الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
9. باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن احمد بن ابي خلف ، حدثنا زكرياء بن عدي ، حدثنا عبيد الله ، عن زيد ، عن يحيي ابي عمر النخعي ، قال: سال قوم ابن عباس ، عن بيع الخمر وشرائها والتجارة فيها، فقال: امسلمون انتم؟ قالوا: نعم، قال: فإنه لا يصلح بيعها ولا شراؤها ولا التجارة فيها، قال: فسالوه عن النبيذ، فقال: " خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر ثم رجع، وقد نبذ ناس من اصحابه في حناتم ونقير ودباء، فامر به فاهريق، ثم امر بسقاء فجعل فيه زبيب وماء فجعل من الليل، فاصبح فشرب منه يومه ذلك وليلته المستقبلة ومن الغد حتى امسى، فشرب وسقى فلما اصبح امر بما بقي منه فاهريق ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَي أَبِي عُمَرَ النَّخَعِيِّ ، قَالَ: سَأَلَ قَوْمٌ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ وَشِرَائِهَا وَالتِّجَارَةِ فِيهَا، فَقَالَ: أَمُسْلِمُونَ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ بَيْعُهَا وَلَا شِرَاؤُهَا وَلَا التِّجَارَةُ فِيهَا، قَالَ: فَسَأَلُوهُ عَنِ النَّبِيذِ، فَقَالَ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ثُمَّ رَجَعَ، وَقَدْ نَبَذَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِي حَنَاتِمَ وَنَقِيرٍ وَدُبَّاءٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُهْرِيقَ، ثُمَّ أَمَرَ بِسِقَاءٍ فَجُعِلَ فِيهِ زَبِيبٌ وَمَاءٌ فَجُعِلَ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ فَشَرِبَ مِنْهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ وَلَيْلَتَهُ الْمُسْتَقْبَلَةَ وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى أَمْسَى، فَشَرِبَ وَسَقَى فَلَمَّا أَصْبَحَ أَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْهُ فَأُهْرِيقَ ".
زید نے ابو عمر یحییٰ نخعی سے روایت کی کہا: کچھ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے شراب بیچنے خریدنے اور اس کی تجارت کے متعلق سوال کیا۔ تو انھوں نے پو چھا: کیا تم لو گ مسلمان ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرما یا: شراب کا بیچنا خریدنا اور اس کی تجارت کرنا جا ئز نہیں ہے۔ پھر انھوں نے نبیذ کے متعلق سوال کیا۔حضرت ابن عباس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر پر تشریف لے گئے پھر آپ کی واپسی ہوئی۔ آپ کے ساتھیوں نےسبز گھڑوں، کریدی ہوئی لکڑی اور کدو کے برتنوں میں نبیذ بنا ئی ہو ئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گرادینےکا حکم دیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لا نے کا حکم دیا اس میں کشمش اور پانی ڈال دیے گئےیہ (نبیذ) رات کو بنا ئی گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو اس دن اس کو پیا اگلی رات کو پیا پھر اگلے دن شام تک پیا، پیا اور پلا یا جب اگلی صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بچ گیا تھا اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے گرا دیا گیا۔
ابوعمر نخعی بیان کرتے ہیں، کچھ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے شراب کی خرید و فروخت اور اس کی تجارت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے پوچھا: کیا تم مسلمان ہو؟ انہوں نے کہا: واقعہ یہ ہے کہ اس کو بیچنا، اس کو خریدنا اور اس کی تجارت کچھ بھی جائز نہیں ہے، تو انہوں نے ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا؟ تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر نکلے، پھر واپس آئے اور آپ کے کچھ ساتھی سبز گھڑوں، تونبے اور چٹھو میں نبیذ بنا چکے تھے، تو آپ نے اسے بہانے کا حکم دیا۔ پھر مشکیزہ لانے کا حکم دیا، اس میں منقہ اور پانی ڈالا گیا، رات بھر اسی طرح رہا، صبح ہوئی، تو آپ نے اس سے وہ دن پیا اور اگلی رات پیا، اگلا دن شام تک پیا اور پلایا، جب صبح ہو گئی تو جو اس میں بچ گیا تھا، اس کو بہانے کا حکم دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2004

   صحيح مسلم5230عبد الله بن عباسأمر بسقاء فجعل فيه زبيب وماء فجعل من الليل فأصبح فشرب منه يومه ذلك وليلته المستقبلة من الغد حتى أمسى فشرب وسقى فلما أصبح أمر بما بقي منه فأهريق
   صحيح مسلم5226عبد الله بن عباسينتبذ له أول الليل فيشربه إذا أصبح يومه ذلك والليلة التي تجيء والغد والليلة الأخرى الغد إلى العصر فإن بقي شيء سقاه الخادم أو أمر به فصب
   صحيح مسلم5227عبد الله بن عباسينتبذ له في سقاء من ليلة الاثنين فيشربه يوم الاثنين الثلاثاء إلى العصر فإن فضل منه شيء سقاه الخادم أو صبه
   صحيح مسلم5228عبد الله بن عباسينقع له الزبيب فيشربه اليوم والغد بعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى أو يهراق
   صحيح مسلم5229عبد الله بن عباسينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد بعد الغد فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شيء أهراقه
   سنن أبي داود3713عبد الله بن عباسينبذ للنبي الزبيب فيشربه اليوم والغد بعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى الخدم أو يهراق
   سنن ابن ماجه3399عبد الله بن عباسينبذ لرسول الله فيشربه يومه ذلك والغد اليوم الثالث فإن بقي منه شيء أهراقه أو أمر به فأهريق
   سنن النسائى الصغرى5740عبد الله بن عباسينبذ لرسول الله فيشربه من الغد ومن بعد الغد إذا كان مساء الثالثة فإن بقي في الإناء شيء لم يشربوه أهريق
   سنن النسائى الصغرى5741عبد الله بن عباسينقع له الزبيب فيشربه يومه والغد وبعد الغد
   سنن النسائى الصغرى5743عبد الله بن عباسينبذ له نبيذ الزبيب من الليل فيجعله في سقاء فيشربه يومه ذلك والغد بعد الغد فإذا كان من آخر الثالثة سقاه أو شربه فإن أصبح منه شيء أهراقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3399  
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3399]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سردی کےموسم میں جلدی نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے اگر کھجوریں وغیرہ مناسب مقدار میں ڈالی گئی ہوں تو نبیذ دو تین دن تک بھی قابل استعمال رہتی ہے۔
تاہم جب یہ محسوس ہوکہ اب اس میں کچھ نشہ آگیا ہوگا تو اسے پھینک دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3399   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3713  
´نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3713]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک قابل استعمال ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3713   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.