الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
22. بَابُ مَنْ قَالَ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَيْنِ:
22. باب: اس شخص کی دلیل جس نے کہا کہ دو سال کے بعد پھر رضاعت سے حرمت نہ ہو گی۔
(22) Chapter. Whoever said: “No suckling is to be carried on after the baby is two years old," As the Statement of Allah: "...two whole years, (that is) ’for those (parents) who desire to complete the term of suckling (breast feeding)..." (V.2:233)
حدیث نمبر: Q5102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لقوله تعالى: حولين كاملين لمن اراد ان يتم الرضاعة سورة البقرة آية 233، وما يحرم من قليل الرضاع وكثيره.لِقَوْلِهِ تَعَالَى: حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ سورة البقرة آية 233، وَمَا يُحَرِّمُ مِنْ قَلِيلِ الرَّضَاعِ وَكَثِيرِه.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «حولين كاملين لمن أراد أن يتم الرضاعة‏» پورے دو سال اس شخص کے لیے جو چاہتا ہو کہ رضاعت پوری کرے اور رضاعت کم ہو جب بھی حرمت ثابت ہوتی ہے اور زیادہ ہو جب بھی۔

حدیث نمبر: 5102
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الاشعث، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها رجل، فكانه تغير وجهه، كانه كره ذلك، فقالت: إنه اخي، فقال:" انظرن من إخوانكن، فإنما الرضاعة من المجاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَخِي، فَقَالَ:" انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث نے، ان سے ان کے دادا نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ ان کے یہاں ایک مرد بیٹھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا گویا کہ آپ نے اس کو پسند نہیں فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرے دودھ والے بھائی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو، سوچ سمجھ کر کہو کون تمہارا بھائی ہے۔

Narrated `Aisha: that the Prophet entered upon her while a man was sitting with her. Signs of answer seemed to appear on his face as if he disliked that. She said, "Here is my (foster) brother." He said, "Be sure as to who is your foster brother, for foster suckling relationship is established only when milk is the only food of the child."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 39


   صحيح البخاري5102عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   صحيح البخاري2647عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   صحيح مسلم3606عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   سنن أبي داود2058عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   سنن النسائى الصغرى3314عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   سنن ابن ماجه1945عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   بلوغ المرام965عائشة بنت عبد اللهانظرن من إخوانكن فإنما الرضاعة من المجاعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1945  
´دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ میرے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو (کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1945]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رضاعت سے محرم کا رشتہ تب قائم ہوتا ہے جب بچے کو دو سال کی عمر کے اندر دودھ پلایا گیا ہو۔
اور کم از کم پانچ بار پیٹ بھر کر دودھ پلایا گیا ہو۔
اگر کسی بچے کو دو سال کی عمر ہو جانے کے بعد دودھ پلایا گیا ہو تو یہ دودھ پلانا معتبر نہیں اس سے دودھ کا رشتہ قائم نہیں ہوگا۔
سوائے ناگزیر صورتحال کے جیسا کہ گزشتہ روایات میں بیان ہوا ہے۔

(2)
رضاعت کے معاملات میں احتیاط ضروری ہے تاکہ غیر محرم کو محرم یا محرم کو غیر محرم نہ سمجھ لیا جائے۔

(3)
مرد کو چاہیے کہ بیوی کو غلطی پر تنبیہ کرے اگر کس سے لا علمی کی بنا پر غلطی ہو جائے تو اسے سختی سے تنبیہ کرنے کے بجائے نرمی سے مسئلہ بتا دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1945   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 965  
´دودھ پلانے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضرور غور کر لیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہیں کیونکہ رضاعت اس وقت معتبر ہے جب دودھ بھوک کے وقت پیا جائے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 965»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب من قال لا رضاع بعد حولين...، حديث:5102، 2647، ومسلم، الرضاع، باب إنما الرضاعة من المجاعة، حديث:1455.»
تشریح:
اس حدیث میں ایک قصے کی طرف اشارہ ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔
اس وقت میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔
یہ بات آپ کی طبع مبارک پر گراں گزری اور میں نے چہرۂ انور پر ناراضی کے آثار دیکھ کر کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے۔
یہ سن کر آپ نے فرمایا: غور سے دیکھ لیا کرو کہ تمھارے بھائی کون ہیں؟ … الخ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 965   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2058  
´بڑی عمر والے کی رضاعت کا حکم۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، ان کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، (حفص کی روایت میں ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری، آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا (پھر حفص اور شعبہ دونوں کی روایتیں متفق ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی طرح دیکھ لو کون تمہارے بھائی ہیں؟ کیونکہ رضاعت تو غذا سے ثابت ہوتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2058]
فوائد ومسائل:
یعنی رضاعت فی الحقیقت وہی معتبر ہے کہ بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر میں دودوھ پیا ہو، اسی سے حرمت ثابت ہوتی ہے دوسال کے بعد بچہ روٹی سالن اور دیگر خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے، اس لیے جمہور کے نزدیک اس وقت دودھ پینے کا اعتبار نہیں۔
علاوہ ازیں رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بنا پر ہو کا مطلب ہے بچے نے دودھ اتنی مقدار میں پیا ہو کہ جس سے اس کی بھوک مٹ گئی ہو اور اس کی وضاحت دسوری حدیث میں اس طرح ہے کہ وہ پانچ مرتبہ دودھ پیے وہ یوں کہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیتا رہے اور پھر اسے اپنی مرضی سے چھوڑے۔
یہ ایک مرتبہ پینا (ایک رضعہ) ہے۔
اس طرح پانچ رضعات سے رضاعت سے ثابت ہوگی۔
ایک دو رضعوں سے نہیں (تفصیل کےلیے دیکھیئے: ضمیمہ تفسیر احس البیان بعنوان رضاعت کے چند ضروری مسائل، از حافظ صلاح الدین یوسف)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2058   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5102  
5102. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کے پاس ایک آدمی تھا۔ یہ دیکھ کر آپ کا چہرہ متغیر سا ہو گیا، گویا آپ نے اس کی موجودگی کو برا محسوس کیا۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: خوب غور کیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہیں؟ رضاعت تو بھوک سے ثابت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5102]
حدیث حاشیہ:
شاید وہ ابو قعیس کا کوئی بیٹا ہو جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضائی باپ تھا اور جس نے یہ مرد عبید اللہ بن یزید بتلایا ہے، اس نے غلط کہا۔
وہ بالاتفاق تابعین میں سے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5102   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5102  
5102. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کے پاس ایک آدمی تھا۔ یہ دیکھ کر آپ کا چہرہ متغیر سا ہو گیا، گویا آپ نے اس کی موجودگی کو برا محسوس کیا۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: خوب غور کیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہیں؟ رضاعت تو بھوک سے ثابت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5102]
حدیث حاشیہ:
(1)
دودھ کا رشتہ اس وقت قائم ہوتا ہے جب صغر بچپن، یعنی بالکل ہی چھوٹی عمر میں دودھ پیا جائے اس کی مدت قرآن کریم نے دوسال بیان کی ہے، یعنی اس رضاعت کا اعتبار کیا جائے گا جو بچے کو دوسرے ہر قسم کے کھانے سے بے نیاز کر دے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رضاعت وہ ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت پیدا کرے۔
(سنن أبي داود، النكاح، حديث: 2059)
یعنی وہ دودھ رضاعت کی حرمت کا باعث ہوگا جو گوشت پیدا کرے، اس سے ہڈیاں مضبوط ہوں اور وہ جسم کا حصہ بنے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مدتِ رضاعت دو سال ہے اور وہ اس سے وقت معتبر ہوگی جب بھوک کو مٹائے اور گوشت کو پیدا کرے، چنانچہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وہ رضاعت حرمت کا سبب ہوگی جو بچے کی انتڑیوں کے کھلنے کا باعث ہو اور یہ دودھ چھڑانے سے پہلے پہلے ہو۔
(جامع الترمذي، الرضاع، حديث: 1152)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5102   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.