الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
17. بَابُ : أَوَّلِ وَقْتِ الْعِشَاءِ
17. باب: عشاء کے اول وقت کا بیان۔
Chapter: The Beginning Of The Time For Isha
حدیث نمبر: 527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن حسين بن علي بن حسين، قال: اخبرني وهب بن كيسان، قال: حدثنا جابر بن عبد الله، قال:" جاء جبريل عليه السلام إلى النبي صلى الله عليه وسلم حين زالت الشمس، فقال: قم يا محمد فصل الظهر حين مالت الشمس، ثم مكث حتى إذا كان فيء الرجل مثله جاءه للعصر، فقال: قم يا محمد فصل العصر، ثم مكث حتى إذا غابت الشمس جاءه، فقال: قم فصل المغرب فقام فصلاها حين غابت الشمس سواء، ثم مكث حتى إذا ذهب الشفق جاءه، فقال: قم فصل العشاء فقام فصلاها، ثم جاءه حين سطع الفجر في الصبح، فقال: قم يا محمد فصل فقام فصلى الصبح، ثم جاءه من الغد حين كان فيء الرجل مثله، فقال: قم يا محمد فصل فصلى الظهر، ثم جاءه جبريل عليه السلام حين كان فيء الرجل مثليه، فقال: قم يا محمد فصل فصلى العصر، ثم جاءه للمغرب حين غابت الشمس وقتا واحدا لم يزل عنه، فقال: قم فصل فصلى المغرب، ثم جاءه للعشاء حين ذهب ثلث الليل الاول، فقال: قم فصل فصلى العشاء، ثم جاءه للصبح حين اسفر جدا، فقال: قم فصل فصلى الصبح، فقال:" ما بين هذين وقت كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قال: أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، قال: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" جَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ الظُّهْرَ حِينَ مَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا كَانَ فَيْءُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ جَاءَهُ لِلْعَصْرِ، فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ الْعَصْرَ، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ جَاءَهُ، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ الْمَغْرِبَ فَقَامَ فَصَلَّاهَا حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ سَوَاءً، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ الشَّفَقُ جَاءَهُ، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ الْعِشَاءَ فَقَامَ فَصَلَّاهَا، ثُمَّ جَاءَهُ حِينَ سَطَعَ الْفَجْرُ فِي الصُّبْحِ، فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَقَامَ فَصَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنَ الْغَدِ حِينَ كَانَ فَيْءُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ، فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حِينَ كَانَ فَيْءُ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ، فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ جَاءَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَقْتًا وَاحِدًا لَمْ يَزُلْ عَنْهُ، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ جَاءَهُ لِلْعِشَاءِ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَهُ لِلصُّبْحِ حِينَ أَسْفَرَ جِدًّا، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الصُّبْحَ، فَقَالَ:" مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ كُلُّهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈھل گیا، اور کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور جا کر جس وقت سورج ڈھل جائے ظہر پڑھیں، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب آدمی کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، تو وہ آپ کے پاس عصر کے لیے آئے اور کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور عصر پڑھیں، پھر وہ ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب سورج ڈوب گیا، تو پھر آپ کے پاس آئے اور کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور مغرب پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر جس وقت سورج اچھی طرح ڈوب گیا مغرب پڑھی، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب شفق ختم ہو گئی تو جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: اٹھیں اور عشاء پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر عشاء کی نماز پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس صبح میں آئے جس وقت فجر روشن ہو گئی، اور کہنے لگے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور نماز پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر ادا فرمائی، پھر وہ آپ کے پاس دوسرے دن اس وقت آئے جب آدمی کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا، اور کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر آپ کے پاس اس وقت آئے جس وقت آدمی کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، اور کہنے لگے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور نماز پڑھیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مغرب کے لیے اس وقت آئے جس وقت سورج ڈوب گیا جس وقت پہلے روز آئے تھے، اور کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس عشاء کے لیے آئے جس وقت رات کا پہلا تہائی حصہ ختم ہو گیا، اور کہا: اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس آئے جس وقت خوب اجالا ہو گیا، اور کہا: اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر ادا کی، پھر انہوں نے کہا: ان دونوں کے بیچ میں پورا وقت ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 1 (150) نحوہ، (تحفة الأشراف: 3128)، مسند احمد 3/330، 331 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 527  
´عشاء کے اول وقت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈھل گیا، اور کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور جا کر جس وقت سورج ڈھل جائے ظہر پڑھیں، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب آدمی کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، تو وہ آپ کے پاس عصر کے لیے آئے اور کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور عصر پڑھیں، پھر وہ ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب سورج ڈوب گیا، تو پھر آپ کے پاس آئے اور کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور مغرب پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر جس وقت سورج اچھی طرح ڈوب گیا مغرب پڑھی، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب شفق ختم ہو گئی تو جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: اٹھیں اور عشاء پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر عشاء کی نماز پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس صبح میں آئے جس وقت فجر روشن ہو گئی، اور کہنے لگے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور نماز پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر ادا فرمائی، پھر وہ آپ کے پاس دوسرے دن اس وقت آئے جب آدمی کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا، اور کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر آپ کے پاس اس وقت آئے جس وقت آدمی کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، اور کہنے لگے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور نماز پڑھیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مغرب کے لیے اس وقت آئے جس وقت سورج ڈوب گیا جس وقت پہلے روز آئے تھے، اور کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس عشاء کے لیے آئے جس وقت رات کا پہلا تہائی حصہ ختم ہو گیا، اور کہا: اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس آئے جس وقت خوب اجالا ہو گیا، اور کہا: اٹھیں اور نماز ادا کریں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر ادا کی، پھر انہوں نے کہا: ان دونوں کے بیچ میں پورا وقت ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 527]
527 ۔ اردو حاشیہ: عشاء کا اول وقت وہی ہے جو مغرب کا آخری وقت ہے، یعنی غروب شفق۔ (تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے حدیث: 523)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 527   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.