الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
24. بَابُ شَهَادَةِ الْمُرْضِعَةِ:
24. باب: اگر صرف دودھ پلانے والی عورت رضاعت کی گواہی دے۔
(24) Chapter. The witness of a wet nurse.
حدیث نمبر: 5104
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، اخبرنا ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، قال: حدثني عبيد بن ابي مريم، عن عقبة بن الحارث، قال: وقد سمعته من عقبة لكني لحديث عبيد احفظ، قال:" تزوجت امراة، فجاءتنا امراة سوداء، فقالت: ارضعتكما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: تزوجت فلانة بنت فلان، فجاءتنا امراة سوداء، فقالت لي: إني قد ارضعتكما وهي كاذبة، فاعرض عني، فاتيته من قبل وجهه، قلت: إنها كاذبة، قال: كيف بها وقد زعمت انها قد ارضعتكما؟ دعها عنك، واشار إسماعيل بإصبعيه السبابة والوسطى، يحكي ايوب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ لَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ، قَالَ:" تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ فُلَانَةَ بِنْتَ فُلَانٍ، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ لِي: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا وَهِيَ كَاذِبَةٌ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، قُلْتُ: إِنَّهَا كَاذِبَةٌ، قَالَ: كَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا؟ دَعْهَا عَنْكَ، وَأَشَارَ إِسْمَاعِيلُ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، يَحْكِي أَيُّوبَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، کہا ہم کو ایوب سختیانی نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے (عبداللہ بن ابی ملیکہ نے) بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث خود عقبہ سے بھی سنی ہے لیکن مجھے عبید کے واسطے سے سنی ہوئی حدیث زیادہ یاد ہے۔ عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ میں نے ایک عورت (ام یحییٰ بن ابی اہاب) سے نکاح کیا۔ پھر ایک کالی عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے فلانی بنت فلاں سے نکاح کیا ہے۔ اس کے بعد ہمارے یہاں ایک کالی عورت آئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، حالانکہ وہ جھوٹی ہے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عقبہ کا یہ کہنا کہ وہ جھوٹی ہے ناگوار گزرا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا۔ پھر میں آپ کے سامنے آیا اور عرض کیا وہ عورت جھوٹی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بیوی سے اب کیسے نکاح رہ سکے گا جبکہ یہ عورت یوں کہتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، اس عورت کو اپنے سے الگ کر دو۔ (حدیث کے راوی) اسماعیل بن علیہ نے اپنی شہادت اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ ایوب نے اس طرح اشارہ کر کے۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: I married a woman and then a black lady came to us and said, "I have suckled you both (you and your wife)." So I came to the Prophet and said, "I married so-and-so and then a black lady came to us and said to me, 'I have suckled both of you.' But I think she is a liar." The Prophet turned his face away from me and I moved to face his face, and said, "She is a liar." The Prophet said, "How (can you keep her as your wife) when that lady has said that she has suckled both of you? So abandon (i.e., divorce) her (your wife).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 41


   صحيح البخاري88عقبة بن الحارثكيف وقد قيل ففارقها عقبة ونكحت زوجا غيره
   صحيح البخاري2640عقبة بن الحارثتزوج ابنة لأبي إهاب بن عزيز فأتته امرأة فقالت قد أرضعت عقبة والتي تزوج فقال لها عقبة ما أعلم أنك أرضعتني ولا أخبرتني فأرسل إلى آل أبي إهاب يسألهم فقالوا ما علمنا أرضعت صاحبتنا فركب إلى النبي بالمدينة فسأله فقال رسول الله كيف وقد قيل ففارقها ونكحت زوجا غير
   صحيح البخاري2659عقبة بن الحارثتزوج أم يحيى بنت أبي إهاب قال فجاءت أمة سوداء فقالت قد أرضعتكما فذكرت ذلك للنبي فأعرض عني قال فتنحيت فذكرت ذلك له قال وكيف وقد زعمت أن قد أرضعتكما فنهاه عنها
   صحيح البخاري2660عقبة بن الحارثتزوجت امرأة فجاءت امرأة فقالت إني قد أرضعتكما فأتيت النبي فقال وكيف وقد قيل دعها عنك
   صحيح البخاري5104عقبة بن الحارثزعمت أنها قد أرضعتكما دعها عنك
   صحيح البخاري2052عقبة بن الحارثامرأة سوداء جاءت فزعمت أنها أرضعتهما فذكر للنبي فأعرض عنه وتبسم النبي قال كيف وقد قيل
   جامع الترمذي1151عقبة بن الحارثكيف بها وقد زعمت أنها قد أرضعتكما دعها عنك
   سنن أبي داود3603عقبة بن الحارثما يدريك وقد قالت ما قالت دعها عنك
   سنن النسائى الصغرى3332عقبة بن الحارثكيف بها وقد زعمت أنها قد أرضعتكما دعها عنك
   بلوغ المرام973عقبة بن الحارثكيف وقد قيل ؟ ‏‏‏‏ ففارقها عقبة فنكحت زوجا غيره
   مسندالحميدي590عقبة بن الحارثكيف وقد قيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 88  
´جب شبہ پیدا ہو گیا تو اب شبہ کی چیز سے بچنا ہی بہتر ہے`
«. . . عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ،" أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ، فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي . . .»
. . . عقبہ نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے عقبہ کو اور جس سے اس کا نکاح ہوا ہے، اس کو دودھ پلایا ہے۔ (یہ سن کر) عقبہ نے کہا، مجھے نہیں معلوم کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے کبھی مجھے بتایا ہے۔ تب عقبہ سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 88]

تشریح:
عقبہ بن حارث نے احتیاطاً اسے چھوڑ دیا کیونکہ جب شبہ پیدا ہو گیا تو اب شبہ کی چیز سے بچنا ہی بہتر ہے۔ مسئلہ معلوم کرنے کے لیے حضرت عقبہ کا سفر کر کے مدینہ جانا ترجمۃ الباب کا یہی مقصد ہے۔ اسی بنا پر محدثین نے طلب حدیث کے سلسلہ میں جو جو سفر کئے ہیں وہ طلب علم کے لیے بے مثال سفر ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احتیاطاً عقبہ کی جدائی کرا دی۔ اس سے ثابت ہوا کہ احتیاط کا پہلو بہرحال مقدم رکھنا چاہئیے یہ بھی ثابت ہوا کہ رضاع صرف مرضعہ کی شہادت سے ثابت ہو جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 88   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5104  
5104. سیدنا عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے نکاح کیا تو ایک سیاپ فام عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ میں اس وقت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں نے فلاں عورت سے نکاح کیا تو ایک عورت نے آکر کہا ہے کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، حالانکہ وہ جھوٹ بولتی ہے۔ آپ ﷺ نے میری طرف سے منہ پھیر لیا۔ میں نے آپ کے چہرہ انور کی طرف آکر عرض کی: وہ عورت جھوٹ کہتی ہے نبی ﷺ نے فرمایا: اب اس بیوی سے کیے نکاح رہ سکے گا جبکہ اس عورت نے تمہیں دودھ پلانے کی شہادت دی ہے؟ اس عورت کو اپنے سے الگ کردو۔ (راوی حدیث) اسماعیل بن علیہ نے اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ شیخ محترم نے اس طرح اشارہ کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5104]
حدیث حاشیہ:
اس موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کو بتایا تھا۔
انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ نقل کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے بھی اشارہ کیا اور زبان سے بھی فرمایا کہ اس عورت کو چھوڑ دے جو لوگ کہتے ہیں کہ رضاعت صرف مرضعہ کی شہادت سے ثابت نہیں ہوتی وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے احتیاطاً یہ حکم فرمایا تھا۔
مگر ایسا کہنا ٹھیک نہیں، حلال و حرام کا معاملہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شہادت کو تسلیم کر کے عورت کو جدا کرا دیا یہی صحیح ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5104   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 973  
´دودھ پلانے کا بیان`
سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ام یحییٰ بنت ابی اھاب رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ عقبہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تم اسے کس طرح اپنے نکاح میں رکھ سکتے ہو جبکہ رضاعت کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ چنانچہ عقبہ نے اس عورت کو جدا کر دیا اور اس خاتون نے دوسرے آدمی سے نکاح کر لیا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 973»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب شهادة المرضعة، حديث:5104.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوسروعہ‘ (سین کے نیچے کسرہ‘ را ساکن اور واؤ پر فتحہ ہے۔
)
عقبہ بن حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف مکی۔
مشہور صحابی ہیں۔
فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہونے والوں میں سے ہیں۔
پچاس ہجری کے بعد تک زندہ رہے۔
وضاحت: «ام یحییٰ» ان کا نام غَنِیَّہ ہے۔
(غین پر فتحہ نون کے نیچے کسرہ اور یا پر تشدیدہے۔
)
غنیہ بنت ابی اہاب بن عویر تمیمی۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ان کا نام زینب تھا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 973   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1151  
´رضاعت کے سلسلہ میں ایک عورت کی گواہی کا بیان۔`
عقبہ بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی تو ایک کالی کلوٹی عورت نے ہمارے پاس آ کر کہا: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں نے فلاں کی بیٹی فلاں سے شادی کی ہے، اب ایک کالی کلوٹی عورت نے آ کر کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، وہ جھوٹ کہہ رہی ہے۔ آپ نے اپنا چہرہ مجھ سے پھیر لیا تو میں آپ کے چہرے کی طرف سے آیا، آپ نے (پھر) اپنا چہرہ پھیر لیا۔ میں نے عرض کیا: وہ جھوٹی ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ کیسے ہو سکتا ہے جب کہ وہ کہہ چکی ہے کہ اس نے تم دونوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1151]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ایک مرضعہ کی گواہی کافی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1151   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3603  
´رضاعت (دودھ پلانے) کی گواہی کا بیان۔`
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عقبہ بن حارث نے اور میرے ایک دوست نے انہیں کے واسطہ سے بیان کیا اور مجھے اپنے دوست کی روایت زیادہ یاد ہے وہ (عقبہ) کہتے ہیں: میں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی، پھر ہمارے پاس ایک کالی عورت آ کر بولی: میں نے تم دونوں (میاں، بیوی) کو دودھ پلایا ہے ۱؎، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چہرہ پھیر لیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ عورت جھوٹی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا معلوم؟ اسے جو کہنا تھا اس نے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3603]
فوائد ومسائل:
فائدہ: رضاعت کے مسئلے میں بالخصوص اکیلی عورت کی گواہی اور خبر معتبر اورکافی ہے۔
جیسے کہ پیدائش کے وقت بچے کے زندہ ہونے کے بارے میں ایک دایہ کی گواہی معتبر اور کافی ہوتی ہے۔
تاہم خبر یا گواہی دینے والی کا معتمد اور موثوق ہونا شرط ہے۔
علمائے کرام نے خبر اور گواہی میں فرق کیا ہے۔
گواہی ہمیشہ حاکم اور قاضی کے روبرو ہوتی ہے۔
اس وجہ سے ان مسائل کی تفصیلات میں مختلف ہائے نظر موجود ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3603   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5104  
5104. سیدنا عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے نکاح کیا تو ایک سیاپ فام عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ میں اس وقت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں نے فلاں عورت سے نکاح کیا تو ایک عورت نے آکر کہا ہے کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، حالانکہ وہ جھوٹ بولتی ہے۔ آپ ﷺ نے میری طرف سے منہ پھیر لیا۔ میں نے آپ کے چہرہ انور کی طرف آکر عرض کی: وہ عورت جھوٹ کہتی ہے نبی ﷺ نے فرمایا: اب اس بیوی سے کیے نکاح رہ سکے گا جبکہ اس عورت نے تمہیں دودھ پلانے کی شہادت دی ہے؟ اس عورت کو اپنے سے الگ کردو۔ (راوی حدیث) اسماعیل بن علیہ نے اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ شیخ محترم نے اس طرح اشارہ کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5104]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان سے بھی فرمایا:
اس عورت سے علیحدگی اختیار کر لو اور فراق کے متعلق انگلیوں سے اشارہ بھی فرمایا۔
(2)
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ رضاعت کے سلسلے میں ایک عورت کی گواہی قبول نہیں ہوگی۔
وہ اس حدیث کا یہ جواب دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احتیاط کے طور پر یہ حکم دیا مگر ایسا کہنا درست نہیں۔
حلال و حرام کے معاملے میں آپ نے ایک عورت کی شہادت کو قبول کر کے یہ حکم دیا تھا۔
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ رضاعت کے متعلق صرف ایک عورت کی گواہی معتبر ہے جیسا کہ اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے۔
والله اعلم (3)
وہ عورت جس سے حضرت عقبہ بن حارث نے نکاح کیا تھا وہ ابو اہاب بن عزیز تمیمی کی بیٹی تھی۔
جب سیاہ فام عورت نے دودھ پلانے کی خبر دی تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا:
ہمیں تو اس کا علم نہیں ہے اور نہ تونے اس سے پہلے ہمیں بتایا ہے، پھر انھوں نے سسرال والوں سے دریافت کیا تو انھوں نے بھی بتایا کہ ہم قطعی طور پر اس معاملے سے بے خبر ہیں، پھر انھوں نے مدینہ طیبہ کا سفر اختیار کیا تاکہ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کریں۔
آخر کار انھوں نے اسے چھوڑ دیا تو اس نے کسی دوسرے آدمی سے نکاح کرلیا۔
(صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2640)
واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے انھی الفاظ کے ساتھ ایک عنوان كتاب الشهادات میں بھی قائم کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5104   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.