الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
161. باب فِي قُبْلَةِ الْجَسَدِ
161. باب: جسم کے کسی حصے کو چومنے کا بیان۔
Chapter: Regarding kissing the body.
حدیث نمبر: 5224
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون , اخبرنا خالد , عن حصين , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن اسيد بن حضير رجل من الانصار , قال:" يحدث القوم وكان فيه مزاح بينا يضحكهم , فطعنه النبي صلى الله عليه وسلم في خاصرته بعود , فقال: اصبرني , فقال: اصطبر , قال: إن عليك قميصا وليس علي قميص , فرفع النبي صلى الله عليه وسلم عن قميصه , فاحتضنه وجعل يقبل كشحه , قال: إنما اردت هذا يا رسول الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , قال:" يُحَدِّثُ الْقَوْمَ وَكَانَ فِيهِ مِزَاحٌ بَيْنَا يُضْحِكُهُمْ , فَطَعَنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَاصِرَتِهِ بِعُودٍ , فَقَالَ: أَصْبِرْنِي , فَقَالَ: اصْطَبِرْ , قَالَ: إِنَّ عَلَيْكَ قَمِيصًا وَلَيْسَ عَلَيَّ قَمِيصٌ , فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَمِيصِهِ , فَاحْتَضَنَهُ وَجَعَلَ يُقَبِّلُ كَشْحَهُ , قَالَ: إِنَّمَا أَرَدْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ".
اسید بن حضیرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئیے، آپ نے فرمایا: بدلہ لے لو تو انہوں نے کہا: آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشأ یہی تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 151) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Usayd ibn Hudayr,: Abdur Rahman ibn Abu Layla, quoting Usayd ibn Hudayr, a man of the Ansar, said that while he was given to jesting and was talking to the people and making them laugh, the Prophet ﷺ poked him under the ribs with a stick. He said: Let me take retaliation. He said: Take retaliation. He said: You are wearing a shirt but I am not. The Prophet ﷺ then raised his shirt and the man embraced him and began to kiss his side. Then he said: This is what I wanted, Messenger of Allah!
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5205


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (4685)
وله لون الآخر عند الحاكم (3/288 ح5262 وسنده حسن)

   سنن أبي داود5224أسيد بن حضيراصطبر قال إن عليك قميصا وليس علي قميص فرفع النبي عن قميصه فاحتضنه وجعل يقبل كشحه قال إنما أردت هذا يا رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5224  
´جسم کے کسی حصے کو چومنے کا بیان۔`
اسید بن حضیرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئیے، آپ نے فرمایا: بدلہ لے لو تو انہوں نے کہا: آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشأ یہی تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5224]
فوائد ومسائل:
1- رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنه بڑی فرحت افزا زندگی گزارتے تھے۔
دینی امور کی انتہائی پابندی کے باوجود ان میں کہیں تندی، کرختگی یا خشکی والی کیفیات نہ تھیں۔

2: باوجود یہ کہ ہنسی مزاح جائز ہے، مگر شریعت نے اجازت نہیں دی کہ اس کیفیت میں بھی کسی پر زیادتی ہو۔

3: ظلم وزیادتی، خواہ مزاح میں ہو شرعًا اس میں قصاص ہے۔

4: صحابہ کرام رضی اللہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ کو اپنے صحابہ سے ازحد پیار ومحبت تھی۔

5: اپنی محبوب ومحترم شخصیت کے ہاتھ یا جسم کو بوسہ دینا جائز ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تو کوئی ثانی نہیں تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5224   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.