الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
139. باب كَمْ مَرَّةٍ يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الاِسْتِئْذَانِ
139. باب: گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟
Chapter: How many times should one say salam when seeking permission to enter.
حدیث نمبر: 5184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، وعن غير واحد من علمائهم في هذا، فقال عمر لابي موسى: اما إني لم اتهمك، ولكن خشيت ان يتقول الناس على رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَنْ عُلَمَائِهِمْ فِي هَذَا، فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي مُوسَى: أَمَا إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ، وَلَكِنْ خَشِيتُ أَنْ يَتَقَوَّلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (5180)، (تحفة الأشراف: 3970) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Musa through a different chain of narrators in a similar manner. This version has: Umar said to Abd Musa: I do not blame you, but I am afraid that the people may talk carelessly about the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5165


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وھو في الموطأ (2/964) مطولًا


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5184  
´گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟`
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5184]
فوائد ومسائل:
فتوی، خطبہ اور تحریر میں پیش کی جانے والی احادیث معتبر اور باحوالہ ہوں تو بہت بہتر ہے اور اصحاب الحدیث بحمد اللہ تعالٰی ہر دور میں یہی فریضہ سر انجام دیتے رہے ہیں۔
کثر اللہ سوادهم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5184   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.