الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جہاد سے متعلق مسائل
जिहाद के बारे में
7. فتح کے بعد حربی کافر کا قتل جائز ہے
“ विजय के बाद दुश्मन काफ़िर का क़त्ल जाइज़ है ”
حدیث نمبر: 564
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
2- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح وعلى راسه المغفر فلما نزعه جاءه رجل فقال: يا رسول الله، ابن خطل متعلق باستار الكعبة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اقتلوه.“ قال ابن شهاب: ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ محرما.2- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح وعلى رأسه المغفر فلما نزعه جاءه رجل فقال: يا رسول الله، ابن خطل متعلق بأستار الكعبة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اقتلوه.“ قال ابن شهاب: ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ محرما.
اور اسی سند (کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک آدمی نے آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! ابن خطل (ایک کافر) کعبہ کے پردوں سے لٹکا (چمٹا) ہوا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔ ابن شہاب (زہری) کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن احرام میں نہیں تھے۔
इसी सनद (के साथ हज़रत अनस बिन मालिक रज़ि अल्लाहु अन्ह) से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम मक्का की विजय के वर्ष मक्का गए और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के सर पर ख़ोद (लोहे का टोप) था। जब आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने ख़ोद उतारा तो एक आदमी ने आकर कहा ! ऐ अल्लाह के रसूल ! इब्न ख़तल (एक काफ़िर) काअबा के पर्दों से चिमटा हुआ है ? तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “उसे क़त्ल कर दो।” इब्न शहाब (ज़हरी) कहते हैं ! रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम उस दिन एहराम में नहीं थे।

تخریج الحدیث: «2- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 423/1 ح 975، ك 20 ب 81 ح 247وعنده: قال مالك: ”ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يومذ محرما) التمهيد 157/6، الاستذكار: 916، أخرجه البخاري (1846، 3044، 4248، 5808) ومسلم (1357) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري4286أنس بن مالكدخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه المغفر ابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتله لم يكن يومئذ محرما
   صحيح البخاري3044أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   صحيح البخاري1846أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   صحيح مسلم3308أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   جامع الترمذي1693أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   سنن أبي داود2685أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   سنن النسائى الصغرى2870أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم564أنس بن مالكابن خطل متعلق باستار الكعبة
   بلوغ المرام1103أنس بن مالكابن خطل متعلق باستار الكعبة فقال: اقتلوه
   مسندالحميدي1246أنس بن مالكأن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح، وعلى رأسه المغفر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1103  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سر سے اتارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کر دو۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1103»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجهاد، باب قتل الأسير وقتل الصبر، حديث:3044، ومسلم، الحج، باب جواز دخول مكة بغير إحرام، حديث:1357.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز رویہ رکھنے والے کی سزا قتل ہے اگرچہ وہ بیت اللہ کے پردے میں چھپا ہوا ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1693  
´خود کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا،
نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا:
جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے،
اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا،
ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا،
آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں،
ابن خطل مسلمان ہوا تھا،
رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا،
ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا،
ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا،
اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا،
اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا،
اتفاق سے وہ غلام سو گیا،
اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا،
چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا،
اور مرتد ہو کر مشرک ہوگیا،
اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں،
یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں،
یہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2685  
´قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فتح مکہ کے سال داخل ہوئے، آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور اسے ابوبرزہ اسلمی نے قتل کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2685]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا خود پہنے مکہ میں داخل ہونا دلیل ہے کہ حج عمرے کے علاوہ حسب احوال انسان بغیر حرام کے مکہ میں داخل ہوسکتا ہے۔


ابن خطل پہلے مسلمان ہوگیا تھا۔
اس کو رسول اللہ ﷺ نے کسی کام سے بھیجا اور ایک انصاری کو بطور خادم اس کے ساتھ روانہ کیا۔
اس سے کوئی تقصیر (غلطی) ہوئی تو اس نے اس انصاری کو قتل کرڈالا۔
اور اس کا مال لوٹ لیا اور مرتد ہوگیا۔
سو اسی وجہ سے اس کو رسول اللہﷺ نے امان نہ دی۔
اور قتل کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2685   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.