الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
9. باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا القاسم يعني ابن الفضل الحداني ، حدثنا ثمامة يعني ابن حزن القشيري ، قال: لقيت عائشة فسالتها عن النبيذ، فدعت عائشة جارية حبشية، فقالت: سل هذه فإنها كانت تنبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت الحبشية : " كنت انبذ له في سقاء من الليل واوكيه واعلقه، فإذا اصبح شرب منه ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيَّ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ يَعْنِي ابْنَ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيَّ ، قَالَ: لَقِيتُ عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا عَن النَّبِيذِ، فَدَعَتْ عَائِشَةُ جَارِيَةً حَبَشِيَّةً، فَقَالَتْ: سَلْ هَذِهِ فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ الْحَبَشِيَّةُ : " كُنْتُ أَنْبِذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ مِنَ اللَّيْلِ وَأُوكِيهِ وَأُعَلِّقُهُ، فَإِذَا أَصْبَحَ شَرِبَ مِنْهُ ".
ہمیں ثمامہ یعنی ابن حزن قشیری نے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گیا تو میں نے ان سے نبیذ کے متعلق سوال کیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک حبشی کنیز کو آواز دی اور فرما یا: اس سے پوچھو یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنا یا کرتی تھی۔اس حبشی لڑکی نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو ایک مشک میں (پھل) ڈال دیتی تھی اور اس مشک کا منہ باندھ کر اس کو لٹکا دیتی تھی جب صبح ہو تی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے نوش فرما تے تھے۔
ثمامہ یعنی ابن حزن قشیری بیان کرتے ہیں، میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو ملا اور ان سے نبیذ کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے ایک حبشی لونڈی کو بلوایا اور فرمایا: اس سے پوچھو، کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بناتی تھی، اس حبشی لڑکی نے کہا: میں آپ کے لیے رات کو مشکیزہ میں نبیذ بناتی، اس کا منہ باندھ دیتی اور اسے لٹکا دیتی، جب صبح ہوتی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے پی لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2005

   صحيح مسلم5232عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء يوكى أعلاه وله عزلاء ننبذه غدوة فيشربه عشاء وننبذه عشاء فيشربه غدوة
   صحيح مسلم5231عائشة بنت عبد اللهأنبذ له في سقاء من الليل وأوكيه وأعلقه فإذا أصبح شرب منه
   جامع الترمذي1871عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء توكأ في أعلاه له عزلاء ننبذه غدوة ويشربه عشاء وننبذه عشاء ويشربه غدوة
   سنن أبي داود3712عائشة بنت عبد اللهتنبذ للنبي غدوة فإذا كان من العشي فتعشى شرب على عشائه وإن فضل شيء صببته أو فرغته ثم تنبذ له بالليل إذا أصبح تغدى فشرب على غدائه قالت نغسل السقاء غدوة وعشية
   سنن أبي داود3711عائشة بنت عبد اللهينبذ لرسول الله في سقاء يوكأ أعلاه وله عزلاء ينبذ غدوة فيشربه عشاء وينبذ عشاء فيشربه غدوة
   سنن أبي داود3708عائشة بنت عبد اللهكنت آخذ قبضة من تمر وقبضة من زبيب فألقيه في إناء فأمرسه ثم أسقيه النبي
   سنن أبي داود3707عائشة بنت عبد اللهينبذ له زبيب فيلقي فيه تمرا وتمر فيلقي فيه الزبيب
   سنن ابن ماجه3398عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء فنأخذ قبضة من تمر أو قبضة من زبيب فنطرحها فيه ثم نصب عليه الماء فننبذه غدوة فيشربه عشية وننبذه عشية فيشربه غدوة
   سنن ابن ماجه3412عائشة بنت عبد اللهكنت أصنع لرسول الله ثلاثة آنية من الليل مخمرة إناء لطهوره وإناء لسواكه وإناء لشرابه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3398  
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں: دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3398]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صبح سےشام تک یا شام سے صبح تک بھگونے سے پانی میں مٹھاس اچھی طرح آ جاتی ہے لیکن نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے یہ مشروب بلاشبہ جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3398   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1871  
´مشک میں نبیذ بنانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کر دیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1871]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیداہوجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1871   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.