الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
6. باب الذِّكْرِ الْمُسْتَحَبِّ عَقِبَ الْوُضُوءِ:
6. باب: وضو کے بعد کیا پڑھنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية بن صالح ، عن ربيعة يعني ابن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن عقبة بن عامر . ح وحدثني ابو عثمان ، عن جبير بن نفير ، عن عقبة بن عامر ، قال: كانت علينا رعاية الإبل، فجاءت نوبتي، فروحتها بعشي، فادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما يحدث الناس، فادركت من قوله: " ما من مسلم يتوضا، فيحسن وضوءه، ثم يقوم فيصلي ركعتين، مقبل عليهما بقلبه ووجهه، إلا وجبت له الجنة "، قال: فقلت: ما اجود هذه؟ فإذا قائل بين يدي، يقول: التي قبلها اجود، فنظرت، فإذا عمر ، قال: إني قد رايتك جئت آنفا، قال: ما منكم من احد يتوضا، فيبلغ، او فيسبغ الوضوء، ثم يقول: اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا عبد الله ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ . ح وَحَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كَانَتْ عَلَيْنَا رِعَايَةُ الإِبِلِ، فَجَاءَتْ نَوْبَتِي، فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ قَوْلِهِ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، مُقْبِلٌ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ "، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ هَذِهِ؟ فَإِذَا قَائِلٌ بَيْنَ يَدَيَّ، يَقُولُ: الَّتِي قَبْلَهَا أَجْوَدُ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا عُمَرُ ، قَالَ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكَ جِئْتَ آنِفًا، قَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُبْلِغُ، أَوْ فَيُسْبِغُ الْوَضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ،
‏‏‏‏ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم لوگوں کو اونٹ چرانے کا کام تھا، میری باری آئی تو میں اونٹوں کو چرا کر شام کو ان کے رہنے کی جگہ لے کر آیا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے لوگوں کو وعظ سنا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو مسلمان اچھی طرح سے وضو کرے، پھر کھڑا ہو کر دو رکعتیں پڑھے، اپنے دل کو اور منہ کو لگا کر (یعنی ظاہر اور باطناً متوجہ رہے، نہ دل میں اور کوئی دنیا کا خیال لائے، نہ منہ ادھر ادھر پھرائے) اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ میں نے کہا: کیا عمدہ بات فرمائی (جس کا ثواب اس قدر بڑا ہے اور محنت بہت کم ہے) ایک شخص میرے سامنے تھا، وہ بولا پہلی بات اس سے بھی عمدہ تھی۔ میں نے دیکھا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں تو ابھی آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تم میں سے وضو کرے اچھی طرح پورا وضو، پھر کہے: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ» یعنی گواہی دیتا ہوں میں کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے اللہ کے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے ہیں اور بھیجے ہوئے ہیں۔ کھولے جائیں گے اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے جس میں سے چاہے جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 234

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداود في ((سننه)) في الطهارة، باب: ما يقول الرجل اذا توضا (169) مطولا - وفي الصلاة، باب: كراهية الوسوسة وحديث النفس في الصلاة برقم (906) والنسائي في ((المجتبى)) 94/1-95 في الطهارة، باب: ثواب من احسن الوضوء ثم صلى ركعتين - انظر ((التحفه)) برقم (9914)»

   سنن النسائى الصغرى151عقبة بن عامرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم صلى ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه وجبت له الجنة
   سنن أبي داود169عقبة بن عامرما منكم من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ثم يقوم فيركع ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا قد أوجب
   صحيح مسلم553عقبة بن عامرما من مسلم يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا وجبت له الجنة ما منكم من أحد يتوضأ فيبلغ أو فيسبغ الوضوء ثم يقول أشهد أن
   سنن أبي داود906عقبة بن عامرما من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ويصلي ركعتين يقبل بقلبه ووجهه عليهما إلا وجبت له الجنة
   بلوغ المرام52عقبة بن عامر‏‏‏‏ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 52  
´اچھی طرح وضو کرنا`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:‏‏‏‏ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء،‏‏‏‏ ثم يقول: اشهد ان لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ واشهد ان محمدا عبده ورسوله،‏‏‏‏ إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية،‏‏‏‏ يدخل من ايها شاء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے پھر یوں کہے «أشهد أن لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں اور نیز میں اس بات کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں مگر اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کہ اب جس دروازے سے چاہے داخل جنت ہو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 52]
لغوی تشریح:
«اِلَّا فُتِحَتْ» یہ «اِلَّا» استثنا کا ہے، اس سے مقصود کلام اول میں موجود نفی سے استثنا ہے اور یہ اسلوب عبارت کلام میں حصر پیدا کرنے کے لئے اختیار کیا گیا ہے۔
«فُتِحَتْ» صیغہ مجہول ہے اس صورت میں معنی یہ ہیں کہ قیامت کے روز کھولے جائیں گے۔ صیغۂ ماضی سے تعبیر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اس کا وقوع یقینی اور حتمی ہے۔ جس طرح گزرے ہوئے زمانے کا یقین ہوتا ہے، اسی طرح اس کا واقع ہونا بھی یقینی اور لابدی امر ہے۔
«وَزَادَ» یعنی امام ترمذی نے «مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» نقل کرنے کے بعد «اَللّهُمَّ اجْعَلْنِي۔۔۔ إلخ» کے الفاظ مزید نقل کیے ہیں۔
«اَلتَّوَّابُ» میں واؤ مشدد ہے۔ اس کے معنی ہیں: کثرت سے توبہ کرنے والا شخص۔

راویٔ حدیث:
SR سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ER مراد عمر بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان کی کنیت ابوحفص ہے۔ نادر الوجود شخصیت تھے۔ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ انہوں نے آفاق ارض کو حکم، عدل اور فتوحات سے بھر دیا تھا۔ دور جاہلیت میں قبیلہ قریش کے سفیر تھے۔ 6 نبوت ذی الحجہ کو دار ارقم میں دست نبوت پر بیعت کر کے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ ان کے قبول اسلام میں ان کے بہنوئی سعید اور بہن فاطمہ رضی اللہ عنہما کا بڑا کردار ہے۔ سارے غزوات میں شریک رہے۔ ان کے عہد خلافت میں فتوحات کا سیلاب امنڈ آیا تھا۔ عراق، فارس، شام اور مصر وغیرہ کے علاقے اسلامی سلطنت کی حدود میں شامل ہوئے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مجوسی غلام ابولؤلؤ کے قاتلانہ حملے سے یکم محرم، 24 ہجری میں شہادت پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 52   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 151  
´اچھی طرح وضو کرنے پھر دو رکعت نماز پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرے، پھر دل اور چہرہ سے متوجہ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 151]
151۔ اردو حاشیہ:
➊ وضو خوب اچھے طریقے سے کرنا چاہیے۔
➋ وضو کے بعد دو رکعتیں پڑھنا مستحب ہے اور انہیں مکمل خشوع و خضوع سے ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ جنت واجب کرنے کا ذریعہ ہیں۔
➌ جو شخص یہ عمل کرتا ہے، اس کے لیے ایمان پر موت آنے کی خوشخبری بھی ہے کیونکہ جنت میں صرف مومن جان ہی داخل ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 151   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 906  
´نماز کے دوران میں وسوسے اور خیالات کی کراہت۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے اور اپنے دل اور چہرے کو پوری طرح سے متوجہ کر کے دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 906]
906۔ اردو حاشیہ:
وضو وہی اچھا ہو سکتا ہے۔ جو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو اعضاء کامل دھوئے جائیں۔ پانی کا ضیاع نہ ہو اور شروع میں بسم اللہ اور آخر میں دعا بھی پڑھے۔
➋ دل کے خیالات اور وسوسوں سے بچنے کی ظاہری صورت یہ ہے کہ ادھر ادھر نہ دیکھے۔ اپنی نظر اور چہرے کو سجدے کی جگہ پر مرکوز رکھے۔ اور معنوی اعتبار سے آیات و اذکار کے معانی و مفاہیم پر غور کرے۔ اور اس طرح عبادت کرے گویا اللہ دیکھ رہا ہے، یا یہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ اور سمجھے کہ شائد میری یہ آخری نماز ہے۔ علاوہ ازیں علمائے صالحین کی صحبت اور کتب احادیث میں زہد اور رقاق کے ابواب کا بکثرت مطالعہ انسان کے لئے حسن عبادت کا بہترین ذریعہ ہیں اور یہ ماثور دعا اپنا معمول بنائے۔ «اللهم اعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ! اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہترین عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔ [سنن ابودائود حديث 1522]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 906   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.