الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
30. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ:
30. باب: طاعون کا بیان۔
(30) Chapter. What has been mentioned about the plague.
حدیث نمبر: 5730
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن عامر، ان عمر خرج إلى الشام فلما كان بسرغ بلغه ان الوباء قد وقع بالشام فاخبره عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبداللہ بن عامر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ شام کے لیے روانہ ہوئے جب مقام سرغ میں پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو (وبا میں طاعون، ہیضہ وغیرہ سب داخل ہیں)۔

Narrated `Abdullah bin 'Amir: `Umar went to Sham and when h ached Sargh, he got the news that an epidemic (of plague) had broken out in Sham. `Abdur-Rahman bin `Auf told him that Allah's Apostle said, "If you hear that it (plague) has broken out in a land, do not go to it; but if it breaks out in a land where you are present, do not go out escaping from it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 626


   صحيح البخاري5730إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم433إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه
   صحيح مسلم5787إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 433  
´وباء زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے کی ممانعت`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کسی علاقے میں اس (وبا) کے وقوع کا پتا چلے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر اس علاقے میں یہ (وبا) پھیل جائے جس میں تم موجود ہو تو اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے نہ بھاگو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 433]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 896/2، 897 ح 1722، كه 45، ب 7، ح 24، التمهيد 210/6، الاستذكار: 1654، أخرجه البخاري 5730، 6973، و مسلم 2219، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سالم بن عبداللہ بن عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے واپس لوٹے تھے۔ [صحيح بخاري: 6973 و صحيح مسلم: 2219/100]
یہ اتباع سنت کی اعلیٰ مثال ہے۔
➋ خبر واحد حجت ہے بشرطیکہ خبر بیان کرنے والا ثقہ و صدوق ہو۔
➌ اگر وباء والے علاقے میں کوئی شخص اس وباء کا شکار ہو جائے تو عین ممکن ہے کہ اس شخص کا عقیدہ خراب ہوجائے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وباء زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔
➍ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام کی محبت بے مثال ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5730  
5730. حضرت عبداللہ بن عامر سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ شام کے لیے روانہ ہوئے، جب آپ سرغ مقام پر پہنچے تو آپ کو اطلاع ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے پھر حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: جب تم کسی علاقے کے متعلق سنو کہ وہاں وبا پھوٹ پڑی ہے تو وہاں مت جاؤ، اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہوتو وہاں سے مت نکلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5730]
حدیث حاشیہ:
(1)
جب حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی تو انہوں نے واپسی کا پختہ پروگرام بنا لیا۔
مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو واپس لوٹنے پر ندامت ہوئی اور آپ یوں دعا کیا کرتے تھے:
اے اللہ! میرا مقام سرغ سے واپس آنا معاف کر دے۔
(المصنف لابن ابی شیبۃ: 7/28، رقم: 33837)
ان کا اظہار ندامت اس لیے تھا کہ وہ ایک بہت بڑی مہم کے لیے نکلے تھے، جب منزل مقصود کے قریب پہنچ گئے تو واپس آ گئے، وہاں قریب کسی مقام پر طاعون ختم ہونے کا انتظار کر لیتے پھر اپنی مہم پر روانہ ہو جاتے، وہ طاعون جلدی ہی ختم ہو گیا۔
(2)
شاید انہیں جب جلدی ختم ہونے کی اطلاع ملی تو انہوں نے اس پر اظہار ندامت کیا ہو کیونکہ واپس لوٹنے میں جس قدر مشقت اور ذہنی کوفت برداشت کرنا پڑی وہ انتظار کرنے میں نہ ہوتی، نیز حدیث وہاں جانے سے ممانعت کے لیے تھی، وہاں سے واپس آنے کے متعلق نہ تھی۔
(فتح الباری: 10/230)
واللہ اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5730   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.