الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
40. بَابُ : تَحْرِيمِ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ
40. باب: مردوں کے لیے سونا استعمال کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Gold for Men
حدیث نمبر: 5155
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: انبانا اسباط، عن مغيرة، عن مطر، عن ابي شيخ، قال: بينما نحن مع معاوية , في بعض حجاته , إذ جمع رهطا من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، فقال لهم: الستم تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن لبس الذهب إلا مقطعا" , قالوا: اللهم نعم، خالفه يحيى بن ابي كثير على اختلاف بين اصحابه عليه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ مُعَاوِيَةَ , فِي بَعْضِ حَجَّاتِهِ , إِذْ جَمَعَ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمْ: أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا" , قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، خَالَفَهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَلَى اخْتِلَافٍ بَيْنَ أَصْحَابِهِ عَلَيْهِ.
ابوشیخ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ حج میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، اسی دوران انہوں نے صحابہ کرام کی ایک جماعت اکٹھا کی اور ان سے کہا: کیا آپ کو نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ مگر ریزہ ریزہ کر کے۔ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یحییٰ بن ابی کثیر نے مطر کے خلاف روایت کی ہے جب کہ یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگرد خود ان سے روایت کرنے میں مختلف ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داود4131معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب نهى عن لبس الحرير نهى عن لبس جلود السباع الركوب عليها
   سنن النسائى الصغرى5153معاوية بن صخرنهى عن لبس الحرير والذهب إلا مقطعا
   سنن النسائى الصغرى5154معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا عن ركوب المياثر
   سنن النسائى الصغرى5155معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا قالوا اللهم نعم
   سنن النسائى الصغرى5156معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا قالوا اللهم نعم
   سنن النسائى الصغرى5157معاوية بن صخرنهى رسول الله عن لبس الذهب
   سنن النسائى الصغرى5158معاوية بن صخرنهى عن لبوس الذهب قالوا نعم
   سنن النسائى الصغرى5161معاوية بن صخرنهى عن الذهب
   سنن النسائى الصغرى5152معاوية بن صخرنهى عن لبس الحرير
   سنن النسائى الصغرى5163معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5155  
´مردوں کے لیے سونا استعمال کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابوشیخ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ حج میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، اسی دوران انہوں نے صحابہ کرام کی ایک جماعت اکٹھا کی اور ان سے کہا: کیا آپ کو نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ مگر ریزہ ریزہ کر کے۔ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یحییٰ بن ابی کثیر نے مطر کے خلاف روایت کی ہے جب کہ یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگرد خود ان سے روایت کرنے میں مختلف ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5155]
اردو حاشہ:
مطر نے بایں سند حدیث بیان کی ہے: عَنْ أَبِي شَيْخٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ مُعَاوِيَةَ جبکہ یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ہے تو کہا ہے: حدثني ابو شیخ الهنائی عن أبي حمان: ان معاویة.... تو یحییٰ نے ابو شیخ اور حضرت معاویہ کے درمیان ابوحمان کا و اسطہ بڑھا دیا ہے، نیز یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگردوں میں بھی اختلاف ہے۔ علی بن مبارک نے یحییٰ سے بیان کیا ہے تو کہا ہے: حدثني ابو شیخ الهنائی عن أبي حمان: ان معاویة لیکن جب یحییٰ کے شاگرد حرب بن شداد نے اس سے بیان کیا ہے تو کہا ہے:حدثني ابوشیخ عن اخیه حمان: أن معاویة...... اس کی تفصیل اگلی روایات میں آ رہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5155   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4131  
´چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان۔`
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے۔‏‏‏‏ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4131]
فوائد ومسائل:
1: صحابہ کرام رضہ اللہ حق بات کہنے میں بڑے جری تھے، حضرت مقدام رضی اللہ کو حضرت معاویہ کی امارت سے کوئی خوف نہ آیا اور بے دھڑک حق بات کہی۔

2: اس مکالمے کے شروع میں جو آیا ہے ایک آدمی نے کہا اس کے قائل شاید حضرت معاویہ ہی ہوں، جسے ادبًا مبہم رکھا گیا ہے۔

3: بنو امیہ اور اہل بیت کے خاندانوں میں سیاسی امور میں ان کے خا ص رحجانات تھے، یہ تاریخ اسلام کا انتہائی پریشان کن دور تھا جو گزر گیا۔
اب تمام صحابہ کرام رضہ اللہ کے لئے دعا گو ہیں اور کسی کے متعلق اپنے دل میں کو ئی بغض نہیں رکھتے۔
ایک مورخ کو حسب وقائع کسی بھی جانب میلان کا حق حاصل ہے، مگر خیال رہے کہ دوسری جانب بھی جلیل لقدرصحابہ ہیں۔

4: حضرت معاویہ رضی اللہ کے متعلق جو ذکر ہو ان کے گھر میں ریشم اور درندوں کی کھالیں استعمال ہوتی تھیں تو شاید فرامین رسول ؐ کی کوئی تاویل کرتے ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4131   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.