(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن بريد بن ابي بردة، عن ابيه، عن ابي موسى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اشفعوا إلي لتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اشْفَعُوا إِلَيَّ لِتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ".
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے سفارش کرو تاکہ تم کو (سفارش کا) ثواب ملے، اور فیصلہ اللہ اپنے نبی کی زبان سے کرے گا جو اسے منظور ہو گا“۔
Abu Musa reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Make intercession to me, you will be rewarded, for Allah decrees what he wishes by the tongue of his prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5112
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2672