الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
111. بَابُ : التَّصَاوِيرِ
111. باب: تصویروں اور مجسموں کا بیان۔
Chapter: Images
حدیث نمبر: 5351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن شعيب، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، عن ابي النضر، عن عبيد الله بن عبد الله , انه دخل على ابي طلحة الانصاري يعوده، فوجد عنده سهل بن حنيف , فامر ابو طلحة إنسانا ينزع نمطا تحته , فقال له سهل: لم تنزع، قال: لان فيه تصاوير، وقد قال فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قد علمت , قال: الم يقل:" إلا ما كان رقما في ثوب"؟ , قال:" بلى , ولكنه اطيب لنفسي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ , فَأَمَرَ أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا يَنْزَعُ نَمَطًا تَحْتَهُ , فَقَالَ لَهُ سَهْلٌ: لِمَ تَنْزِعُ، قَالَ: لِأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرُ، وَقَدْ قَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ عَلِمْتَ , قَالَ: أَلَمْ يَقُلْ:" إِلَّا مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ"؟ , قَالَ:" بَلَى , وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي".
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس عیادت کے لیے گئے، ان کے پاس انہیں سہل بن حنیف مل گئے۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ ان کے نیچے سے بچھونا نکالے۔ ان سے سہل نے کہا: اسے کیوں نکال رہے ہیں؟ وہ بولے؟ اس لیے کہ اس میں تصویریں (مجسمے) ہیں اور اسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو تمہارے علم میں ہے، وہ بولے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا: اگر کپڑے میں نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن مجھے یہی بھلا معلوم ہوتا ہے (کہ میں نقش والی چادر بھی نہ رکھوں) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 18 (1750)، (تحفة الأشراف: 3782) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تصویر کے سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ ذی روح (جاندار) کی تصویر حرام ہے، خواہ یہ تصاویر جسمانی ہیئت (مجسموں کی شکل) میں ہوں یا نقش و نگار کی صورت میں، إلا یہ کہ ان کے اجزاء متفرق ہوں، البتہ گڑیوں کی شکل کو علماء نے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   جامع الترمذي1750زيد بن سهلينزع نمطا تحته فيه تصاوير قال فيه النبي ما قد علمت أولم يقل إلا ما كان رقما في ثوب أطيب لنفسي
   سنن النسائى الصغرى5351زيد بن سهلينزع نمطا تحته فيه تصاوير قال فيها رسول الله ما قد علمت ألم يقل إلا ما كان رقما في ثوب أطيب لنفسي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5351  
´تصویروں اور مجسموں کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس عیادت کے لیے گئے، ان کے پاس انہیں سہل بن حنیف مل گئے۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ ان کے نیچے سے بچھونا نکالے۔ ان سے سہل نے کہا: اسے کیوں نکال رہے ہیں؟ وہ بولے؟ اس لیے کہ اس میں تصویریں (مجسمے) ہیں اور اسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو تمہارے علم میں ہے، وہ بولے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا: اگر کپڑے میں نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5351]
اردو حاشہ:
غیر ذی روح اشیا کی تصویر اگرچہ جائز ہے مگر وسیع پیمانے پر نہیں کہ اس کو کاروبار بنا لیا جائے یا زینت کے لیے جگہ جگہ غیر ذی روح اشیا کی تصویریں بنائی یا لٹکائی جائیں کیونکہ اسلام سادہ مذہب ہے۔ اسراف کو پسند نہیں کرتا، اسی لیے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بستر کی چادر پر غیر ذی روح تصویروں کو بھی مناسب نہ سمجھا اگرچہ وہ جائز ہیں، لہٰذا کپڑے یا کاغذ پر منقس تصویریں بھی وہی جائز ہیں جو غیر ذی روح اشیاء کی ہوں۔ یہ اس روایت کی ایک توجیہ ہے۔ بعض محققین کے نزدیک کپڑے پر منقش تصویر ذی روح چیز کی بھی جائز ہے مگر وہ ثابت نہ ہو بلکہ کٹی ہوئی ہو، یعنی کسی کا سر نہیں، کسی کا دھڑ نہیں، کسی کے بازو نہیں، کسی کی ٹانگیں نہیں۔ گویا تصویر کو ٹکڑوں میں بانٹ کر کپڑا استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ یا وہ کپڑا اور کاغذ توہین کی جگہ ہو، مثلاً: پاؤں کے نیچے آتا ہو۔ بعض حضرات نے رقماً فی ثوب (کپڑے میں منقش تصویر) کے الفاظ سے اس وسیع کاروبار کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے جو آج کل فن اور آرٹ بلکہ فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے اور عمومی طور پر عریانی اور فحاشی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ فَاِنَّا للهِ وَ إِنَّا إِليهِ راجعون
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5351   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1750  
´تصویر کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی الله عنہ کی عیادت کرنے ان کے گھر گئے، تو میں نے ان کے پاس سہل بن حنیف رضی الله عنہ کو پایا، ابوطلحہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی کو وہ چادر نکالنے کے لیے بلایا جو ان کے نیچے تھی، سہل رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیوں نکال رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ اس میں تصویریں ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں جو کچھ فرمایا ہے اسے آپ جانتے ہیں، سہل رضی الله عنہ نے کہا: آپ نے تو یہ بھی فرمایا ہے: سوائے اس کپڑے کے جس میں نقش ہو ابوطلحہ نے کہا: آپ نے تو یہ فرمایا ہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ اچھا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1750]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1750   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.