الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Aqiqa
1. بَابُ تَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ:
1. باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اور اس کی تحنیک کرنا جائز ہے۔
(1) Chapter. The naming of a newly born child the day it is born, and Al-Aqiqa for it has not (yet) been offered, and its Tahnik.
حدیث نمبر: 5469
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما،" انها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة، قالت: فخرجت وانا متم فاتيت المدينة فنزلت قباء فولدت بقباء، ثم اتيت به رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعته في حجره، ثم دعا بتمرة فمضغها، ثم تفل في فيه فكان اول شيء دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له فبرك عليه وكان اول مولود ولد في الإسلام، ففرحوا به فرحا شديدا لانهم قيل لهم: إن اليهود قد سحرتكم فلا يولد لكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَنَزَلْتُ قُبَاءً فَوَلَدْتُ بِقُبَاءٍ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ ثُمَّ دَعَا لَهُ فَبَرَّكَ عَلَيْهِ وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ، فَفَرِحُوا بِهِ فَرَحًا شَدِيدًا لِأَنَّهُمْ قِيلَ لَهُمْ: إِنَّ الْيَهُودَ قَدْ سَحَرَتْكُمْ فَلَا يُولَدُ لَكُمْ".
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما مکہ میں ان کے پیٹ میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں (جب ہجرت کے لیے) نکلی تو وقت ولادت قریب تھا۔ مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے پہلی منزل قباء میں کی اور یہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پیدا ہو گئے، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور طلب فرمائی اور اسے چبایا اور بچہ کے منہ میں اپنا تھوک ڈال دیا۔ چنانچہ پہلی چیز جو اس بچہ کے پیٹ میں گئی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک مبارک تھا پھر آپ نے کھجور سے تحنیک کی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ سب سے پہلا بچہ اسلام میں (ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں) پیدا ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ افواہ پھیلائی جا رہی تھی کہ یہودیوں نے تم (مسلمانوں) پر جادو کر دیا ہے۔ اس لیے تمہارے یہاں اب کوئی بچہ پیدا نہیں ہو گا۔

Narrated Asma' bint Abu Bakr: I conceived `Abdullah bin AzZubair at Mecca and went out (of Mecca) while I was about to give birth. I came to Medina and encamped at Quba', and gave birth at Quba'. Then I brought the child to Allah's Apostle and placed it (on his lap). He asked for a date, chewed it, and put his saliva in the mouth of the child. So the first thing to enter its stomach was the saliva of Allah's Apostle. Then he did its Tahnik with a date, and invoked Allah to bless him. It was the first child born in the Islamic era, therefore they (Muslims) were very happy with its birth, for it had been said to them that the Jews had bewitched them, and so they would not produce any offspring.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 66, Number 378


   صحيح البخاري5469أسماء بنت أبي بكردعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له فبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام ففرحوا به فرحا شديدا لأنهم قيل لهم إن اليهود قد سحرتكم فلا يولد لكم
   صحيح البخاري3909أسماء بنت أبي بكردعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بتمرة ثم دعا له وبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام
   صحيح مسلم5617أسماء بنت أبي بكروضعه في حجره ثم دعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له وبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5469  
5469. سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں عبداللہ بن زبیر کی امید سے تھیں انہوں نے كہا کہ جب میں وہاں سے ہجرت کے لیے نکلی تو ولادت کا وقت قریب تھا۔ مدینہ طیبہ پہنچ کر میں نے قباء میں رہائش اختیار کی۔ پھر قباء میں ہی عبداللہ بن زبیر پیدا ہوا۔ میں اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا۔ آپ نے کھجور طلب فرمائی اسے چبایا اور بچے کے منہ میں لعاب مبارک ڈال دیا، چنانچہ پہلی چیز جو بچے کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب مبارک تھا۔ پھر آپ نے اسے کھجور سے گھٹی دی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ سب سے پہلا بچہ تھا جو (ہجرت کے بعد) دور اسلام میں پیدا ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ ان کے ہاں یہ افواہ پھیلائی گئی تھی کہ یہودیوں نے تم پر جادو کر دیا ہے لہذا تمہارے ہاں اب کوئی بچہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5469]
حدیث حاشیہ:
پہلی حدیث مجمل تھی وہی واقعہ اس میں مفصل بیان کیا گیا ہے وہ بچہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما تھے جو بعد میں ایک نہایت ہی جلیل القدر بزرگ ثابت ہوئے۔
یہودیوں کی اس بکواس سے کچھ مسلمانوں کو رنج بھی تھا جب یہ بچہ پیدا ہوا تو مسلمانوں نے خوشی میں اس روز سے نعرہ تکبیر بلند کیا کہ سارا مدینہ گونج اٹھا۔
(دیکھو شرح وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5469   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5469  
5469. سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں عبداللہ بن زبیر کی امید سے تھیں انہوں نے كہا کہ جب میں وہاں سے ہجرت کے لیے نکلی تو ولادت کا وقت قریب تھا۔ مدینہ طیبہ پہنچ کر میں نے قباء میں رہائش اختیار کی۔ پھر قباء میں ہی عبداللہ بن زبیر پیدا ہوا۔ میں اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا۔ آپ نے کھجور طلب فرمائی اسے چبایا اور بچے کے منہ میں لعاب مبارک ڈال دیا، چنانچہ پہلی چیز جو بچے کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب مبارک تھا۔ پھر آپ نے اسے کھجور سے گھٹی دی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ سب سے پہلا بچہ تھا جو (ہجرت کے بعد) دور اسلام میں پیدا ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ ان کے ہاں یہ افواہ پھیلائی گئی تھی کہ یہودیوں نے تم پر جادو کر دیا ہے لہذا تمہارے ہاں اب کوئی بچہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5469]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ میں مہاجرین کی اولاد میں سب سے پہلے جنم لینے والے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ تھے، ورنہ ہجرت کے بعد ان سے پہلے انصار میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ پیدا ہو چکے تھے۔
(2)
جب مہاجرین مدینہ طیبہ آئے تو ان کے ہاں کوئی نرینہ اولاد پیدا نہ ہوئی۔
یہ افواہ بڑی تیزی سے پھیلی کہ یہودیوں نے مسلمانوں کی نسل بندی کے لیے جادو کرایا ہے۔
یہودیوں کی اس بکواس سے مسلمانوں کو رنج بھی تھا۔
جب یہ بچہ پیدا ہوا تو مسلمانوں نے خوشی میں اتنے زور سے نعرۂ تکبیر بلند کیا کہ سارا مدینہ گونج اٹھا۔
(فتح الباري: 729/8) (3)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا نام ولادت کے بعد ہی رکھا گیا تھا۔
ان کا عقیقہ نہیں ہوا بصورت دیگر اس کا ضرور ذکر ہوتا۔
اگر عقیقہ نہ کرنا ہو تو نام رکھنے کے متعلق ساتویں دن کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5469   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.