الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
روزے کے مسائل
रोज़ों के नियम
1. (أحاديث في الصيام)
1. (روزے کے متعلق احادیث)
१. “ रोज़ा ( उपवास ) के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 532
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن حفصة ام المؤمنين رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من لم يبيت الصيام قبل الفجر فلا صيام له» .‏‏‏‏رواه الخمسة ومال الترمذي والنسائي إلى ترجيح وقفه وصححه مرفوعا ابن خزيمة وابن حبان. وللدارقطني: «‏‏‏‏لا صيام لمن لم يفرضه من الليل» .وعن حفصة أم المؤمنين رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من لم يبيت الصيام قبل الفجر فلا صيام له» .‏‏‏‏رواه الخمسة ومال الترمذي والنسائي إلى ترجيح وقفه وصححه مرفوعا ابن خزيمة وابن حبان. وللدارقطني: «‏‏‏‏لا صيام لمن لم يفرضه من الليل» .
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین سے مروی کہ نبی کریم صلی اللہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا کوئی روزہ نہیں۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور نسائی کا رجحان اس کے موقوف ہونے کی طرف ہے اور ابن خزیمہ اور ابن حبان نے اس کا مرفوع ہونا صحیح قرار دیا ہے اور دارقطنی کی روایت میں ہے جس نے رات کو اپنے آپ پر واجب نہ کر لیا اس کا کوئی روزہ نہیں۔
हज़रत हफ़सा रज़ियल्लाहु अन्हा उम्मुल मोमिनीन से रिवायत कि नबी करीम सल्लल्लाहु अल्लाह वसल्लम ने फ़रमाया ! “जिस व्यक्ति ने सुबह सादिक़ (फ़जर) से पहले रोज़े की नियत न की उस का कोई रोज़ा नहीं ।” इसे पांचों ने रिवायत किया है ।
त्रिमीज़ी और निसाई का रोहजान इस के मोक़ूफ़ होने की तरफ़ है और इब्न ख़ुज़ैमा और इब्न हब्बान ने इस का मरफ़ूअ होना सहीह ठहराया है ।
दरक़ुतनी की रिवायत में है “जिस ने रात को अपने आप पर ज़रूरी न कर लिया उस का कोई रोज़ा नहीं ।”

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصوم، باب النية في الصيام، حديث:2454، والترمذي، الصوم، حديث:730، والنسائي، الصيام، حديث:2333، وابن ماجه، الصيام، حديث:1700، وأحمد:6 /287، وابن خزيمة:3 /212، حديث:1933، وابن حبان: لم أجده، والدارقطني:2 /172، الزهري عنعن.»

The mother of the believers, Hafsah (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever does not form his intention to fast before to fajr, his fasting will not be accepted.” Related by the five Imams, but At-Tirmidhi and An-Nasa’i consider it to be related by Hafsah and not connected to the Prophet (ﷺ). Imam Ad-Daraqutni transmitted, "No fasting is accepted for one who does not form the intention (to fast) the night before.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن النسائى الصغرى2333حفصة بنت عمرمن لم يبيت الصيام قبل الفجر فلا صيام له
   سنن النسائى الصغرى2334حفصة بنت عمرمن لم يبيت الصيام قبل الفجر فلا صيام له
   سنن النسائى الصغرى2336حفصة بنت عمرمن لم يبيت الصيام من الليل فلا صيام له
   جامع الترمذي730حفصة بنت عمرمن لم يجمع الصيام قبل الفجر فلا صيام له
   سنن أبي داود2454حفصة بنت عمرمن لم يجمع الصيام قبل الفجر فلا صيام له
   بلوغ المرام532حفصة بنت عمرمن لم يبيت الصيام قبل الفجر فلا صيام له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 532  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین سے مروی کہ نبی کریم صلی اللہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا کوئی روزہ نہیں۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور نسائی کا رجحان اس کے موقوف ہونے کی طرف ہے اور ابن خزیمہ اور ابن حبان نے اس کا مرفوع ہونا صحیح قرار دیا ہے اور دارقطنی کی روایت میں ہے جس نے رات کو اپنے آپ پر واجب نہ کر لیا اس کا کوئی روزہ نہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 532]
لغوی تشریح 532:
مَنْ لَّم یُبَیِّتِ۔۔۔ الخ یُبَیِّتِ تَبِییت سے ماخوذ ہے، یعنی رات میں روزے کی نیت کرنا۔
لَم یَفرِضہُ باب ضرب یضرب سے ہے، یعنی اسے اپنے اوپر فرض نہیں کیا اور یہ اس طرح کہ اس نے روزے کی نیت نہ کی۔

فوائد و مسائل 532:
➊ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندًا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہا ہے۔ علاوہ ازیں فاضل محقق نے سنن ابنِ ماجہ کی تحقیق میں اس روایت کی بابت لکھا ہے کہ یہ مذکورہ روایت سنن نسائی میں بھی حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے، وہ روایت موقوفًا صحیح ہے۔ دیکھیے: تحقیق و تخریج سنن ابنِ ماجہ، رقم: 1700 شیخ البانی رحمہ اللہ نے أرواءالغلیل میں اسپر کافی بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [أرواءالغليل: 25/4، 30، رقم: 914]
بنابریں فرضی روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے کر لینا ضروری ہے۔ گویا غروبِ آفتاب کے بعد سے لے کر صبح صادق کے طلوع ہونے سے پہلے تک نیت کی جا سکتی ہے۔ 2۔ نفلی روزے کی نیت دن میں بھی کی جا سکتی ہے۔
➌ نیت اس لیے ضروری اور لازمی ہے کہ روزہ ایک عمل ہے اور عمل کے لیے نیت ضروری ہے اور ہر دن کے روزے کے لیے الگ الگ نیت شرط ہے، البتہ روزے کی نیت کے جو الفاظ زبان سے کہے جاتے ہیں وہ بدعت ہیں کیونکہ نیت دل کا عمل ہے، زبان کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور نہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی سے ثابت ہیں۔

راوئ حدیث:
حضرت حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنھا پہلے یہ خنیس بن حذافہ سھمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ ان کے ساتھ ہجرت کی۔ غزؤہ بدر کے بعد وہ وفات پا گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 3 ہجری میں انہیں اپنی زوجیت میں لے کر اپنے حرم میں داخل فرمالیا۔ ساٹھ سال کی عمر میں شعبان 45 ہجری میں فوت ہوئیں۔

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 532   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 730  
´جو رات ہی کو روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے روزے کی نیت فجر سے پہلے نہیں کر لی، اس کا روزہ نہیں ہوا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 730]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر یہ عام ہے فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے کو شامل ہے لیکن جمہور نے اسے فرض کے ساتھ خاص مانا ہے اور راجح بھی یہی ہے،
اس کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس آتے اور پوچھتے:
کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟ تو اگر میں کہتی کہ نہیں تو آپ فرماتے:
میں روزے سے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 730   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2454  
´روزے کی نیت کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فجر ہونے سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث اور اسحاق بن حازم نے عبداللہ بن ابی بکر سے اسی کے مثل (یعنی مرفوعاً) روایت کیا ہے، اور اسے معمر، زبیدی، ابن عیینہ اور یونس ایلی نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا پر موقوف کیا ہے، یہ سارے لوگ زہری سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2454]
فوائد ومسائل:
فرض روزوں میں فجر سے پہلے نیت کر لینا ضروری ہے اور افضل یہ ہے کہ ہر ہر روزے کی نیت علیحدہ سے کی جائے مگر خیال رہے کہ نیت دل کے عزم و ارادہ کا نام ہے۔
ان عبادات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا ان کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے لفظی نیت کا کوئی ثبوت نہیں ہے، لفظی نیت کا اہتمام بدعت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2454   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.