الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
33. باب لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ:
33. باب: بیماری لگ جانا اور بدشگونی، ہامہ، صفر، اور نوء غول یہ سب لغو ہیں، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔
حدیث نمبر: 5794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون بن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا هامة ولا نوء ولا صفر ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ بْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا هَامَةَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صَفَرَ ".
علاء کے والد (عبد الرحمٰن) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: کسی سے خود بخود مرض کا لگ جانا کھوپڑی سے الوکانکلنا، ستارے کے غائب ہو نے اور طلوع ہو نے سے بارش برسنا اور صفر (کی نحوست) کی کوئی حقیقت نہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متعدی بیماری، الو، صفر، اور پخھتر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2220

   صحيح البخاري5717عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا صفر لا هامة
   صحيح البخاري5755عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل يا رسول الله قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح البخاري5757عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة لا هامة لا صفر
   صحيح البخاري0عبد الرحمن بن صخرمن أعدى الأول
   صحيح البخاري5754عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح مسلم5798عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح مسلم5794عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا نوء لا صفر
   صحيح مسلم5802عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة أحب الفأل الصالح
   صحيح مسلم5803عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا طيرة أحب الفأل الصالح
   سنن أبي داود3912عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا نوء لا صفر
   سنن أبي داود3913عبد الرحمن بن صخرلا غول
   سنن أبي داود3911عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة لا صفر لا هامة
   مسندالحميدي1150عبد الرحمن بن صخرلا عدوى، ولا طيرة، جرب بعير فأجرب مائة، ومن أعدى الأول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3911  
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ کسی چیز میں نحوست ہے، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ کسی مردے کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے تو ایک بدوی نے عرض کیا: پھر ریگستان کے اونٹوں کا کیا معاملہ ہے؟ وہ ہرن کے مانند (بہت ہی تندرست) ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارشتی اونٹ جا ملتا ہے تو انہیں بھی کیا خارشتی کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا پہلے اونٹ کو کس نے خارشتی کیا؟۔‏‏‏‏ معمر کہتے ہیں: زہری نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے ابوہریرہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3911]
فوائد ومسائل:
1) رسول اللہ ﷺ نے اعرابی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سمجھایا کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک خارش زدہ اُونٹ نے باقی اُنٹ بھی خارش زدہ کر دیئے، بلکہ سن کچھ اللہ کی طرف سے اور اس کی مشیت سے ہو تا ہے۔
ایک گلے میں کتنے ہی اُونٹ ہوتے ہیں جو اس مرض سے محفوظ بھی رہتے ہیں
2) بیمار اُونٹ کا صحت مند کے ساتھ ملانے کی ممانعت اس غرض سے ہے کہ کم علم لوگ لا یعنی اوہامیں مبتلا نہ ہوں۔

3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا پہلے حدیث بیان کرکےاس کا انکار کرنا کو ئی تعجب کی بات نہیں، کیونکہ بھول جانا بشری تقاضا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3911   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5794  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لَانوءَ:
ایک ستارے کا غروب ہونا اور اس کے مقابل کا طلوع ہونا بارش برسنے کا سبب یا باعث نہیں ہے،
یا اس کا بارش برسانے میں کوئی دخل نہیں ہے،
ہاں وہ بارش برسنے کا وقت یا علامت ہو سکتا ہے،
بارش برسانے والا اللہ ہی ہے،
اس لیے آپ نے پخھتر کی طرف بارش کی نسبت کرنے کو کفر قرار دیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5794   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.