وعن عائشة وام سلمة رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يصبح جنبا من جماع ثم يغتسل ويصوم. متفق عليه، وزاد مسلم في حديث ام سلمة:" ولا يقضي".وعن عائشة وأم سلمة رضي الله عنهما، أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يصبح جنبا من جماع ثم يغتسل ويصوم. متفق عليه، وزاد مسلم في حديث أم سلمة:" ولا يقضي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جماع سے جنبی ہوتے تو صبح ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ زائد کیا کہ قضاء نہیں دیتے تھے۔
हज़रत आयशा रज़ियल्लाहु अन्हा और हज़रत उम्म सलमा रज़ियल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम संभोग से अपवित्र होते तो सुबह होने पर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ग़ुस्ल करते और रोज़ा रखते । (बुख़ारी और मुस्लिम) मुस्लिम ने उम्म सलमा रज़ियल्लाहु अन्हा की हदीस में ये अधिक है कि क़ज़ा नहीं देते थे ।
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب الصائم يصبح جنبًا، حديث:1925، 1926، ومسلم، الصيام، باب صحة صوم من طلع عليه الفجر وهو جنب، حديث:1109.»
'A’isha and Umm Salamah (RAA) narrated, The Messenger of Allah (ﷺ) would rise in the morning (when it is already Fajr time) while he was Junub (in a state of major ritual impurity due to intercourse) on a day in Ramadan. He would then perform Ghusl and fast. Agreed upon. In the narration of Muslim on the authority of Umm Salamah, ‘And he would not make up for it (that day).’
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 550
´(روزے کے متعلق احادیث)` سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جماع سے جنبی ہوتے تو صبح ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ زائد کیا کہ قضاء نہیں دیتے تھے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 550]
فائدہ 550: مذکورہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنبی آدمی پر غسل سے پہلے صبح ہو جائے تو روزہ درست ہے۔ جمھور اسی کے قائل ہیں بلکہ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے اور اس کے معارض مسند امام احمد وغیرہ میں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ اگر کسی پر حالتِ جنابت میں صبح ہو جائے تو روزہ نہ رکھے، اس کے بارے میں جمھور نے کہا ہے کہ وہ منسوخ ہے اور خود ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کے قائل تھے) نے جب یہ حدیث سنی تو انہوں نے اس سے رجوع کر لیا تھا۔ [سبل السلام وغیرہ ]
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 550