الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
12. بَابُ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ:
12. باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے (اور کافر سات آنتوں میں)۔
(12) Chapter. A believer eats in one intestine (i.e., he is satisfied with a little food).
حدیث نمبر: Q5393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فيه ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم .فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
‏‏‏‏ اس باب میں ایک حدیث مرفوع ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔

حدیث نمبر: 5393
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الصمد، حدثنا شعبة، عن واقد بن محمد، عن نافع، قال: كان ابن عمر لا ياكل حتى يؤتى بمسكين ياكل معه، فادخلت رجلا ياكل معه، فاكل كثيرا، فقال: يا نافع، لا تدخل هذا علي، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" المؤمن ياكل في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَأْكُلُ حَتَّى يُؤْتَى بِمِسْكِينٍ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَأَدْخَلْتُ رَجُلًا يَأْكُلُ مَعَهُ، فَأَكَلَ كَثِيرًا، فَقَالَ: يَا نَافِعُ، لَا تُدْخِلْ هَذَا عَلَيَّ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ہم سے سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد نے، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے، جب تک ان کے ساتھ کھانے کے لیے کوئی مسکین نہ لایا جاتا۔ ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ کھانے کے لیے ایک شخص کو لایا کہ اس نے بہت زیادہ کھانا کھایا۔ بعد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

Narrated Nafi`: Ibn `Umar never used to take his meal unless a poor man was called to eat with him. One day I brought a poor man to eat with him, the man ate too much, whereupon Ibn `Umar said, "O Nafi`! Don't let this man enter my house, for I heard the Prophet saying, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food), and a kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much food).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 305


   صحيح البخاري5395عبد الله بن عمريأكل في سبعة أمعاء أنا أومن بالله ورسوله
   صحيح البخاري5393عبد الله بن عمريأكل في معي واحد الكافر يأكل في سبعة أمعاء
   صحيح البخاري5394عبد الله بن عمرالمؤمن يأكل في معى واحد الكافر أو المنافق فلا أدري أيهما
   صحيح مسلم5374عبد الله بن عمرالكافر يأكل في سبعة أمعاء
   صحيح مسلم5372عبد الله بن عمرالكافر يأكل في سبعة أمعاء المؤمن يأكل في معى واحد
   جامع الترمذي1818عبد الله بن عمرالكافر يأكل في سبعة أمعاء المؤمن يأكل في معى واحد
   سنن ابن ماجه3257عبد الله بن عمرالكافر يأكل في سبعة أمعاء المؤمن يأكل في معى واحد
   مسندالحميدي685عبد الله بن عمرالمؤمن يأكل في معى واحد، والكافر يأكل في سبعة أمعاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1818  
´مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1818]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں:

(1)
مومن اللہ کانام لے کر کھانا شروع کرتا ہے،
اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہوجاتی ہے،
اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی،
خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔

(2)
مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے،
اسی لیے کم کھاتا ہے،
جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے۔

(3)
مومن آخرت کے خوف سے سر شار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کربھی آسودہ ہو جاتا ہے،
جب کہ کافر آخرت سے بے نیاز ہوکر زندگی گزارتا ہے،
اسی لیے وہ بے نیاز ہوکر کھاتا ہے،
پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1818   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5393  
5393. سیدنا نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر ؓ اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے جب تک ان کے ساتھ کے لیے کسی مسکین کو نہ لایا جاتا۔ میں ایک دن ایک شخص کو لایا جو آپ کے ساتھ کھانا کھائے تو اس نے بہت کھانا کھایا۔ بعد میں انہوں نے مجھے کہا: اسے نافع! آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا۔ میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5393]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اسوہ پر عمل کرنے کی سعادت عطا کرے کہ کھانے کے وقت کسی نہ کسی مسکین کو یاد کر لیا کریں۔
ایں سعادت بزور بازو نیست تانہ بخشند خدائے بخشندہ
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5393   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5393  
5393. سیدنا نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر ؓ اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے جب تک ان کے ساتھ کے لیے کسی مسکین کو نہ لایا جاتا۔ میں ایک دن ایک شخص کو لایا جو آپ کے ساتھ کھانا کھائے تو اس نے بہت کھانا کھایا۔ بعد میں انہوں نے مجھے کہا: اسے نافع! آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا۔ میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5393]
حدیث حاشیہ:
(1)
مسلمان کے کم کھانے اور کافر کے زیادہ کھانے کی یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ مسلمان کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھ لیتا ہے جس وجہ سے شیطان کو اس کے ساتھ کھانے کا موقع نہیں ملتا، اس لیے جو وہ کھاتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت شامل ہوتی ہے اور کافر کھانے کے آغاز میں اللہ کا نام نہیں لیتا، اس لیے شیطان اس کے ساتھ کھانے میں شریک ہو جاتا ہے، اس بنا پر کھانے کی برکت اٹھ جاتی ہے جیسا کہ بہت سی احادیث سے یہ چیز ثابت ہے۔
(2)
اس حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک خوبی بیان ہوئی ہے کہ وہ مساکین کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس اسوہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5393   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.