الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
34. باب الطِّيَرَةِ وَالْفَأْلِ وَمَا يَكُونُ فِيهِ الشُّؤْمُ:
34. باب: بدفال اور نیک فال کا بیان اور کن چیزوں میں نحوست ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 5803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى، ولا هامة، ولا طيرة، واحب الفال الصالح ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى، وَلَا هَامَةَ، وَلَا طِيَرَةَ، وَأُحِبُّ الْفَأْلَ الصَّالِحَ ".
ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا زمی طور پر خود بخود کسی سے بیمار ی لگ جا نے کی کوئی حقیقت نہیں، کھوپڑی سے الونکلنا کوئی چیز نہیں، بد شگونی کچھ نہیں اور میں نیک فا ل کو پسند کرتا ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں اور نہ الو کی کوئی حقیقت ہے اور نہ برا شگون ہے اور میں اچھا، نیک شگون پسند کرتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2223

   صحيح البخاري5717عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا صفر لا هامة
   صحيح البخاري5755عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل يا رسول الله قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح البخاري5757عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة لا هامة لا صفر
   صحيح البخاري0عبد الرحمن بن صخرمن أعدى الأول
   صحيح البخاري5754عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح مسلم5798عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح مسلم5794عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا نوء لا صفر
   صحيح مسلم5802عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة أحب الفأل الصالح
   صحيح مسلم5803عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا طيرة أحب الفأل الصالح
   سنن أبي داود3912عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا نوء لا صفر
   سنن أبي داود3913عبد الرحمن بن صخرلا غول
   سنن أبي داود3911عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة لا صفر لا هامة
   مسندالحميدي1150عبد الرحمن بن صخرلا عدوى، ولا طيرة، جرب بعير فأجرب مائة، ومن أعدى الأول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3911  
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ کسی چیز میں نحوست ہے، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ کسی مردے کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے تو ایک بدوی نے عرض کیا: پھر ریگستان کے اونٹوں کا کیا معاملہ ہے؟ وہ ہرن کے مانند (بہت ہی تندرست) ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارشتی اونٹ جا ملتا ہے تو انہیں بھی کیا خارشتی کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا پہلے اونٹ کو کس نے خارشتی کیا؟۔‏‏‏‏ معمر کہتے ہیں: زہری نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے ابوہریرہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3911]
فوائد ومسائل:
1) رسول اللہ ﷺ نے اعرابی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سمجھایا کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک خارش زدہ اُونٹ نے باقی اُنٹ بھی خارش زدہ کر دیئے، بلکہ سن کچھ اللہ کی طرف سے اور اس کی مشیت سے ہو تا ہے۔
ایک گلے میں کتنے ہی اُونٹ ہوتے ہیں جو اس مرض سے محفوظ بھی رہتے ہیں
2) بیمار اُونٹ کا صحت مند کے ساتھ ملانے کی ممانعت اس غرض سے ہے کہ کم علم لوگ لا یعنی اوہامیں مبتلا نہ ہوں۔

3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا پہلے حدیث بیان کرکےاس کا انکار کرنا کو ئی تعجب کی بات نہیں، کیونکہ بھول جانا بشری تقاضا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3911   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.