الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
5. باب اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلاَدَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلاَدَتِهِ وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَإِبْرَاهِيمَ وَسَائِرِ أَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ:
5. باب: بچہ کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنے کا اور دوسری چیزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا هشام يعني ابن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالصبيان فيبرك عليهم ويحنكهم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ وَيُحَنِّكُهُمْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے، آپ ان کے لئے برکت کی دعا کرتے اور انھیں گھٹی دیتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم انہیں برکت کی دعا دیتے اور انہیں گھٹی دیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2147

   صحيح مسلم5619عائشة بنت عبد اللهيؤتى بالصبيان فيبرك عليهم ويحنكهم
   سنن أبي داود5106عائشة بنت عبد اللهيؤتى بالصبيان فيدعو لهم بالبركة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5106  
´بچہ پیدا ہو تو اس کے کان میں اذان دینا کیسا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تھے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے تھے، (یوسف کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ ان کی تحنیک فرماتے یعنی کھجور چبا کر ان کے منہ میں دیتے تھے، البتہ انہوں نے برکت کی دعا فرمانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5106]
فوائد ومسائل:
بچے کے کان میں اذان گھر کا کوئی بھی فرد کہہ سکتا ہے۔
یہ تکلیف اور اہتمام کہ کسی بڑے اور صالح بندے کو اس کام کے لئے بلوایا جائے یا بچے کو اس کے پاس لے جایا جائے غیر ضروری ہے۔
البتہ گھٹی کے سلسلے میں یہ استنباط کیا جا سکتا ہے۔
مگر رسول اللہﷺ کی ذات تو بلاشک وشبہ مبارک تھی۔
امت کے دیگر صالحین کے بارے میں تفائول تو ہو سکتا ہے کوئی مسنون عمل نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5106   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.