وحدثني إسحاق بن موسى الانصاري ، حدثنا معن ، حدثنا مالك بن انس ، عن عمرو بن يحيى ، بهذا الإسناد، وقال: مضمض واستنثر ثلاثا، ولم يقل: من كف واحدة، وزاد بعد قوله: فاقبل بهما، وادبر بدا بمقدم راسه، ثم ذهب بهما إلى قفاه، ثم ردهما حتى رجع إلى المكان الذي بدا منه، وغسل.وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، وَلَمْ يَقُلْ: مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ: فَأَقْبَلَ بِهِمَا، وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، وَغَسَلَ.
عمرو بن یحییٰ سے اسی اسناد سے روایت ہے، اس میں یہ ہے کہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ تین بار اور یہ نہیں کہا کہ ایک چلو سے اور آگے سے لے گئے، اور پیچھے سے لے گئے، کے بعد اتنا زیادہ کیا کہ پہلے سر کا مسح آگے سے شروع کیا اور گدی تک لے گئے۔ پھر پھیر کر لائے۔ دونوں ہاتھوں کو اسی مقام پر جہاں سے شروع کیا تھا اور دونوں پاؤں دھوئے۔