بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
4. باب الوضوء
4. وضو کا بیان
४. “ वुज़ू करने के नियम ”
حدیث نمبر: 52
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن عمر رضي الله عنه،‏‏‏‏ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء،‏‏‏‏ ثم يقول: اشهد ان لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ واشهد ان محمدا عبده ورسوله،‏‏‏‏ إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية،‏‏‏‏ يدخل من ايها شاء» .اخرجه مسلم والترمذي،‏‏‏‏ وزاد:«‏‏‏‏اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين» .وعن عمر رضي الله عنه،‏‏‏‏ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏ما منكم من أحد يتوضأ فيسبغ الوضوء،‏‏‏‏ ثم يقول: أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله،‏‏‏‏ إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانية،‏‏‏‏ يدخل من أيها شاء» .أخرجه مسلم والترمذي،‏‏‏‏ وزاد:«‏‏‏‏اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين» .
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے پھر یوں کہے «أشهد أن لا إله إلا الله، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وحده لا شريك له، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں اور نیز میں اس بات کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں مگر اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کہ اب جس دروازے سے چاہے داخل جنت ہو۔ (مسلم، ترمذی) اور ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اے اللہ! مجھے توبہ کرنے اور پاک رہنے والوں میں سے کر دے۔
हज़रत उमर रज़ि अल्लाहु अन्ह रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा “तुम में से कोई भी ऐसा नहीं कि वुज़ू करे और ख़ूब अच्छी तरह करे फिर यूँ कहे « أشهد أن لا إله إلا الله, ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وحده لا شريك له, ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله » कि मैं इस बात की गवाही देता हूँ कि अल्लाह के सिवा कोई ईश्वर नहीं, उस का कोई साझी और शरीक नहीं और मैं इस बात की भी गवाही देता हूँ कि मुहम्मद सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम उस के बंदे और रसूल हैं। उस के लिये स्वर्ग के आठों दरवाज़े खोल दिए जाते हैं कि अब जिस दरवाज़े से चाहे अंदर चला जाए।” (मुस्लिम, त्रिमीज़ी)
त्रिमीज़ी ने इतना बढ़ाया है «‏‏‏‏اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين» “ऐ अल्लाह ! मुझे तौबा करने वालों और पवित्र रहने वालों में से कर दे।”

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطهارة، باب الذكر المستحب عقب الوضوء، حديث:234، دون الزيادة وهو حديث صحيح، والترمذي، الطهارة، حديث:55 بالزيادة وسند الترمذي ضعيف.»

Narrated ‘Umar (rad): Allah’s Messenger (ﷺ) said: “If one after performing ablution completely recites the following supplication: (Ash-hadu an la ilaha ill-Allahu wahdahu la sharika lahu, wa ash hadu anna Muhammadan ‘abduhu wa Rasuluhu) ‘I testify that there is no one worthy of worship but Allah, He is Alone and has no partner and Muhammad (ﷺ) is his slave and Messenger’, all the eight gates of Paradise will be opened for him and he may enter through any gate he wishes”. Reported by Muslim and At-Tirmidhi who added the following words to the supplication: (Allahumma aj’alni minat-tawwabina waj’alni minAl-mutatahhirina) “Oh Allah! Include me among those who repent and those who keep themselves pure”.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى151عقبة بن عامرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم صلى ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه وجبت له الجنة
   سنن أبي داود169عقبة بن عامرما منكم من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ثم يقوم فيركع ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا قد أوجب
   صحيح مسلم553عقبة بن عامرما من مسلم يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا وجبت له الجنة ما منكم من أحد يتوضأ فيبلغ أو فيسبغ الوضوء ثم يقول أشهد أن
   سنن أبي داود906عقبة بن عامرما من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ويصلي ركعتين يقبل بقلبه ووجهه عليهما إلا وجبت له الجنة
   بلوغ المرام52عقبة بن عامر‏‏‏‏ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 52 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 52  
لغوی تشریح:
«اِلَّا فُتِحَتْ» یہ «اِلَّا» استثنا کا ہے، اس سے مقصود کلام اول میں موجود نفی سے استثنا ہے اور یہ اسلوب عبارت کلام میں حصر پیدا کرنے کے لئے اختیار کیا گیا ہے۔
«فُتِحَتْ» صیغہ مجہول ہے اس صورت میں معنی یہ ہیں کہ قیامت کے روز کھولے جائیں گے۔ صیغۂ ماضی سے تعبیر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اس کا وقوع یقینی اور حتمی ہے۔ جس طرح گزرے ہوئے زمانے کا یقین ہوتا ہے، اسی طرح اس کا واقع ہونا بھی یقینی اور لابدی امر ہے۔
«وَزَادَ» یعنی امام ترمذی نے «مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» نقل کرنے کے بعد «اَللّهُمَّ اجْعَلْنِي۔۔۔ إلخ» کے الفاظ مزید نقل کیے ہیں۔
«اَلتَّوَّابُ» میں واؤ مشدد ہے۔ اس کے معنی ہیں: کثرت سے توبہ کرنے والا شخص۔

راویٔ حدیث:
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مراد عمر بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان کی کنیت ابوحفص ہے۔ نادر الوجود شخصیت تھے۔ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ انہوں نے آفاق ارض کو حکم، عدل اور فتوحات سے بھر دیا تھا۔ دور جاہلیت میں قبیلہ قریش کے سفیر تھے۔ 6 نبوت ذی الحجہ کو دار ارقم میں دست نبوت پر بیعت کر کے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ ان کے قبول اسلام میں ان کے بہنوئی سعید اور بہن فاطمہ رضی اللہ عنہما کا بڑا کردار ہے۔ سارے غزوات میں شریک رہے۔ ان کے عہد خلافت میں فتوحات کا سیلاب امنڈ آیا تھا۔ عراق، فارس، شام اور مصر وغیرہ کے علاقے اسلامی سلطنت کی حدود میں شامل ہوئے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مجوسی غلام ابولؤلؤ کے قاتلانہ حملے سے یکم محرم، 24 ہجری میں شہادت پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 52   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 906  
´نماز کے دوران میں وسوسے اور خیالات کی کراہت۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے اور اپنے دل اور چہرے کو پوری طرح سے متوجہ کر کے دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 906]
906۔ اردو حاشیہ:
وضو وہی اچھا ہو سکتا ہے۔ جو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو اعضاء کامل دھوئے جائیں۔ پانی کا ضیاع نہ ہو اور شروع میں بسم اللہ اور آخر میں دعا بھی پڑھے۔
➋ دل کے خیالات اور وسوسوں سے بچنے کی ظاہری صورت یہ ہے کہ ادھر ادھر نہ دیکھے۔ اپنی نظر اور چہرے کو سجدے کی جگہ پر مرکوز رکھے۔ اور معنوی اعتبار سے آیات و اذکار کے معانی و مفاہیم پر غور کرے۔ اور اس طرح عبادت کرے گویا اللہ دیکھ رہا ہے، یا یہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ اور سمجھے کہ شائد میری یہ آخری نماز ہے۔ علاوہ ازیں علمائے صالحین کی صحبت اور کتب احادیث میں زہد اور رقاق کے ابواب کا بکثرت مطالعہ انسان کے لئے حسن عبادت کا بہترین ذریعہ ہیں اور یہ ماثور دعا اپنا معمول بنائے۔ «اللهم اعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ! اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہترین عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔ [سنن ابودائود حديث 1522]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 906   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 151  
´اچھی طرح وضو کرنے پھر دو رکعت نماز پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرے، پھر دل اور چہرہ سے متوجہ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 151]
151۔ اردو حاشیہ:
➊ وضو خوب اچھے طریقے سے کرنا چاہیے۔
➋ وضو کے بعد دو رکعتیں پڑھنا مستحب ہے اور انہیں مکمل خشوع و خضوع سے ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ جنت واجب کرنے کا ذریعہ ہیں۔
➌ جو شخص یہ عمل کرتا ہے، اس کے لیے ایمان پر موت آنے کی خوشخبری بھی ہے کیونکہ جنت میں صرف مومن جان ہی داخل ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 151   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.