہوتا ہے،
اس کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا،
ہاں قریبی آدمی کے لیے۔
(3)
يَكْسِرُ السِّنَّ:
دانت توڑتا ہے۔
(4)
يَفْقَأُ الْعَيْنَ:
اس کی آنکھ پھوڑتا ہے،
اس لیے اس سے کسی فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔
فوائد ومسائل:
علامہ نووی کے بقول حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالی عنہ کے عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل بدعت،
اہل فسق اور تارکین سنت سے قطع تعلق کر لینا جائز ہے اور تین دن سے زائد قطع تعلق کی حرمت ان لوگوں کے لیے ہے،
جو اپنے نفس یا کسی دنیاوی وجہ کی بنا پر قطع تعلق کریں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5050   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.