الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
12. باب النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ:
12. باب: جانوروں کو باندھ کر مارنا منع ہے۔
Chapter: The prohibition of cornering animals in order to kill them (for sport)
حدیث نمبر: 5059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عدي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا ".وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا ".
عبیداللہ کے والد معاذ (عنبری) نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی (بن ثابت انصاری) سے حدیث بیان کی، انھوں نے سعید بن جبیر سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی روح والی چیز کو (نشانہ بازی کا) ہد ف مت بناؤ۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی جاندار چیز کو تختہ مشق نہ بناؤ، یا اس کو ہدف نہ بناؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1956

   صحيح مسلم5059عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا
   جامع الترمذي1475عبد الله بن عباسيتخذ شيء فيه الروح غرضا
   سنن ابن ماجه3187عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا
   سنن النسائى الصغرى4448عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا
   سنن النسائى الصغرى4449عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1475  
´بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1475]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مؤلف اورابن ماجہ کی سند میں سماک وعکرمہ کی وجہ سے کلام ہے،
دیگرکی سند یں صحیح ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1475   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.