الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
107. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ الاِحْتِبَاءِ، فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ
107. باب: ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیٹھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Al-Ihtiba' (Wrapping Oneself in a Single Garment)
حدیث نمبر: 5344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن اشتمال الصماء، وان يحتبي في ثوب واحد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے بدن پر کپڑا لپیٹ لینے اور ایک ہی کپڑے میں لپیٹ کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 20، 21(2099)، سنن الترمذی/الٔڑدب 20 سنن ابی داود/الٔتدب 36 (4865)، (الاستئذان54) (2767)، (تحفة الأشراف: 2905)، مسند احمد (3/349) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري6284سعد بن مالكاشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد ليس على فرج الإنسان منه شيء الملامسة والمنابذة
   صحيح البخاري5822سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   صحيح البخاري367سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   صحيح البخاري1991سعد بن مالكالصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد عن صلاة بعد الصبح والعصر
   سنن أبي داود2417سعد بن مالكلبستين الصماء وأن يحتبي الرجل في الثوب الواحد عن الصلاة في ساعتين بعد الصبح بعد العصر
   سنن أبي داود3377سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد كاشفا عن فرجه أو ليس على فرجه منه شيء
   سنن النسائى الصغرى5344سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   سنن النسائى الصغرى5343سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   سنن ابن ماجه3559سعد بن مالكاشتمال الصماء الاحتباء في الثوب الواحد ليس على فرجه منه شيء
   مسندالحميدي747سعد بن مالك
   مسندالحميدي748سعد بن مالكنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس، وعن صلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس
   مسندالحميدي767سعد بن مالك لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد : المسجد الحرام ، ومسجدي هذا ، ومسجد إيليا
   صحيح مسلم5501جابر بن عبد اللهاشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد أن يرفع الرجل إحدى رجليه على الأخرى وهو مستلق على ظهره
   صحيح مسلم5499جابر بن عبد اللهيشتمل الصماء يحتبي في ثوب واحد كاشفا عن فرجه
   جامع الترمذي2767جابر بن عبد اللهاشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد أن يرفع الرجل إحدى رجليه على الأخرى وهو مستلق على ظهره
   سنن أبي داود4081جابر بن عبد اللهالصماء عن الاحتباء في ثوب واحد
   سنن النسائى الصغرى5344جابر بن عبد اللهاشتمال الصماء يحتبي في ثوب واحد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم400جابر بن عبد اللهنهى ان ياكل الرجل بشماله، او يمشي فى نعل واحدة، او ان يشتمل الصماء، او ان يحتبي فى ثوب واحد كاشفا عن فرجه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 400  
´بغیر شرعی دلیل کے دوسروں کے سامنے شرمگاہ ننگی کرنا حرام ہے`
«. . . عن جابر بن عبد الله السلمي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان ياكل الرجل بشماله، او يمشي فى نعل واحدة، او ان يشتمل الصماء، او ان يحتبي فى ثوب واحد كاشفا عن فرجه . . .»
. . . سیدنا جابر بن عبداللہ السلمی (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی بائیں ہاتھ سے کھائے یا ایک جوتی میں چلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشتمال صماء (سر سے پاوں تک ایک کپڑا لپیٹنے) سے یا ایک کپڑے سے گوٹھ مارنا جس سے شرمگاہ ننگی رہے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 400]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 2099/70، من حديث ما لك ورواه 2099/72، من حديث الليث بن سعدعن ابي الزبير به]

تفقه
➊ دین اسلام مکمل دین ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں واضح یا عام ہدایات موجود ہیں۔ والحمدللہ
➋ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور یہ اس کا شعار ہے لہٰذا دین اسلام میں (بغیر شرعی عذر کے) بائیں ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے۔
● ایک شخص بائیں ہاتھ سے کھانا کھارہا تھا تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: «كُل بيمينك» دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ وہ شخص تکبر سے بولا: میں دائیں ہاتھ سے کھانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تجھے اس کی طاقت نہ دے۔ پھر وہ (ساری زندگی) اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ تک نہ اٹھا سکا یعنی اس کا دایاں ہاتھ شل ہو گیا۔ دیکھئے: [صحيح مسلم: 2021 وترقيم دارالسلام: 5268]
➌ اسلام شرم و حیا کا علمبردار ہے اور اس کا تقاضا کرتا ہے لہٰذا وہ تمام راستے اور طریقے اختیار کرنے چاہئیں جن سے انسان کی عزت و عفت محفوظ رہے اور انسان بےپردہ و ذلیل نہ ہو۔
➍ بغیر شرعی دلیل کے دوسروں کے سامنے شرمگاہ ننگی کرنا حرام ہے۔
➎ ایک جوتے میں چلنا بےفائدہ مضحکہ خیز اور وقار کے منافی ہے۔
➏ ایسی تمام حرکتوں سے کلی اجتناب کرنا چاہئے جن کا نتیجہ بداخلاقی، فحاشی اور فضولیات پر مبنی ہوتا ہے۔
➐ لوگوں کی نظروں سے شرمگاہ کا چھپانا بالاجماع فرض ہے۔ [التمهيد 171/12]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن امور کو سرانجام دینے کا حکم دیں ان پرعمل پیرا ہونا اور جس چیز سے منع کریں اس سے رکنا لازمی دضروری ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا» جو کچھ رسول تمھیں دے وہ لے لو اور جس سے وہ تمھیں روکے اس سے رک جاؤ۔ [59-الحشر: 7]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 104   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5344  
´ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیٹھنے کی ممانعت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے بدن پر کپڑا لپیٹ لینے اور ایک ہی کپڑے میں لپیٹ کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5344]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا اگر پورے کپڑے پہنے ہوں اور کسی زائد کپڑے سے گوٹھ مارے جس سے پردے پر کوئی اثر نہ پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5344   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3559  
´ممنوع لباس کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا ہے، ایک «اشتمال صماء» ۱؎ سے، دوسرے ایک کپڑے میں «احتباء» ۲؎ سے کہ اس کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3559]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لباس کا مقصد جسم کو اور خاص طور پر پردے کے اعضاء (شرم گاہ)
کو چھپانا ہے۔
اگر چادر یا تہبند اس انداز سے استعمال کیا جئے کہ یہ مقصد حاصل نہ ہو تو یہ ممنوع ہے کیونکہ ایسا لباس حیا کے منافی ہے۔

(2)
کپڑے میں لپٹ جانے کو (اشتمال الصماء)
کہتے ہیں۔
صماء کے معنی ٹھوس چیز کے ہیں یعنی اس طرح چادر اوڑھ کر انسان آسانی سے حرکت کرنے سے محروم ہو جاتا ہے جس طرح ٹھوس پتھر حرکت نہیں کر سکتا۔

(3) (احتباء)
کا مطلب ہے گھٹنے کھڑے کر کے اس طرح بیٹھنا کہ ایک کپڑے کے ساتھ کمر اور گھٹنوں کو باندھ لیا جائے۔
اگر تہبند کو اس طرح باندھ کر بیٹھا جائے تو پردے کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
اگر تہبند کے علاوہ دوسرے کپڑے کو اس طرح لے کر بیٹھا جائےتو جائز ہے کیونکہ اس سے بے پردگی کا اندیشہ نہیں ہوتا۔
یہ ایک کپڑے میں احتباء نہیں۔

(4)
بعض اوقات گھٹنے کھڑے کر کے بازو ان کے سامنے لا کر ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو پکڑ لیا جاتا ہے۔
اس طرح بیٹھنا جائز ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے بے پردگی نہیں ہوتی لیکن خطبے کے دوران میں اس طرح بیٹھنے سے روکا گیا ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3559   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2767  
´ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ کر چٹ لیٹنے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ کرنے اور ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2767]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (اشتمال صمّاء):
یہ ہے کہ کپڑا اس طرح جسم پرلپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں،
اورحرکت کرنا مشکل ہو۔

2؎: (احتباء):
یہ ہے کہ آدمی دونوں سرینوں (چوتڑوں) کے اوپر بیٹھے اوردونوں پنڈلیوں کو کھڑی کرکے پیٹ سے لگا لے اوراوپر سے ایک کپڑا ڈال لے،
اس صورت میں شرمگاہ کھلنے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔
اوراگر اچانک اٹھنا پڑ جائے تو آدمی جلدی سے اُٹھ بھی نہیں سکتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2767   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2417  
´عیدین (عیدالفطر اور عید الاضحی) کے دن روزہ کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2417]
فوائد ومسائل:
(1) عید کے دنوں میں روزہ رکھنا حرام ہے۔

(2) نماز فجر اور عصر کے بعد نوافل پڑھنا ناجائز ہے، لیکن کوئی قضا نماز پڑھنی ہو یا کوئی سببی نماز ہو تو بعض کے نزدیک مباح ہے بشرطیکہ سورج نکلنے یا غروب ہونے والا نہ ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2417   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4081  
´جسم پر اس طرح کپڑا لپیٹنا کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4081]
فوائد ومسائل:
پہلی صورت میں انسان کسی طرح نہیں سنبھل نہیں سکتا، گر سکتا ہے، کسی موذی جانوراور کیڑے مکوڑے سے اپنا دفاع تک نہیں کرسکتا اوراس انداز کو پنجابی زبان میں بولی بکل کہتے ہیں، دوسری صورت اس وقت ممنوع ہے، جب اس سے اس کی شرم گاہ ظاہر ہوتی ہو بعض اوقات اوباش لوگ عمدا اس طرح کرتے ہیں، مگر باپردہ اور احتیاط سے احتباء کی صورت میں بیٹھنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4081   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.