الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
89. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ}:
89. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈراؤ۔
حدیث نمبر: 506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن قبيصة بن المخارق ، وزهير بن عمرو ، قالا: " لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال: انطلق نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى رضمة من جبل، فعلا اعلاها حجرا، ثم نادى " يا بني عبد منافاه، إني نذير، إنما مثلي ومثلكم كمثل رجل راى العدو، فانطلق يربا اهله، فخشي ان يسبقوه فجعل يهتف: يا صباحاه "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَا: " لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: انْطَلَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَضْمَةٍ مِنْ جَبَلٍ، فَعَلَا أَعْلَاهَا حَجَرًا، ثُمَّ نَادَى " يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافَاهْ، إِنِّي نَذِيرٌ، إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ، فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ، فَخَشِيَ أَنْ يَسْبِقُوهُ فَجَعَلَ يَهْتِفُ: يَا صَبَاحَاهْ "،
یزید بن زریع نے (سلیمان) تیمی سے، انہوں نے ابو عثمان کے واسطے سے حضرت قبیصہ بن مخارق اور حضرت زہیر بن عمرو رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، دونوں نےکہا کہ جب آیت: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے اتری، کہا: تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑی چٹان کی طرف تشریف لے گئے اور اس کے سب سے اونچے پتھروں والے حصے پر چڑھے، پھر آواز دی: اے عبد مناف کی اولاد! میں ڈرانے والا ہوں، میری اور تمہاری مثال اس آدمی کی ہے جس نے دشمن کو دیکھا تو وہ خاندان کو بچانے کے لیے چل پڑا اور اسے خطرہ ہوا کہ دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے تووہ بلند آواز سے پکارنے لگاؤ: وائے اس کی صبح (کی تباہی!)
حضرت قبیصہؓ اور زہیر بن عمرو ؓ سے روایت ہے: کہ جب آیت: ﴿وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ اتری، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑی ٹیلے پر تشریف لے گئے، اور اس کے سب سے اونچے پتھر پر چڑھ گئے، پھر آواز دی: اے عبد مناف کی اولاد! میں ڈرانے والا ہوں، میری اور تمھاری مثال اس آدمی کی ہے جس نے دشمن کو دیکھا، تو وہ خاندان کو بچانے کے لیے چل پڑا اور اسے خطرہ محسوس ہوا کہ دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے، تو وہ چلانے لگا: اے صبح کا حملہ!(دشمن سے چوکنے ہوجاؤ)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 207

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (3652 و (11066)»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.