الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
6. بَابُ مَنْ أَكَلَ حَتَّى شَبِعَ:
6. باب: پیٹ بھر کر کھانا کھانا درست ہے۔
(6) Chapter. Whoever ate till he was satisfied.
حدیث نمبر: 5382
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا معتمر، عن ابيه، قال: وحدث ابو عثمان ايضا، عن عبد الرحمن بن ابي بكر رضي الله عنهما، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثين ومائة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل مع احد منكم طعام؟ فإذا مع رجل صاع من طعام او نحوه فعجن، ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ابيع ام عطية، او قال: هبة، قال: لا، بل بيع، قال: فاشترى منه شاة، فصنعت، فامر نبي الله صلى الله عليه وسلم بسواد البطن يشوى وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا قد حز له حزة من سواد بطنها إن كان شاهدا اعطاها إياه وإن كان غائبا خباها له، ثم جعل فيها قصعتين، فاكلنا اجمعون وشبعنا وفضل في القصعتين، فحملته على البعير او كما قال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَحَدَّثَ أَبُو عُثْمَانَ أَيْضًا، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ؟ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ فَعُجِنَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبَيْعٌ أَمْ عَطِيَّةٌ، أَوْ قَالَ: هِبَةٌ، قَالَ: لَا، بَلْ بَيْعٌ، قَالَ: فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ، فَأَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ الْبَطْنِ يُشْوَى وَايْمُ اللَّهِ مَا مِنَ الثَّلَاثِينَ وَمِائَةٍ إِلَّا قَدْ حَزَّ لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَهَا لَهُ، ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلْنَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا وَفَضَلَ فِي الْقَصْعَتَيْنِ، فَحَمَلْتُهُ عَلَى الْبَعِيرِ أَوْ كَمَا قَالَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ابوعثمان نہدی نے بھی بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم ایک سو تیس آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم میں سے کسی کے پاس کھانا ہے۔ ایک صاحب نے اپنے پاس سے ایک صاع کے قریب آٹا نکالا، اسے گوندھ لیا گیا، پھر ایک مشرک لمبا تڑنگا اپنی بکریاں ہانکتا ہوا ادھر آ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ یہ بیچنے کی ہیں یا عطیہ ہیں یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عطیہ کے بجائے) ہبہ فرمایا۔ اس شخص نے کہا کہ نہیں بلکہ بیچنے کی ہیں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی پھر ذبح کی گئی اور آپ نے اس کی کلیجی بھونے جانے کا حکم دیا اور قسم اللہ کی ایک سو تیس لوگوں کی جماعت میں کوئی شخص ایسا نہیں رہا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بکری کی کلیجی کا ایک ایک ٹکڑا کاٹ کر نہ دیا ہو مگر وہ موجود تھا تو اسے وہیں دے دیا اور اگر وہ موجود نہیں تھا تو اس کا حصہ محفوظ رکھا، پھر اس بکری کے گوشت کو پکا کر دو بڑے کونڈوں میں رکھا اور ہم سب نے ان میں سے پیٹ بھر کر کھایا پھر بھی دونوں کونڈوں میں کھانا بچ گیا تو میں نے اسے اونٹ پر لاد لیا۔ عبدالرحمٰن راوی نے ایسا ہی کوئی کلمہ کہا۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr: We were one hundred and thirty men sitting with the Prophet. The Prophet said, "Have anyone of you any food with him?" It happened that one man had one Sa of wheat flour (or so) which was turned into dough then. After a while a tall lanky pagan came, driving some sheep. The Prophet asked, 'Will you sell us (a sheep), or give (it to) us as a gift?" The pagan said, "No, but I will sell it " So the Prophet bought from him a sheep which was slaughtered, and then the Prophet ordered that the liver, the kidneys, lungs and heart, etc., of that sheep be roasted. By Allah, none of those one hundred and thirty men but had his share of those things. The Prophet gave to those who were present, and also kept a share for those who were absent He then served that cooked sheep in two big trays and we all ate together our fill; yet there remained a part of it in those two trays which I carried on the camel.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 294


   صحيح البخاري2618عبد الرحمن بن عبدهل مع أحد منكم طعام فإذا مع رجل صاع من طعام أو نحوه فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي بيعا أم عطية أو قال أم هبة قال لا بل بيع فاشتر
   صحيح البخاري2216عبد الرحمن بن عبدجاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي بيعا أم عطية أو قال أم هبة قال لا بل بيع فاشترى منه شاة
   صحيح البخاري5382عبد الرحمن بن عبدهل مع أحد منكم طعام فإذا مع رجل صاع فجئ به فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنيمة يسوقها فقال النبي أبيع أم عطية أم هبة قال لا بل بيع فاشترى منه شاة فصنعت وأمر رسول الله بسواد البطن يشوى وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا قد حز له حزة من سواد بطنها إن كان
   صحيح مسلم5364عبد الرحمن بن عبدهل مع أحد منكم طعام فإذا مع رجل صاع من طعام أو نحوه فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي أبيع أم عطية أو قال أم هبة فقال لا بل بيع فاشترى منه شاة فصنعت وأمر رسول الله بسواد البطن أن يشوى قال وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا حز له رسول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5382  
5382. سیدنا عبدالرحمن بن ابو بکر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ ہم ایک سو تیس آدمی نبی ﷺ کے ہمراہ تھے نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس، کھانا ہے؟ اچانک ایک آدمی کے پاس ایک صاع یا اس کے لگ بھگ آٹا تھا جسے گوندھ لیا گیا۔ اس دوران میں ایک دراز قد مشرک جس کے بال پراگندہ تھے اپنی بکریاں ہانکتا ہوا ادھر آنکلا۔ نبی ﷺ نے اس سے پوچھا: کیا تو فروخت کرتا یا عطیہ دیتا ہے؟ اس نے کہا: عطیہ نہیں بلکہ فروخت کرتا ہوں، چنانچہ آپ ﷺ نے اس سے ایک بکری خریدی۔ اسے ذبح کیا گیا تو آپ نے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم دیا۔ اللہ کی قسم! ایک سو تیس لوگوں کی جماعت میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا جسے آپ ﷺ نے اس کلیجی کا ایک ایک ٹکڑا کاٹ کر نہ دیا ہو۔ جو وہاں موجود تھا اسے تو وہیں دے دیا گیا اور اگر وہ موجود نہ تھا تو اس کا حصہ محفوظ کر لیا گیا۔ پھر اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5382]
حدیث حاشیہ:
یہ راوی کو شک ہے، یہ حدیث بیع اور ہبہ کے بیان میں گزر چکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5382   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5382  
5382. سیدنا عبدالرحمن بن ابو بکر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ ہم ایک سو تیس آدمی نبی ﷺ کے ہمراہ تھے نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس، کھانا ہے؟ اچانک ایک آدمی کے پاس ایک صاع یا اس کے لگ بھگ آٹا تھا جسے گوندھ لیا گیا۔ اس دوران میں ایک دراز قد مشرک جس کے بال پراگندہ تھے اپنی بکریاں ہانکتا ہوا ادھر آنکلا۔ نبی ﷺ نے اس سے پوچھا: کیا تو فروخت کرتا یا عطیہ دیتا ہے؟ اس نے کہا: عطیہ نہیں بلکہ فروخت کرتا ہوں، چنانچہ آپ ﷺ نے اس سے ایک بکری خریدی۔ اسے ذبح کیا گیا تو آپ نے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم دیا۔ اللہ کی قسم! ایک سو تیس لوگوں کی جماعت میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا جسے آپ ﷺ نے اس کلیجی کا ایک ایک ٹکڑا کاٹ کر نہ دیا ہو۔ جو وہاں موجود تھا اسے تو وہیں دے دیا گیا اور اگر وہ موجود نہ تھا تو اس کا حصہ محفوظ کر لیا گیا۔ پھر اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5382]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابن بطال نے کہا ہے کہ اس حدیث سے پیٹ بھر کر کھانا ثابت ہوتا ہے اگرچہ کبھی کبھار بھوک برداشت کرنا افضل ہے۔
بہرحال پیٹ بھر کر کھانا اگرچہ مباح ہے لیکن اس کی ایک حد ہے، جب اس حد سے تجاوز ہو تو اسراف و فضول خرچی ہو گی۔
صرف اس حد تک کھائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر مددگار ثابت ہو اور اس سے جسم بوجھل نہ ہو جو اللہ کی عبادت سے رکاوٹ کا باعث بنے۔
(فتح الباري: 654/9) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق پیٹ بھر کے کھانے کی حد یہ ہے کہ پیٹ کے تین حصے ہوں:
ایک حصہ کھانے کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک سانس کی آمد و رفت کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
اگر یہ معمول بنا لیا جائے تو انسان توانا و تندرست رہے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5382   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.