الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
36. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ
36. باب: عصر کے بعد نماز کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Prayer After 'Asr
حدیث نمبر: 574
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن وهب بن الاجدع، عن علي، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة بعد العصر، إلا ان تكون الشمس بيضاء نقية مرتفعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَنْ عَلِيٍّ، قال:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ الشَّمْسُ بَيْضَاءَ نَقِيَّةً مُرْتَفِعَةً".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا الا یہ کہ سورج سفید، صاف اور بلند ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 299 (1274) مختصراً، (تحفة الأشراف: 10310)، مسند احمد 1/ 80، 81، 129، 141 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 574  
´عصر کے بعد نماز کی اجازت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا الا یہ کہ سورج سفید، صاف اور بلند ہو۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 574]
574 ۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سورج کے زردی مائل ہونے سے قبل، جبکہ وہ روشن اور چمک دار ہو، نوافل پڑھے جاسکتے ہیں۔ حدیث میں وارد یہ استثنا «إِلَّا أَنْ تَكُونَ الشَّمْسُ بَيْضَاءَ نَقِيَّةً مُرْتَفِعَةً» مگر یہ کہ سورج سفید، صاف اور بلند ہو۔ قابل اعتبار وحجت ہے۔ اس سے حدیث: «لا صلاة بعد العصر حتی تغرب الشمس» عصر کے بعد نوافل پڑھنا جائز ہے۔ یہ عمل بعض صحابہ اور کثیر تابعین سے بھی مروی ہے۔ احادیث و آثار کی تفصیل کے لیے دیکھیے: [محلی ابن حزم: 2؍272، 275، وشرح سنن النسائي للإتیوبي: 7؍364۔ 372]
لہٰذا اس استثنا کو شاذ قرار دینا درست نہیں ہے اور نہ احناف کا یہ کہنا درست ہے کہ اس وقت بیضا وغیرہ تو پڑھی جا سکتی ہے جب کہ سورج کے زرد ہونے کے بعد یہ بھی نہ پڑھی جائے، نیز اس توجیہ کی کوئی پختہ دلیل بھی نہیں ہے اور یہ فرق دیگر عمومات کی روشنی میں نقابل عمل ٹھہرتا ہے۔ حدیث میں ہے: «من نسي صلاة أو نام عنھا، فکفارتھا أن یصلیھا إذا ذکرھا» [صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 684]
جوکوئی نماز پڑھنا بھول جائے یا اس سے سویا رہ جائے تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی یاد آئے (یا بیدار ہو) اسی وقت پڑھ لے۔ لہٰذا سورج چمک رہا ہو یا زردی مائل ہونا شروع ہو جائے، دونوں صورتوں میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 574   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.