فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5226
´گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔`
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گھٹیا کپڑے پہن کر آئے۔ تو آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟“ وہ بولے: جی ہاں، سب کچھ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کس طرح کا مال ہے؟“ وہ بولے: اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ، بکریاں، گھوڑے اور غلام عطا کئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے فضل کے تم پر آثار بھی دکھائی دینے چاہیئے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5226]
اردو حاشہ:
لباس کسی کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے، نیز عموما لباس سے انسان کی مالی، ذہنی اورسماجی حیثیت کا پتا بھی چلتا ہے۔ مزید برآں یہ کہ لباس سے کسی کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کا پتا چلتا ہے، اس لیے لباس صاف ستھرا، باپردہ اورمالی لحاظ سے حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے۔ البتہ فخر و تکبر نہیں ہونا چاہیے۔ صحیح لباس وہی ہے جس میں کنجوسی، فضول خرچی، عریانی، ریاکاری اور فخر سے پرہیز کیا گیا ہو۔ لباس کے معاملے میں زیادہ تکلف بھی معیوب ہے جس سے انسان خود تنگی میں پڑجائے۔ ریشم پہنا اور لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شرعاً حرام ہے، خواہ کسی بھی نیت سے ہو، البتہ شرعی عذر اور مجبوری قابل قبول ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5226