(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن عقبة بن عامر، قال: كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا عقبة , قل"، فقلت: ماذا اقول يا رسول الله؟ , فسكت عني، ثم قال:" يا عقبة , قل"، قلت: ماذا اقول يا رسول الله؟ , فسكت عني، فقلت: اللهم اردده علي، فقال:" يا عقبة , قل"، قلت: ماذا اقول يا رسول الله؟ فقال:" قل اعوذ برب الفلق" , فقراتها حتى اتيت على آخرها، ثم قال:" قل"، قلت: ماذا اقول يا رسول الله؟ قال:" قل اعوذ برب الناس" , فقراتها حتى اتيت على آخرها، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" ما سال سائل بمثلهما , ولا استعاذ مستعيذ بمثلهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ"، فَقُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ , فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ"، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ , فَسَكَتَ عَنِّي، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ ارْدُدْهُ عَلَيَّ، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ"، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ" , فَقَرَأْتُهَا حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهَا، ثُمَّ قَالَ:" قُلْ"، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" , فَقَرَأْتُهَا حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" مَا سَأَلَ سَائِلٌ بِمِثْلِهِمَا , وَلَا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهِمَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، میں نے کہا: اللہ کرے آپ اسے پھر دہرائیں، آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» میں نے اسے پڑھا یہاں تک کہ اسے مکمل کیا، پھر آپ نے فرمایا: ”کہو“، میں نے عرض کیا: کیا کہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ” «قل أعوذ برب الفلق»“، پھر میں نے اسے بھی مکمل پڑھا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ نہیں مانگا اور نہ کسی پناہ مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ مانگی“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 954
´معوذتین پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔` عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، اور آپ سوار تھے تو میں نے آپ کے پاؤں پہ اپنا ہاتھ رکھا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے سورۃ هود اور سورۃ یوسف پڑھا دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سے زیادہ بلیغ سورت تم کوئی اور نہیں پڑھو گے۔“[سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 954]
954 ۔ اردو حاشیہ: مبتدی طالب علم کو چھوٹی سورتوں سے ابتدا کرنی چاہیے، نہ کہ بڑی سورتوں سے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے ابتداء ہی دو لمبی سورتیں، یعنی سورۂ ہود اور سورۂ یوسف سکھانے کا مطلبہ کیا تو آپ نے رہنمائی فرمائی کہ چھوٹی سورتوں سے ابتدا کریں۔ چھوٹی سورتوں کی اپنی فضیلت ہے۔ یا ممکن ہے استعاذہ کا موقع ہو۔ ظاہر ہے معوذتین کو اس مقصد سے جو مناسبت ہے، وہ کسی اور سورت کو نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 954
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5440
´معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔` عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، میں نے کہا: اللہ کرے آپ اسے پھر دہرائیں، آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» میں نے اسے پڑھا یہاں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5440]
اردو حاشہ: ”خاموش ہو گئے“ آپ کا ایک ہی بات فرمانا اور پھر خاموش ہو جانا مخاطب کے دل میں شوق او ر توجہ پیدا کرنے کے لیے تھا تا کہ اس کے نزدیک آئندہ بات کی اہمیت واضح ہو جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5440