الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
The Book on the Day of Friday
24. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ وَبَعْدَهَا
24. باب: جمعہ سے پہلے اور اس کے بعد کی سنتوں کا بیان۔
Chapter: [What Has Been Related] About Salat Before the Friday Prayer And After
حدیث نمبر: 521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه كان يصلي بعد الجمعة ركعتين ". قال: وفي الباب عن جابر. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح. وقد روي عن نافع، عن ابن عمر ايضا. والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، وبه يقول الشافعي، واحمد.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَيْضًا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- یہ حدیث بطریق «نافع عن ابن عمر» ہے،
۴- اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے، اور یہی شافعی اور احمد بھی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 18 (882)، سنن ابی داود/ الصلاة 244 (1132)، سنن النسائی/الجمعة 43 (1428)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 95 (1131)، (تحفة الأشراف: 6901)، وکذا (6948)، مسند احمد (2/11، 35، 75، 77) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے، اور صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت آئی ہے جس میں چار رکعتیں پڑھنے کا حکم ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں، بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والا چار رکعت پڑھے، اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں، لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے، اس میں بھی اختلاف ہے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دو دو کر کے چار رکعت پڑھی جائیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے «صلاۃ اللیل والنہار مثنیٰ مثنیٰ» رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1131)

   سنن النسائى الصغرى1428عبد الله بن عمرلا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1429عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين في بيته
   سنن النسائى الصغرى1430عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين يطيل فيهما
   صحيح مسلم2041عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين
   صحيح مسلم2040عبد الله بن عمرلا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين في بيته
   جامع الترمذي521عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين
   سنن أبي داود1132عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين في بيته
   سنن ابن ماجه1131عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين
   مسندالحميدي690عبد الله بن عمررأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بعد الجمعة ركعتين، ورأيته يصلي قبل الظهر ركعتين وبعدها ركعتين، وبعد المغرب ركعتين وبعد العشاء ركعتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 521  
´جمعہ سے پہلے اور اس کے بعد کی سنتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 521]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے،
اور صحیح مسلم میں ابو ہریرہ سے روایت آئی ہے جس میں چار رکعتیں پڑھنے کا حکم ہے،
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں،
بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والا چار رکعت پڑھے،
اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں،
لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے،
اس میں بھی اختلاف ہے،
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دو دو کر کے چار رکعت پڑھی جائیں،
لیکن بہتر یہ ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے ((صَلَا ۃُ الَّلیْلِ وَالنَّہَارِمَثْنیٰ مَثْنیٰ)) رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 521   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.