الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
زکوٰۃ کے مسائل
ज़कात के नियम
4. باب قسم الصدقات
4. صدقات کی تقسیم کا بیان
४. “ सदक़ह ( दान ) किस को दिया जाए ”
حدیث نمبر: 525
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي رافع رضي الله عنه،‏‏‏‏ ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعث رجلا على الصدقة من بني مخزوم،‏‏‏‏ فقال لابي رافع: اصحبني،‏‏‏‏ فإنك تصيب منها،‏‏‏‏ فقال: لا حتى آتي النبي صلى الله عليه وآله وسلم فاساله فاتاه فساله،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏مولى القوم من انفسهم،‏‏‏‏ وإنا لا تحل لنا الصدقة» .‏‏‏‏ رواه احمد والثلاثة وابن خزيمة وابن حبان.وعن أبي رافع رضي الله عنه،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعث رجلا على الصدقة من بني مخزوم،‏‏‏‏ فقال لأبي رافع: اصحبني،‏‏‏‏ فإنك تصيب منها،‏‏‏‏ فقال: لا حتى آتي النبي صلى الله عليه وآله وسلم فأسأله فأتاه فسأله،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏مولى القوم من أنفسهم،‏‏‏‏ وإنا لا تحل لنا الصدقة» .‏‏‏‏ رواه أحمد والثلاثة وابن خزيمة وابن حبان.
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مخزوم کے ایک آدمی کو زکٰوۃ کی وصولی پر مقرر فرمایا۔ اس نے ابورافع رضی اللہ عنہ کو کہا کہ تم میرے ساتھ چلو تجھے اس میں سے کچھ حصہ مل جائے گا۔ اس نے کہا میں نہیں جاؤں گا تاوقتیکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس بارے میں دریافت نہ کر لوں۔ چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قوم کا غلام بھی انہیں میں شمار ہوتا ہے اور ہمارے لئے صدقہ (زکٰوۃ) حلال نہیں ہے۔ اسے احمد اور تینوں نے روایت کی ہے اور ابن خزیمہ اور ابن حبان نے بھی۔
हज़रत अबु राफ़ाअ रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने बनो मख़्ज़ूम के एक व्यक्ति को ज़कात की वसूली पर नियुक्त किया । उस ने अबु राफ़ाअ रज़िअल्लाहुअन्ह को कहा कि तुम मेरे साथ चलो तुझे इस में से कुछ भाग मिल जाए गा । उस ने कहा मैं नहीं जाऊँ गा यहां तक कि मैं नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास जाकर इस बारे में पूछा न लूं । इसलिए वह नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से पूछा तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ‘‘ क़ौम का ग़ुलाम भी उन ही में गिना जाता है और हमारे लिए सदक़ा (ज़कात) हलाल नहीं है । ’’
इसे अहमद और तीनों ने रिवायत की है और इब्न ख़ुज़ैमा और इब्न हब्बान ने भी ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب الصدقة علي بني هاشم، حديث:1650، والترمذي، الزكاة، حديث:657، والنسائي، الزكاة، حديث:2613، وأحمد:3 /448، 4 /320، وابن خزيمة:4 /58، حديث:2344، وابن حبان (الإحسان):5 /124، حديث:3282.»

Abu Rafi (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) appointed a man from Bani Makhzum to collect the Zakah. The man said to Abu Rafi', ‘Accompany me so that you may get a share of it.' Abu Rafi, replied, ‘No! Not until I go to the Prophet and ask him’ He went to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him, and the Prophet replied, “The client (slave) of a certain tribe are like (the members of the tribe) themselves and Zakah is not lawful for us.” Related by Ahmad, the three Imams, Ibn Khuzaimah and Ibn Hibban.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن أبي داود1650أسلممولى القوم من أنفسهم لا تحل لنا الصدقة
   بلوغ المرام525أسلم‏‏‏‏مولى القوم من انفسهم،‏‏‏‏ وإنا لا تحل لنا الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 525  
´صدقات کی تقسیم کا بیان`
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مخزوم کے ایک آدمی کو زکٰوۃ کی وصولی پر مقرر فرمایا۔ اس نے ابورافع رضی اللہ عنہ کو کہا کہ تم میرے ساتھ چلو تجھے اس میں سے کچھ حصہ مل جائے گا۔ اس نے کہا میں نہیں جاؤں گا تاوقتیکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس بارے میں دریافت نہ کر لوں۔ چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قوم کا غلام بھی انہیں میں شمار ہوتا ہے اور ہمارے لئے صدقہ (زکٰوۃ) حلال نہیں ہے۔ اسے احمد اور تینوں نے روایت کی ہے اور ابن خزیمہ اور ابن حبان نے بھی۔ [بلوغ المرام/حدیث: 525]
لغوی تشریح 525:
بَعَثَ رَجُلًا آپ نے ایک آدمی کو بھیجا، اس آدمی سے مراد حضرت ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
تُصِیبُ مِنھَا اس حاصل شدہ صدقے میں سے تو اس کا معاوضہ اور اجرت لے لینا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بنوھاشم کے آزادکردہ غلاموں پر بھی زکاۃ حرام ہے۔

فائدہ 525:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس آدمی کے لیے خود زکاۃ لینا حرام ہے، اسی طرح اس کے غلام پر بھی حرام ہے۔ حضرت ابورافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، اس لیے ان کے لیے بھی زکاۃ لینا حرام تھا۔

راوئ حدیث:
حضرت ابورافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے نام میں مختلف اقوال ہیں، چنانچہ انکا نام اسلم تھا یا ہرمز یا ثابت یا ابراھیم۔ قبطی تھے۔ یہ دراصل حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام تھے۔ انہوں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ھبہ کر دیا تھا۔ انہوں نے غزوۂ بدر سے پہلے ایمان قبول کر لیا تھا مگر اس میں شریک نہیں ہوے، احد اور بعد کے غزوات میں شریک رہے۔ جب حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کیا تو ان کے اسلام قبول کرنے کی بشارت ابورافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر اسے آزاد فرمادیا۔ 36 ہجری میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے شروع میں مدینہ میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 525   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1650  
´بنی ہاشم کو صدقہ دینا کیسا ہے؟`
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، اس نے ابورافع سے کہا: میرے ساتھ چلو اس میں سے کچھ تمہیں بھی مل جائے گا، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر پوچھ لوں، چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم کا غلام انہیں ۱؎ میں سے ہوتا ہے اور ہمارے لیے صدقہ لینا حلال نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1650]
1650. اردو حاشیہ:
➊ نبی ﷺ اور آپ کی آل کےلئے صدقات حلال نہیں ہیں۔اور اس میں بنو ہاشم اور بنو مطلب آتے ہیں۔آپ نے اپنے موالی کو بھی اسی حکم میں شامل فرمایا ہے۔حتیٰ کہ انہیں ایسی ملازمت کی بھی اجازت نہیں دی۔جس میں صدقہ کامال ملتا ہو خواہ بالواسطہ ہی سہی۔
➋ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین حلال وحرام کے معاملے میں از حد حساس تھے۔حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے اجازت لئے بغیر صدقات کےلئے عامل بننا پسند نہیں کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1650   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.