الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
57. بَابُ : حَلْقِ رُءُوسِ الصِّبْيَانِ
57. باب: بچوں کے سر مونڈوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا وهب بن جرير، قال: حدثنا ابي، قال: سمعت محمد بن ابي يعقوب، عن الحسن بن سعد، عن عبد الله بن جعفر، قال: امهل رسول الله صلى الله عليه وسلم آل جعفر ثلاثة ان ياتيهم , ثم اتاهم، فقال:" لا تبكوا على اخي بعد اليوم" , ثم قال:" ادعوا إلي بني اخي" , فجيء بنا كانا افرخ، فقال:" ادعوا إلي الحلاق" , فامر بحلق رءوسنا. مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلَاثَةً أَنْ يَأْتِيَهُمْ , ثُمَّ أَتَاهُمْ، فَقَالَ:" لَا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ" , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُوا إِلَيَّ بَنِي أَخِي" , فَجِيءَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ، فَقَالَ:" ادْعُوا إِلَيَّ الْحَلَّاقَ" , فَأَمَرَ بِحَلْقِ رُءُوسِنَا. مُخْتَصَرٌ.
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آل جعفر کو یہ کہہ کر کہ آپ ان کے پاس آئیں گے تین روز تک (رونے اور غم منانے کی) اجازت دی ۱؎، پھر آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا: آج کے بعد میرے بھائی پر مت روؤ، پھر فرمایا: میرے بھائی کے بچوں کو بلاؤ۔ چنانچہ ہمیں لایا گیا گویا ہم چوزے بہت چھوٹے تھے پھر آپ نے فرمایا: نائی کو بلاؤ، پھر آپ نے ہمارے سر مونڈنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 13 (4192)، (تحفة الأشراف: 5216)، مسند احمد (1/204) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے پتہ چلا کہ میت پر بغیر آواز اور سینہ کوبی کے تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5229  
´بچوں کے سر مونڈوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آل جعفر کو یہ کہہ کر کہ آپ ان کے پاس آئیں گے تین روز تک (رونے اور غم منانے کی) اجازت دی ۱؎، پھر آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا: آج کے بعد میرے بھائی پر مت روؤ، پھر فرمایا: میرے بھائی کے بچوں کو بلاؤ۔‏‏‏‏ چنانچہ ہمیں لایا گیا گویا ہم چوزے بہت چھوٹے تھے پھر آپ نے فرمایا: نائی کو بلاؤ، پھر آپ نے ہمارے سر مونڈنے کا حکم دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5229]
اردو حاشہ:
(1) معلوم ہوا کہ نوحہ اور بین کرنے کے بغیر، میت پر رونا، اور آنسو بہانا، جبکہ وہ اونچی آواز میں نہ ہو جائز ہے، نیز میت پر غمزدہ اور غمگین ہونا بھی شرعاً جائز ہے۔ ہاں! البتہ، اس برائے سوگ رونے کی اجازت صرف تین تک دی گئی ہے۔ تین دن کے بعد اس کی اجازت بھی نہیں۔ واللہ أعلم۔
(2) حضرت جعفر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ آپ کے رضاعی بھائی بھی تھے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کو اور جعفر طیار رضی اللہ عنہ کوابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے۔ حبشہ کو ہجرت فرمائی۔ پھرمدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے۔ رضی اللہ عنه وأرضاه.
(3) نہ رونا مطلقا رونے سے نہیں روکا بلکہ سوگ کے طور پر، جیسے عام وفات سے تین دن تک سوگ کیا جاتا ہے۔ تعزیت کے لیے آنے والےملتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً رونے کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ورنہ آنسو تو کسی وقت بھی آسکتے ہیں۔ آنسوؤں پرکسی کو اختیار نہیں ہوتا۔
(4) سر مونڈنے کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں، بچہ ہو یا بڑا بشرطیکہ سارا سرمونڈا جائے۔ بودیاں نہ چھوڑی جائیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5229   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.