الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
18. باب اسْتِحُبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَةِ ، وَأَكُلِ اللُّقْمَةِ السَّاقِطَةِ بَعْدَ مَسْحِ مَا يُصِيبُهَا مِنّ أَذًي ، وَّكَراهَةِ مَسْح الْيَدِ قَبْلَ لَعْقِهَا لِاحْتِمَالِ كَوْنِ بَرَكَةِ الطَّعَامِ فَي ذٰلِكَ الْبَاقِي وَ أَنَّ السُّنَّةُ الْأَكْلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ
18. باب: کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے۔
Chapter: It is recommended to lick one's fingers and wipe the bowl, and to eat a piece of food that is dropped after removing any dirt on it. It is disliked to wipe one's hand before licking it, because of the possibility that the blessing of the food may be in that remaining part. The Sunnah is to eat with three fingers
حدیث نمبر: 5303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الشيطان يحضر احدكم عند كل شيء من شانه حتى يحضره عند طعامه، فإذا سقطت من احدكم اللقمة، فليمط ما كان بها من اذى ثم لياكلها، ولا يدعها للشيطان، فإذا فرغ فليلعق اصابعه، فإنه لا يدري في اي طعامه تكون البركة ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ عِنْدَ كُلِّ شَيْءٍ مِنْ شَأْنِهِ حَتَّى يَحْضُرَهُ عِنْدَ طَعَامِهِ، فَإِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِكُمُ اللُّقْمَةُ، فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى ثُمَّ لِيَأْكُلْهَا، وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، فَإِذَا فَرَغَ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ تَكُونُ الْبَرَكَةُ ".
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: شیطان تم میں سے ہر ایک کی ہر حالت میں اس کے پاس حاضر ہوتاہے حتیٰ کہ کھانے کے وقت بھی، جب تم میں سے کسی سے لقمہ گرجائے تو جو کچھ اسے لگ گیا ہے۔اسے صاف کرکے کھالے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور جب (کھانے سے) فارغ ہوتوا پنی انگلیاں چاٹ لے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: شیطان تمہارے ہر معاملہ کے وقت آجاتا ہے، حتی کہ وہ تمہارے کھانے کے وقت بھی آ جاتا ہے، اس لیے جب تم میں سے کسی سے کوئی لقمہ گر جائے تو وہ اس سے اذیت کا باعث چیز زائل کرکے اس کو کھالے، اس کو شیطان کے لیے نہ پڑا رہنے دے اور جب فارغ ہو جائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے، کیونکہ اسے علم نہیں ہے اس کے کس کھانے میں برکت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2033

   صحيح مسلم5300جابر بن عبد اللهبلعق الأصابع والصحفة لا تدرون في أيه البركة
   صحيح مسلم5301جابر بن عبد اللهإذا وقعت لقمة أحدكم فليأخذها فليمط ما كان بها من أذى وليأكلها لا يدعها للشيطان لا يمسح يده بالمنديل حتى يلعق أصابعه لا يدري في أي طعامه البركة
   صحيح مسلم5303جابر بن عبد اللهإن الشيطان يحضر أحدكم عند كل شيء من شأنه حتى يحضره عند طعامه فإذا سقطت من أحدكم اللقمة فليمط ما كان بها من أذى ثم ليأكلها لا يدعها للشيطان فإذا فرغ فليلعق أصابعه لا يدري في أي طعامه تكون البركة
   جامع الترمذي1802جابر بن عبد اللهإذا أكل أحدكم طعاما فسقطت لقمة فليمط ما رابه منها ثم ليطعمها لا يدعها للشيطان
   سنن ابن ماجه3279جابر بن عبد اللهإذا وقعت اللقمة من يد أحدكم فليمسح ما عليها من الأذى وليأكلها
   سنن ابن ماجه3270جابر بن عبد اللهلا يمسح أحدكم يده حتى يلعقها لا يدري في أي طعامه البركة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3270  
´(کھانے کے بعد) انگلیاں چاٹنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ کو صاف نہ کرے یہاں تک کہ اسے چاٹ لے، اس لیے کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3270]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانا کھانے کےبعد ہاتھ کی انگلیوں کو زبان سے صاف کر لینا چاہیے۔

(2)
غذا کا معمولی حصہ ضائع کرنا بھی نعمت کی ناشکری ہے۔

(3)
بغیر صاف کیے ہاتھ کو کپڑے سے پونچھنا یا پانی سے دھونا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح کپڑا خراب ہو گا یا پانی ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا اور ہاتھ کو لگے ہوئے غذا کے ذرات نانی میں جائیں گے جو رزق کی نعمت کی ناقدری ہے۔

(4)
برکت ایک معنوی اور غیر محسوس چیز ہے۔
اس کے حصوں کےلیے نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور رزق کو ضائع کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

(5)
کسی سے چٹوانا اس وقت درست ہے جب دوسرا آدمی اس میں کراہت محسوس نہ کرے مثلاً:
بیوی یا اولاد وغیرہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3270   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1802  
´گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور نوالہ گر جائے تو اس میں سے جو ناپسند سمجھے اسے ہٹا دے ۱؎، اسے پھر کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1802]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی گرے ہوئے نوالہ پر جو گردوغبار جم گیا ہے،
اسے ہٹا کر اللہ کی اس نعمت کی قدر کرے،
اسے کھالے،
شیطان کے لیے نہ چھوڑے کیوں کہ چھوڑنے سے اس نعمت کی ناقدری ہوگی،
لیکن اس کابھی لحاظ رہے کہ وہ نوالہ ایسی جگہ نہ گرا ہو جو ناپاک اور گندی ہو،
اگر ایسی بات ہے تو بہتر ہوگا کہ اسے صاف کرکے کسی جانور کو کھلادے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1802   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5303  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ شیطان ہر وقت اور ہر آن انسان کی تاک میں رہتا ہے،
وہ جب بھی کوئی کام شروع کرتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے،
میرا بھی اس کام میں کچھ حصہ پڑ جائے،
اس لیے وہ اکسا کر اس سے کوئی نہ کوئی کام دینی ہدایات و تعلیمات کا منافی کروا لیتا ہے،
جس طرح گرنے والا لقمہ کو اٹھانا وہ اسے اپنی شان کے منافی باور کرواتا ہے اور اس کو خست و کمینگی بتاتا ہے،
اس طرح انسان اس کے چکمے میں آ کر لقمہ اس کے لیے چھوڑ دیتا ہے اور انسان کو احساس ہی نہیں ہوتا کہ شیطان کا داؤ چل گیا ہے،
ہاں اگر لقمہ ناپاک جگہ میں گر جائے یا اس کو صاف کرنا ممکن نہ ہو تو پھر اسے بلی،
کتے کو ڈال دے،
اس کو ضائع نہ کرے،
کیونکہ شریعت کسی معمولی چیز کا ضیاع بھی گوارا نہیں کرتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5303   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.