الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
33. بَابُ الضَّبِّ:
33. باب: ساہنہ کھانا جائز ہے۔
(33) Chapter. The mastigure.
حدیث نمبر: 5536
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الضب لست آكله ولا احرمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الضَّبُّ لَسْتُ آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ساہنہ میں خود نہیں کھاتا لیکن اسے حرام بھی نہیں قرار دیتا۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "I do not eat mastigure, but I do not prohibit its eating."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 444


   صحيح البخاري7267عبد الله بن عمركلوا أو اطعموا فإنه حلال أو قال لا بأس به لكنه ليس من طعامي
   صحيح البخاري5536عبد الله بن عمرلست آكله ولا أحرمه
   صحيح مسلم5027عبد الله بن عمرلست بآكله ولا محرمه
   صحيح مسلم5028عبد الله بن عمرلا آكله ولا أحرمه
   صحيح مسلم5029عبد الله بن عمرلا آكله ولا أحرمه
   صحيح مسلم5032عبد الله بن عمركلوا فإنه حلال ولكنه ليس من طعامي
   جامع الترمذي1790عبد الله بن عمرلا آكله ولا أحرمه
   سنن النسائى الصغرى4319عبد الله بن عمرلا آكله ولا أحرمه
   سنن النسائى الصغرى4320عبد الله بن عمرلست بآكله ولا محرمه
   سنن ابن ماجه3242عبد الله بن عمرلا أحرم يعني الضب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم405عبد الله بن عمرلست بآكله ولا محرمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 405  
´سوسمار (ضب) حلال ہے`
«. . . 297- وبه: أن رجلا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، ما ترى فى الضب؟ فقال: لست بآكله ولا محرمه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کا ضب (سمسار) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 405]

تخریج الحدیث: [وأخرجه الترمذي 1790 وقال: هذا حديث حسن صحيح، والنسائي 7/197 ح4320، من حديث مالك به ورواه البخاري 5536، ومسلم 1943، من حديث عبدالله دينار به]
تفقه:
➊ ضب (سمسار/سانڈا) حلال ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 70
➋ اگر کوئی حلال چیز پسند نہ ہو تو اسے کھانا ضروری نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 297   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1790  
´ضب (گوہ) کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1790]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے،
بعض روایات میں ہے کہ آپﷺ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے،
لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے،
کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
اسے کھاؤ یہ حلال ہے،
لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے،
ضب کا ترجمہ گوہ سانڈا اورسوسمار سے کیا جاتا ہے،
واضح رہے کہ اگران میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے،
زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنچہ سے شکارکرنے اور اسے پکڑ کر کھانے والے سبھی جانورحرام ہیں۔
ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست وخباثت معروف ہے،
لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1790   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5536  
5536. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: سانڈا نہ تو میں خود کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5536]
حدیث حاشیہ:
ساہنہ ایک جنگلی جانور ہے جو حلال ہے مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا جیسا کہ یہاں مذکور ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5536   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5536  
5536. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: سانڈا نہ تو میں خود کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5536]
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے، حضرت ثابت بن ودیعہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ لشکر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ہمیں بہت سے سانڈے ملے۔
میں ان میں سے ایک بھون کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا اور آپ کے سامنے رکھا۔
آپ نے ایک تنکا لیا اور اس کی انگلیاں شمار کیں، پھر فرمایا:
بنی اسرائیل کی ایک قوم کو زمینی جانوروں کی شکل میں مسخ کر دیا گیا تھا۔
مجھے نہیں معلوم وہ کون سے جانور تھے۔
پھر آپ نے نہ اسے کھایا اور نہ منع کیا۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3795)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈے سے پکی ہوئی ہانڈیاں الٹا دیں۔
(مسند أحمد: 196/4)
یہ روایت اس امر پر محمول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ان کے مسخ شدہ ہونے کا گمان تھا تو آپ نے ان ہانڈیوں کو الٹ دینے کا حکم دیا۔
جب آپ کو علم ہوا کہ مسخ شدہ انسانوں کی آگے نسل نہیں چلی تو ان کے کھانے سے توقف کیا، نہ خود کھایا اور نہ اس سے منع کیا، البتہ آپ نے خود کھانا پسند نہ فرمایا جس کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔
(فتح الباري: 823/9)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈے کا گوشت کھانے سے منع کیا۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3796)
لیکن یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس میں اسماعیل بن عیاش نامی راوی مدلس ہے اور اس نے اس روایت کو "عن" سے بیان کیا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5536   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.