الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
74. بَابُ : الطِّيبِ
74. باب: خوشبو کا بیان۔
Chapter: Perfume
حدیث نمبر: 5260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا عزرة بن ثابت، عن ثمامة بن عبد الله بن انس، عن انس بن مالك، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطيب لم يرده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطِيبٍ لَمْ يَرُدَّهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی خوشبو لائی گئی، آپ نے اسے لوٹایا نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 9 (2582)، اللباس 80 (5929)، سنن الترمذی/الْٔدب 37 (الاستئذان 71) 2789، الشمائل 32 (208)، (تحفة الأشراف: 499)، مسند احمد (3/118، 133) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري5929أنس بن مالكلا يرد الطيب
   صحيح البخاري2582أنس بن مالكلا يرد الطيب
   جامع الترمذي2789أنس بن مالكلا يرد الطيب
   سنن النسائى الصغرى5260أنس بن مالكأتي بطيب لم يرده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5260  
´خوشبو کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی خوشبو لائی گئی، آپ نے اسے لوٹایا نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5260]
اردو حاشہ:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خوشبو استعمال کرنا پسندیدہ عمل ہے نیز کوئی شخص خوشبو کا ہدیہ دے تو اسے قبول کر لینا چاہیے رد نہیں کرنا چاہیے۔ ایک دوسری حدیث میں خوشبو کےساتھ دو اور چیزوں کا بھی ذکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: [ثلاث لا ترد: الوسائد والدهن واللبن ] الدهن: يعنى به الطيب] (جامع الترمذى، الأدب،حديث:2790)تین چیزوں ایسی ہیں کہ (کسی کو ہدیتاً دی جائیں تو) وہ ردنہ کی جائیں: سرہانہ و تکیہ (گدوغالیچہ) تیل اور دودھ۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ تیل سے مراد خوشبو ہے۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کو خوشبو سے خصوصی لگاؤ تھا کیونکہ آپ کے پاس فرشتوں کا آنا جانا رہتا تھا فرشتے بدبو سے نفرت کرتے ہیں اس لیے رسول اللہﷺ ہر وقت بہترین خوشبو سےمعطر رہتے تھے۔ خود آپ کا جسم مبارک بھی ذاتی طور پر خوشبو دار تھا۔ فداء ابی ونفسی وروحی ﷺ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5260   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2789  
´خوشبو واپس کر دینا ناپسندیدہ اور مکروہ کام ہے۔`
ثمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ انس رضی الله عنہ خوشبو (کی چیز) واپس نہیں کرتے تھے، اور انس رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہ کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2789]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپ ﷺ کے پاس ہدیہ اگر خوشبو جیسی چیز آتی تو آپ اسے بھی واپس نہیں کرتے تھے،
اس لیے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہدیہ کی ہوئی خوشبو کو واپس نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2789   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.