الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
18. بَابُ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ مِنَ الْقَصَبِ وَالْمَرْوَةِ وَالْحَدِيدِ:
18. باب: بانس، سفید دھاردار اور لوہار جو خون بہا دے اس کا حکم کیا ہے؟
(18) Chapter. (About the instruments) that cause the blood (of slaughter animals) to gush out, e.g., of cane, granite stone, or iron.
حدیث نمبر: 5502
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا جويرية، عن نافع، عن رجل من بني سلمة، اخبر عبد الله:" ان جارية لكعب بن مالك ترعى غنما له بالجبيل الذي بالسوق وهو بسلع فاصيبت شاة، فكسرت حجرا فذبحتها به، فذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم فامرهم باكلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ:" أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِالْجُبَيْلِ الَّذِي بِالسُّوقِ وَهُوَ بِسَلْعٍ فَأُصِيبَتْ شَاةٌ، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے بنی سلمہ کے ایک صاحب (ابن کعب بن مالک) نے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ خبر دی کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی اس پہاڑی پر جو سوق مدنی میں ہے اور جس کا نام سلع ہے، بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری کو ذبح کر لیا، پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت عطا فرمائی۔

Narrated `Abdullah: that Ka`b had a slave girl who used to graze his sheep on a small mountain, called "Sl'a", situated near the market. Once a sheep was dying, so she broke a stone and slaughtered it with it. When they mentioned that to the Prophet, he, permitted them to eat it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 410


   صحيح البخاري5502موضع إرسالكسرت حجرا فذبحتها به فذكروا للنبي فأمرهم بأكلها
   سنن أبي داود2823موضع إرساليرعى لقحة بشعب من شعاب أحد فأخذها الموت فلم يجد شيئا ينحرها به فأخذ وتدا فوجأ به في لبتها حتى أهريق دمها ثم جاء إلى النبي فأخبره بذلك فأمره بأكلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5502  
5502. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت کعب بن مالک ؓ کی ایک لونڈی اس پہاڑ پر جو سوق مدنی ہے اور جس کا نام سلع ہے، بکریاں چرایا کرتی تھی ایک بکری مرنے کے قریب ہوگئی تو اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری کو ذبح کر دیا۔ لوگوں نے اس امر کا نبی ﷺ سے ذکر کیا تو آپ نے انہیں اس کے کھانے کی اجازت دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5502]
حدیث حاشیہ:
جانور کو ذبح کرنے کے لیے تیز چھری استعمال کرنی چاہیے جیسا کہ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ ہم میں کوئی شکار کرتا ہے اور اس کے پاس ذبح کرنے کے لیے چھری نہیں ہوتی تو کیا وہ اسے پتھر یا لکڑی کی تیز پھانک سے ذبح کرے؟ آپ نے فرمایا:
جس چیز سے تم چاہو خون بہاؤ اور اللہ کا نام ذکر کرو۔
(سنن أبي داود، الضحایا، حدیث: 2824)
بوقت ضرورت اگر چھری دستیاب نہ ہو تو تیز دھاری دار پتھر یا لکڑی کی تیز پھانک سے ذبح کرنا جائز ہے مگر دانت، ہڈی اور ناخن سے ذبح کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں کفار کی مشابہت ہے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے تیز پتھر سے خرگوش ذبح کیا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دی۔
(سنن أبي داود، الضحایا، حدیث: 2822)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5502   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.