الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
69. بَابُ الْوَلِيمَةِ وَلَوْ بِشَاةٍ:
69. باب: ولیمہ میں ایک بکری بھی کافی ہے۔
(69) Chapter. Al-Walima (the wedding banquet) is recommended to be given even if one sheep is presented therein.
حدیث نمبر: 5167
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال: حدثني حميد، انه سمع انسا رضي الله عنه، قال:" سال النبي صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن بن عوف وتزوج امراة من الانصار، كم اصدقتها؟ قال: وزن نواة من ذهب". وعن حميد، سمعت انسا، قال: لما قدموا المدينة نزل المهاجرون على الانصار فنزل عبد الرحمن بن عوف على سعد بن الربيع، فقال: اقاسمك مالي وانزل لك عن إحدى امراتي، قال: بارك الله لك في اهلك ومالك، فخرج إلى السوق فباع واشترى فاصاب شيئا من اقط وسمن فتزوج، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اولم ولو بشاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَتَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، كَمْ أَصْدَقْتَهَا؟ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ". وَعَنْ حُمَيْدٍ، سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ: لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ نَزَلَ الْمُهَاجِرُونَ عَلَى الْأَنْصَارِ فَنَزَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَقَالَ: أُقَاسِمُكَ مَالِي وَأَنْزِلُ لَكَ عَنْ إِحْدَى امْرَأَتَيَّ، قَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، فَخَرَجَ إِلَى السُّوقِ فَبَاعَ وَاشْتَرَى فَأَصَابَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَتَزَوَّجَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انہوں نے قبیلہ انصار کی ایک عورت سے شادی کی تھی کہ مہر کتنا دیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونا۔ اور حمید سے روایت ہے کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے بیان کیا کہ جب (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین صحابہ) مدینہ ہجرت کر کے آئے تو مہاجرین نے انصار کے یہاں قیام کیا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے یہاں قیام کیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں آپ کو اپنا مال تقسیم کر دوں گا اور اپنی دو بیویوں میں سے ایک کو آپ کے لیے چھوڑ دوں گا۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ اللہ آپ کے اہل و عیال اور مال میں برکت دے پھر وہ بازار نکل گئے اور وہاں تجارت شروع کی اور پنیر اور گھی نفع میں کمایا۔ اس کے بعد شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ دعوت ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کی ہو۔

Narrated Anas: When `Abdur-Rahman bin `Auf married an Ansari woman, the Prophet asked him, "How much Mahr did you give her?" `Abdur-Rahman said, "Gold equal to the weight of a date stone." Anas added: When they (i.e. the Prophet and his companions) arrived at Medina, the emigrants stayed at the Ansar's houses. `Abdur-Rahman bin `Auf stayed at Sa`d bin Ar-Rabi's house. Sa`d said to `Abdur- Rahman, "I will divide and share my property with you and will give one of my two wives to you." `Abdur-Rahman said, "May Allah bless you, your wives and property (I am not in need of that; but kindly show me the way to the market)." So `Abdur-Rahman went to the market and traded there gaining a profit of some dried yoghurt and butter, and married (an Ansari woman). The Prophet said to him, "Give a banquet, even if with one sheep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 96


   صحيح البخاري5148أنس بن مالكتزوج امرأة على وزن نواة فرأى النبي بشاشة العرس فسأله فقال إني تزوجت امرأة على وزن نواة
   صحيح البخاري5155أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح البخاري5072أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح البخاري3937أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح البخاري6082أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح البخاري5168أنس بن مالكأولم على زينب أولم بشاة
   صحيح البخاري5153أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح البخاري5171أنس بن مالكأولم عليها أولم بشاة
   صحيح البخاري6386أنس بن مالكبارك الله لك أولم ولو بشاة
   صحيح البخاري5167أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح البخاري2049أنس بن مالكأقاسمك مالي نصفين وأزوجك قال بارك الله لك في أهلك ومالك دلوني على السوق فما رجع حتى استفضل أقطا وسمنا فأتى به أهل منزله فمكثنا يسيرا أو ما شاء الله فجاء وعليه وضر من صفرة فقال له النبي مهيم قال يا رسول الله تزوجت امرأة من الأنصار قال
   صحيح مسلم3491أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح مسلم3490أنس بن مالكبارك الله لك أولم ولو بشاة
   صحيح مسلم3492أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   صحيح مسلم3494أنس بن مالككم أصدقتها فقلت نواة
   جامع الترمذي1933أنس بن مالكمهيم قال تزوجت امرأة من الأنصار قال فما أصدقتها قال وزن نواة من ذهب فقال أولم ولو بشاة
   جامع الترمذي1094أنس بن مالكبارك الله لك أولم ولو بشاة
   سنن أبي داود2109أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   سنن أبي داود3743أنس بن مالكأولم على أحد من نسائه ما أولم عليها أولم بشاة
   سنن النسائى الصغرى3390أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   سنن النسائى الصغرى3376أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   سنن النسائى الصغرى3354أنس بن مالككم أصدقتها قال زنة نواة من ذهب
   سنن النسائى الصغرى3375أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   سنن النسائى الصغرى3374أنس بن مالكبارك الله لك أولم ولو بشاة
   سنن النسائى الصغرى3353أنس بن مالكأولم ولو بشاة
   سنن ابن ماجه1907أنس بن مالكبارك الله لك أولم ولو بشاة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم362أنس بن مالكاولم ولو بشاة
   بلوغ المرام892أنس بن مالك‏‏‏‏فبارك الله لك،‏‏‏‏ اولم ولو بشاة
   مسندالحميدي1252أنس بن مالكعلى كم تزوجتها؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 362  
´شادی پر حسب استطاعت ولیمہ کرنا مسنون ہے`
«. . . فقال: زنة نواة من ذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اولم ولو بشاة . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 362]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5153، من حديث مالك به، ورواه مسلم 81/1427، من حديث حميد الطّويل به وصرّح حميد بالسماع عند البخاري 5072]

تفقه:
➊ شادی پر حسب استطاعت ولیمہ کرنا مسنون ہے۔
➋ افضل یہی ہے کہ نکاح یا شادی کے وقت ہی حق مہر ادا کر دیا جائے۔
➌ اپنی قوم سے باہر دوسری قوم میں شادی کرنا جائز ہے۔ دیکھئے: [تفقه نمبر: 5]
➍ حق مہر زیادہ بھی ہو سکتا ہے اور کم بھی، اس میں کوئی خاص مقدار ثابت نہیں ہے۔ تاہم اس میں بہت زیادہ اسراف اور غلو نہیں کرنا چاہئے جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تھا۔ دیکھئے: [سنن ابي داؤد 2106، ومسند امام أحمد 1/48 ح340 وهو حسن]
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «خير النكاح أيسره» بہترین نکاح وہ ہے جو آسان ہو۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 4060 دوسرا نسخه 4072 وسنده صحيح، سنن ابي داؤد: 2117، وصححه الحاكم 2/181، 182، عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]
➎ اپنے قبیلے میں اور قبیلے سے باہر دونوں طرح شادی کرنا بالکل صحیح اور جائز ہے۔
➏ عالم الغیب صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
➐ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلام میں مروجہ بارات کا کوئی تصور نہیں ہے، وگرنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ صحابہ اپنی محبوب ترین شخصیت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بارات کے ساتھ لے کر نہ جاتے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 150   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1907  
´ولیمہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ (کے جسم) پر پیلے رنگ کے اثرات دیکھے، تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بارك الله لك أولم ولو بشاة» اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1907]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
ارشاد نبوی ہے:
مردوں کی خوشبو وہ ہوتی ہے جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ غیر واضح ہو۔
اور عورتٔ کی خوشبو وہ ہوتی ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک غیر واضح ہو۔ (جامع الترمذي، الأدب، باب ماجاء فی طیب الرجال والنساء، حدیث: 2787)

(2)
رسول اللہ ﷺ نے صحابی کے لباس میں عورتوں کی خوشبو کا نشان دیکھا اس لیے دریافت کیا کہ تم نے عورتوں کی خوشبو کیوں لگا رکھی ہے؟ اس میں ایک لطیف انداز سے تنبیہ بھی ہے کہ اس کا استعمال تمہارے لیے مناسب نہیں۔
اور یہ اشارہ بھی ہے کہ اگر کوئی معقول عذر ہے تو بیان کرو۔

(3)
کسی میں غلطی دیکھ کر فوراً سختی کرنا درست نہیں بلکہ غلطی کرنے والے سے اس کی وجہ دریافت کرنی چاہیے تاکہ اسے اتنی ہی تنبیہ کی جائے جتنی ضروری ہے۔

(4)
گٹھلی سے مراد کجھور کی گٹھلی ہے۔
یہ اس دور کا ایک معروف وزن تھا۔
جس کی مقدار پانچ درہم (تقریبا ڈیڑھ تولہ)
ذکر کی گئی ہے۔ (مرقاۃ شرح مشکاۃ، النکاح، باب الولیمة، حدیث: 3210)

(5)
ارشاد نبوی اگرچہ ایک بکری ہو۔
میں اشارہ ہے کہ ان میں زیادہ کی استطاعت تھی اس سے معلوم ہوا کہ ولیمے میں تکلف نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنی گنجائش کے مطابق جس قدر اہتمام آسانی سے اور زیر بار ہوئے بغیر ہو سکے وہ کافی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1907   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1094  
´ولیمہ کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے جسم پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے ایک عورت سے کھجور کی ایک گٹھلی سونے کے عوض شادی کر لی ہے، آپ نے فرمایا: اللہ تمہیں برکت عطا کرے، ولیمہ ۱؎ کرو خواہ ایک ہی بکری کا ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1094]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (أولم ولو بشأة) میں لو تقلیل کے لیے آیا ہے یعنی کم ازکم ایک بکری ذبح کرو،
لیکن نبی اکرمﷺ نے صفیہ کے ولیمہ میں صرف ستواورکجھورپر اکتفاکیا،
اس لیے مستحب یہ ہے کہ ولیمہ شوہر کی مالی حیثیت کے حسب حال ہو،
عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مالی حالت کے پیش نظرایک بکری کا ولیمہ کم تھا اسی لیے آپﷺ نے اُن سے أَولِم وَلَو بِشَأة فرمایا۔

2؎:
شادی بیاہ کے موقع پر جو کھانا کھلایا جاتا ہے اسے ولیمہ کہتے ہیں،
یہ ولم (واؤکے فتحہ اورلام کے سکون کے ساتھ) سے مشتق ہے جس کے معنی اکٹھا اور جمع ہونے کے ہیں،
چونکہ میاں بیوی اکٹھا ہوتے ہیں اس لیے اس کو ولیمہ کہتے ہیں،
ولیمہ کا صحیح وقت خلوت صحیحہ کے بعد ہے جمہور کے نزدیک ولیمہ سنت ہے اوربعض نے اسے واجب کہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1094   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2109  
´مہر کم رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے جسم پر زعفران کا اثر دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے، پوچھا: اسے کتنا مہر دیا ہے؟ جواب دیا: گٹھلی (نواۃ ۱؎) کے برابر سونا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2109]
فوائد ومسائل:
1: انسان کو اپنی اسطاعت کے مطابق حق مہر باندھنا چاہیے جو لینا دینا آسان ہو۔

2: زعفران اور دیگر رنگدار چیزیں (پاوڈر) مردوں کو استعمال کر نا جائز نہیں۔

3: شادی یا غمی کے موقع پر بھی قریب وبعید کے عزیزواقارب کو بلا کسی اہم مقصد کے جمع کرنا کوئی سنت نہیں ہے ایک چھوٹی سی بستی میں رہتے ہوئے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی شادی ہوئی اور رسول ﷺکو خبر نہیں دی گئی۔

4: اصل سنت ولیمہ ہے حسب استطاعت جو میسر آئے بکری ہو یا کم و پیش کچھ اور جیسے کہ رسول ﷺنے سیدہ صفیہ رضی اللہ کے ولیمہ میں ستو ہی پیش فرمائے تھے۔

5: اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ہماری شادیاں، سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔
مثلا لمبی چوڑی براتیں اور پھر ان کی پر تکلف ضیافت۔
اسی طرح ولیمے میں انواع واقسام کے کھانوں کی بھر مار اور دیگر رسومات اس اسراف وتبذیر اور فضولیات کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔
(تفصیل کے لیےدیکھیں مسنون نکاح اور شادی بیاں کی رسومات، مطبوعہ دار السلام تالیف.. حافظ صلاح الدین یوسف صاحب)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2109   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5167  
5167. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ سے پوچھا: جب انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی: تم نے اسے کتنا مہر دیا ہے؟ انہوں نے کہا: گٹھلی کی مقدار سونا (بطور مہر دیا ہے)، ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا انس ؓ نے کہا: جب لوگ ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آئے تو مہاجرین نے انصار کے ہاں قیام کیا۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ نے سیدنا سعد بن ربیع ؓ کے گھر رہائش اختیار کی۔ سیدنا سعد ؓ نے ان سے کہا کہ میں آپ کو آدھا مال دیتا ہوں اور آپ کے لیے اپنی ایک بیوی سے دستبردار ہو جاتا ہوں۔ سیدنا عبدالرحمن ؓ نے ان كو برکت كى دعا دى، پھر وہ بازار گئے اور خرید و فروخت کرنے لگے، انہوں نے وہاں سے پینیر اور گھی نفع میں کمایا۔ اس کے بعد انہوں نے شادی کی تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: دعوت ولیمہ کا اہتمام کرو، خواہ ایک بکری ہی سے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5167]
حدیث حاشیہ:
ولیمہ میں بکری کا ہونا بطور شرط نہیں ہے۔
گوشت نہ ہو تو جو بھی دال دلیہ ہو اسی سے ولیمہ کیا جا سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5167   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5167  
5167. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ سے پوچھا: جب انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی: تم نے اسے کتنا مہر دیا ہے؟ انہوں نے کہا: گٹھلی کی مقدار سونا (بطور مہر دیا ہے)، ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا انس ؓ نے کہا: جب لوگ ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آئے تو مہاجرین نے انصار کے ہاں قیام کیا۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ نے سیدنا سعد بن ربیع ؓ کے گھر رہائش اختیار کی۔ سیدنا سعد ؓ نے ان سے کہا کہ میں آپ کو آدھا مال دیتا ہوں اور آپ کے لیے اپنی ایک بیوی سے دستبردار ہو جاتا ہوں۔ سیدنا عبدالرحمن ؓ نے ان كو برکت كى دعا دى، پھر وہ بازار گئے اور خرید و فروخت کرنے لگے، انہوں نے وہاں سے پینیر اور گھی نفع میں کمایا۔ اس کے بعد انہوں نے شادی کی تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: دعوت ولیمہ کا اہتمام کرو، خواہ ایک بکری ہی سے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5167]
حدیث حاشیہ:
(1)
دعوت ولیمہ میں افضل یہ ہے کہ گوشت کا اہتمام کیا جائے اور وہ بھی چھوٹا، یعنی بکری وغیرہ کا ہونا چاہیے لیکن ولیمے کے لیے یہ شرط نہیں ہے۔
انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائے۔
(2)
اس سلسلے میں درج ذیل امور کو پیش نظر رکھا جائے:
٭دعوت ولیمہ کا حسب توفیق اہتمام کرنا چاہیے، اس سلسلے میں قرض لینے سے اجتناب کرے۔
٭نمود و نمائش سے دور رہے کیونکہ ریا کاری سےنیکی، گناہ میں بدل جاتی ہے۔
٭فضول خرچی اور اسراف سے بھی کنارہ کش رہے کیونکہ یہ عادت اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے۔
٭دعوت ولیمہ میں غرباء و مساکین کو نظراندازنہ کیا جائے بصورت دیگر یہ بد ترین کھانا شمار ہوگا۔
٭دعوت ولیمہ میں فواحش و منکرات کے اہتمام سے بچنا بھی ضروری ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5167   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.