الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
11. بَابُ الطَّلاَقِ فِي الإِغْلاَقِ:
11. باب: زبردستی اور جبراً طلاق دینے کا حکم۔
(11) Chapter. A divorce given in a state of anger, under compulsion or under the effect of intoxicants or insanity.
حدیث نمبر: 5270
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا اصبغ، اخبرنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر،" ان رجلا من اسلم اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد، فقال: إنه قد زنى، فاعرض عنه، فتنحى لشقه الذي اعرض، فشهد على نفسه اربع شهادات، فدعاه، فقال: هل بك جنون؟ هل احصنت؟ قال: نعم، فامر به ان يرجم بالمصلى، فلما اذلقته الحجارة جمز حتى ادرك بالحرة، فقتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لِشِقِّهِ الَّذِي أَعْرَضَ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَدَعَاهُ، فَقَالَ: هَلْ بِكَ جُنُونٌ؟ هَلْ أَحْصَنْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أُدْرِكَ بِالْحَرَّةِ، فَقُتِلَ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں ابن شہاب نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے (اور زنا کا اقرار کیا) پھر انہوں نے اپنے اوپر چار مرتبہ شہادت دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم پاگل تو نہیں ہو، کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں، پھر آپ نے پوچھا کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا کہ جی ہاں ہو چکی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عیدگاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا۔

Narrated Jabir: A man from the tribe of Bani Aslam came to the Prophet while he was in the mosque and said, "I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face to the other side. The man turned towards the side towards which the Prophet had turned his face, and gave four witnesses against himself. On that the Prophet called him and said, "Are you insane?" (He added), "Are you married?" The man said, 'Yes." On that the Prophet ordered him to be stoned to the death in the Musalla (a praying place). When the stones hit him with their sharp edges and he fled, but he was caught at Al- Harra and then killed
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 195


   صحيح البخاري5270جابر بن عبد اللهيرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدرك بالحرة فقتل
   صحيح البخاري6820جابر بن عبد اللهاعترف بالزنا فأعرض عنه النبي حتى شهد على نفسه أربع مرات قال له النبي أبك جنون قال لا قال آحصنت قال نعم فأمر به فرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له النبي خير
   صحيح البخاري6814جابر بن عبد اللهرجلا من أسلم أتى رسول الله فحدثه أنه قد زنى فشهد على نفسه أربع شهادات فأمر به رسول الله فرجم وكان قد أحصن
   جامع الترمذي1429جابر بن عبد اللهأحصنت قال نعم قال فأمر به فرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له رسول الله خيرا ولم يصل عليه
   سنن أبي داود4438جابر بن عبد اللهأمر به النبي فجلد الحد ثم أخبر أنه محصن فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4420جابر بن عبد اللهإنا لما خرجنا به فرجمناه فوجد مس الحجارة صرخ بنا يا قوم ردوني إلى رسول الله فإن قومي قتلوني وغروني من نفسي وأخبروني أن رسول الله غير قاتلي فلم ننزع عنه حتى قتلناه فلما رجعنا إلى رسول الله وأخبرناه
   سنن أبي داود4430جابر بن عبد اللهأبك جنون قال لا قال أحصنت قال نعم قال فأمر به النبي فرجم في المصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له النبي خيرا ولم يصل عليه
   سنن النسائى الصغرى1958جابر بن عبد اللهأمر به النبي فرجم فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم فمات فقال له النبي خيرا ولم يصل عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1429  
´مجرم اپنے اقرار سے پھر جائے تو اس سے حد ساقط کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اسلم کے ایک آدمی نے آ کر زنا کا اعتراف کیا، تو آپ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر اس نے اقرار کیا، آپ نے پھر منہ پھیر لیا، حتیٰ کہ اس نے خود چار مرتبہ اقرار کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم پاگل ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا ہاں: پھر آپ نے رجم کا حکم دیا، چنانچہ اسے عید گاہ میں رجم کیا گیا، جب اسے پتھروں نے نڈھال کر دیا تو وہ بھاگ کھڑا ہوا، پھر اسے پکڑا گیا اور رج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1429]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی ہے،
تطبیق کی صورت یہ ہے کہ نفی کی روایت کو اس پر محمول کیا جائے گا کہ رجم والے دن آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی،
جب کہ اثبات والی روایت کا مفہوم یہ ہے کہ دوسرے دن آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی،
اس کی تائید صحیح مسلم کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو عمران بن حصین سے قبیلہ جہینہ کی اس عورت کے متعلق آئی ہے جس سے زنا کا عمل ہوا پھراسے رجم کیا گیا،
اور نبی اکرمﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟ کیا اس زانیہ عورت کی صلاۃِ جنازہ آپ پڑھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا:
  «لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَة لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِيْنَ لَوَسعَتْهُم» یعنی اس نے جو توبہ کی ہے اسے اگر ستر افراد کے درمیان بانٹ دیا جائے تووہ ان سب کے لیے کافی ہوگی،
عمران بن حصین کی یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے،
دیکھئے:
كتاب الحدود،
باب تربص الرجم بالحبلى حتى تضع،
حدیث رقم 1435۔

2؎:
اس سلسلہ میں صحیح قول یہ ہے کہ چار مرتبہ اقرار کی نوبت اس وقت پیش آتی ہے جب اقرار کرنے والے کی بابت عقلی وذہنی اعتبار سے کسی قسم کا اشتباہ ہوبصورت دیگر حد جاری کرنے کے لئے صرف ایک اقرار کافی ہے،
پوری حدیث باب الرجم علی الثیب کے تحت آگے آرہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1429   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4420  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، حسن کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4420]
فوائد ومسائل:
احادیث رسول میں کسی ایک متن کولے کرحکم لگانے سے پیشتر اس کی تمام روایات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے اور طلبہ حدیث کو اس کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4420   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5270  
5270. سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ مسجد میں تشریف فرما تھے اس نے کہا کہ اس نے بد کاری کی ہے۔ آپ ﷺ نے اس سے منہ موڑ لیا تو وہ بھی اس طرف پھر گیا جدھر آپ نے اپنا چہرہ کیا تھا اور اپنی ذات کے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ اس نے زنا کیا ہے۔ آپ ﷺ نے اسے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: تم پاگل تو نہیں ہو، کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اسے عید گاہ میں رجم کر دیا جائے۔ جب اسے پتھر لگے تو بھاگ نکلا اسے حرہ کے پاس دھر لیا گیا، پھر اسے جان سے مارا دیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5270]
حدیث حاشیہ:
حضرت ماعز اسلمی صحابی مرتبہ میں اولیاءاللہ سے بھی بڑھ کر تھے۔
ان کا صبر و استقلال قابل صد تعریف ہے کہ اپنی خوشی سے زنا کی سزا قبول کی اور جان دینی گوارا کی مگر آخرت کا عذاب پسند نہ کیا۔
دوسری روایت میں ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بھاگنے کا حال سنا تو فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا شاید وہ توبہ کرتا اللہ اس کا گناہ معاف کر دیتا۔
امام شافعی اور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ جب زنا اقرار سے ثابت ہوا ہو اور رجم کرتے وقت وہ بھاگے توفوراً اسے چھوڑ دینا چاہیئے۔
اب اگر اقرار سے رجوع کرے تو حد ساقط ہجائے گی ورنہ پھر حد لگائی جائے گی۔
سبحان اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا کیا کہنا ان میں ہزاروں شخص ایسے موجود تھے جنہوں نے عمر بھر کبھی زنا نہیں کیا تھا اور ایک ہمارا زمانہ ہے کہ ہزاروں میں کوئی ایک آدھ شخص ایسا نکلے گا جس نے کبھی زنا نہ کیا ہو۔
انجیل مقدس میں ہے کہ کچھ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے ایک عورت کو لائے جس نے زنا کرایا تھا اور آپ سے مسئلہ پوچھا۔
آپ نے فرمایا تم میں وہ اس کو سنگسار کرے جس نے خود زنا نہ کیا ہو۔
یہ سنتے ہی سب آدمی جو اس کو لائے تھے شرمندہ ہو کر چل دیئے، وہ عورت مسکین بیٹھی رہی۔
آخر اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پوچھا اب میرے باب میں کیا حکم ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا نیک بخت تو بھی جا توبہ کر اب ایسا نہ کیجؤ۔
اللہ تعالیٰ نے تیرا قصور معاف کر دیا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5270   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.