الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
4. باب تَحْرِيمِ التَّسَمِّي بِمَلِكِ الأَمْلاَكِ وَبِمَلِكِ الْمُلُوكِ:
4. باب: شہنشاہ نام رکھنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي ، واحمد بن حنبل ، وابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ لاحمد، قال الاشعثي: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن اخنع اسم عند الله رجل تسمى ملك الاملاك "، زاد ابن ابي شيبة في روايته، لا مالك إلا الله عز وجل، قال الاشعثي: قال سفيان: مثل شاهان شاه، وقال احمد بن حنبل: سالت ابا عمرو، عن اخنع، فقال: اوضع.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَ الْأَشْعَثِيُّ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَخْنَعَ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ "، زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، لَا مَالِكَ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ الْأَشْعَثِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ: مِثْلُ شَاهَانْ شَاهْ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو، عَنْ أَخْنَعَ، فَقَالَ: أَوْضَعَ.
سعید بن عمرو اشعشی، احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اورابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔الفاظ امام احمد کے ہیں، اشعشی نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے خبر دی جبکہ دیگر نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔ابوزناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛"اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے قابل تحقیر نام اس شخص کا ہے جو شہنشاہ کہلائے۔"اور ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں اضافہ کیا: "اللہ عزوجل کے سوا کوئی (بادشاہت کا) مالک نہیں ہے۔" اشعشی کا قول ہے: سفیان نے کہا: جیسے شاہان شاہ (شہنشاہ) ہے۔ اور احمد بن حنبل نے کہا: میں نے ابو عمرو (اسحاق بن مرار شیبانی، نحوی، کوفی) سے"اخنع" کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا: (اس کے معنی ہیں) اوضع (انتہائی حقیر)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے برا نام اس آدمی کا ہے جو اپنا نام شاہ شاہاں رکھتا ہے ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ بیان کیا ہے اللہ عزوجل کے سوا کوئی مالک نہیں ہے۔ سفیان نے کہا، جیسے شاہان شاہ ہے، امام احمد بن حنبل کہتے ہیں، میں نے ابو عمرو سے اخنع کا معنی دریافت کیا تو اس نے کہا، سب سے زیادہ پست و ذلیل۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2143

   صحيح البخاري6205عبد الرحمن بن صخرأخنى الأسماء يوم القيامة عند الله رجل تسمى ملك الأملاك
   صحيح مسلم5610عبد الرحمن بن صخرأخنع اسم عند الله رجل تسمى ملك الأملاك
   جامع الترمذي2837عبد الرحمن بن صخرأخنع اسم عند الله يوم القيامة رجل تسمى بملك الأملاك
   سنن أبي داود4961عبد الرحمن بن صخرأخنع اسم عند الله تبارك و يوم القيامة رجل تسمى ملك الأملاك
   المعجم الصغير للطبراني699عبد الرحمن بن صخر الله ملك الملوك
   مسندالحميدي1161عبد الرحمن بن صخرإن أخنع الأسماء عند الله رجل تسمى بملك الأملاك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4961  
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے ذلیل نام والا اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جسے لوگ شہنشاہ کہتے ہوں۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ نے اسے ابوالزناد سے، اسی سند سے روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے «أخنع اسم» کے بجائے «أخنى اسم» کہا ہے، (جس کے معنیٰ سب سے فحش اور قبیح نام کے ہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4961]
فوائد ومسائل:
علمائے کرام نے مندرجہ بالا ترکیب سے قاضی القضاۃ کہنے کہلانے کو بھی ناجائز کہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4961   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5610  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اخنع يعني اذل:
ذلیل ترین،
بقول خلیل۔
افجر:
بدترین،
قبیح۔
فوائد ومسائل:
امام سفیان رحمہ اللہ نے مَلَكَ الملوك کا ترجمہ شاہان شاہ کیا ہے،
جو فارسی زبان ہے،
جس کا مقصد یہ ہے کہ صرف ملك الملوك ہی ذلیل ترین اور سب سے برا نام نہیں ہے،
بلکہ اس مفہوم و معنی کا حامل کسی زبان کا نام یہی حکم رکھتا ہے،
جیسے خالق الخلق،
احکم الحاکمین،
سلطان السلاطین،
امیر الامراء اور بقول بعض ہر وہ نام جو اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے،
اس کا یہی حکم ہے،
جیسے جبار،
قہار،
رحمٰن،
قدوس وغیرہ،
اس لیے شرعا یہ نام رکھنا جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5610   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.