الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
حرام و ناجائز امور کا بیان
हलाल और नाजाइज़ मामले
حدیث نمبر: 586
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
141- مالك عن ثور بن زيد الديلي عن ابى الغيث سالم مولى ابن مطيع عن ابى هريرة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم نغنم ذهبا ولا ورقا إلا الاموال المتاع والثياب، قال: فاهدى رجل من بني الضبب يقال له: رفاعة بن زيد لرسول الله صلى الله عليه وسلم غلاما اسود يقال له مدعم، فوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى، حتى إذا كنا بوادي القرى بينما مدعم يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر فاصابه فقتله، فقال الناس: هنيئا له الجنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ”كلا والذي نفسي بيده إن الشملة التى اخذ يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا.“ فلما سمع الناس ذلك جاء رجل بشراك او شراكين على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”شراك او شراكان من نار.“ تم الجزء الاول بعون الله وتاييده.141- مالك عن ثور بن زيد الديلي عن أبى الغيث سالم مولى ابن مطيع عن أبى هريرة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم نغنم ذهبا ولا ورقا إلا الأموال المتاع والثياب، قال: فأهدى رجل من بني الضبب يقال له: رفاعة بن زيد لرسول الله صلى الله عليه وسلم غلاما أسود يقال له مدعم، فوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى، حتى إذا كنا بوادي القرى بينما مدعم يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر فأصابه فقتله، فقال الناس: هنيئا له الجنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ”كلا والذي نفسي بيده إن الشملة التى أخذ يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا.“ فلما سمع الناس ذلك جاء رجل بشراك أو شراكين على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”شراك أو شراكان من نار.“ تم الجزء الأول بعون الله وتأييده.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر والے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد کے لئے) نکلے تو ہمیں مال غنیمت میں اموال (زمینیں) ، اسباب اور کپڑوں کے سوا نہ سونا ملا اور نہ چاندی بنو ضبب (قبیلے) کے ایک آدمی رفاعہ بن زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے میں ایک کالا غلام دیا جسے مدعم کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وادی قریٰ کی طرف بھیجا جب ہم وادی قریٰ میں پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری سے مدعم کجاوہ اتار رہا تھا اتنے میں ایک بے نشان تیر آیا تو اسے آ لگا اور وہ فوت ہو گیا لوگوں نے کہا: اسے جنت مبارک ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے خیبر والے دن مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے جو چادر (چوری کر کے) چھپائی ہے وہ آگ بن کر اسے لپٹی ہوئی ہے۔ جب لوگوں نے یہ  بات سنی تو ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک تسمہ یا دو تسمے آگ میں سے ہیں۔  اللہ کی مدد اور تائید سے جزء اول مکمل ہوا۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि ख़ैबर वाले साल हम रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ (जिहाद के लिए) निकले तो हमें माले ग़नीमत में ज़मीनें और कपड़ों के सिवा न सोना मिला और न चांदी बनि ज़बब (क़बीले) के एक आदमी रफ़ाअ बिन ज़ैद ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को उपहार में एक काला ग़ुलाम दिया जिसे मदअम कहते थे, रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उसे घाटी क़ुरा की तरफ़ भेजा जब हम घाटी क़ुरा में पहुंचे तो क्या देखते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सवारी से मदअम कजावह उतार रहा था इतने में एक बे निशान तीर आया तो उसे लगा और वह मर गया लोगों ने कहा ! उसे जन्नत मुबारक हो तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “हरगिज़ नहीं ! इस ज़ात की क़सम जिस के हाथ में मेरी जान है ! इस ने ख़ैबर वाले दिन माले ग़नीमत के बटवारे से पहले जो चादर (चोरी कर के) छुपाई है वह आग बन कर उसे लिपटी हुई है।” जब लोगों ने यह बात सुनी तो एक आदमी एक तस्मा या दो बन्ध ले कर रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “एक तस्मा या दो बन्ध आग में से हैं।” अल्लाह की सहायता और समर्थन से पहला भाग पूरा हुआ।

تخریج الحدیث: «141- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 459/2 ح 1012، ك 21 ب 13 ح 25 وعنده: سهم عائر) التمهيد 3/2، الاستذكار:949، و أخرجه البخاري (6707) و مسلم (115) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

   صحيح البخاري6707عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا شراك من نار أو شراكان من نار
   صحيح البخاري4234عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أصابها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا شراك أو شراكان من نار
   صحيح مسلم310عبد الرحمن بن صخرالشملة لتلتهب عليه نارا أخذها من الغنائم يوم خيبر لم تصبها المقاسم شراك من نار أو شراكان من نار
   سنن أبي داود2711عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا شراك من نار أو قال شراكان من نار
   سنن النسائى الصغرى3858عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أخذها يوم خيبر من المغانم لتشتعل عليه نارا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم586عبد الرحمن بن صخرالشملة التى اخذ يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 586  
´چوری کرنا حرام ہے`
«. . . عن أبى هريرة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم نغنم ذهبا ولا ورقا إلا الأموال المتاع والثياب . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر والے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد کے لئے) نکلے تو ہمیں مال غنیمت میں اموال (زمینیں)، اسباب اور کپڑوں کے سوا نہ سونا ملا اور نہ چاندی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 586]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6707، ومسلم 115، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے۔
➋ غزوہ خیبر سات (7) ہجری میں ہوا تھا۔
➌ بعض راویوں نے اس روایت میں غزوہ خیبر کے بجائے غزوہ حنین کا لفظ ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم
➍ چوری کرنا حرام ہے بالخصوص مال غنیمت میں سے چوری کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
➎ دلیل (قرآن و حدیث) کے بغیر کسی خاص شخص کے بارے میں جنتی ہونے کی گواہی دینا غلط ہے۔
➏ ضرورت کے وقت قسم کھانا جائز ہے بلکہ بغیر ضرورت کے بھی سچی قسم کھانا جائز ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اپنی بات کی تاکید مقصود ہوتی ہے۔
➐ تحفہ قبول کرنا مسنون ہے بشرطیکہ رشوت وغیرہ حرام امور کا شک و شبہ نہ ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 141   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4234  
´مال غنیمت میں خیانت حرام اور کبیرہ گناہ ہے`
«. . . افْتَتَحْنَا خَيْبَرَ وَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً، إِنَّمَا غَنِمْنَا الْبَقَرَ وَالْإِبِلَ وَالْمَتَاعَ وَالْحَوَائِطَ، ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ أَهْدَاهُ لَهُ أَحَدُ بَنِي الضِّبَابِ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ حَتَّى أَصَابَ ذَلِكَ الْعَبْدَ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَصَابَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا"، فَجَاءَ رَجُلٌ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِرَاكٍ أَوْ بِشِرَاكَيْنِ فَقَالَ: هَذَا شَيْءٌ كُنْتُ أَصَبْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ . . .»
. . . جب خیبر فتح ہوا تو مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے ‘ اونٹ ‘ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القریٰ کی طرف لوٹے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مدعم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر ان کے لگا۔ لوگوں نے کہا مبارک ہو: شہادت! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ‘ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ میں نے اٹھا لیے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي: 4234]

لغوی توضیح:
«الْحَوَئِط» جمع ہے «حَائِط» کی، معنی ہے باغات۔
«وَادِي الْقُري» مدینہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے۔
«سَهْمٌ عَائِرٌ» جس تیر کے مارنے والے کا پتہ نہ چلے۔
«شِرَاك» تسمہ۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ مال غنیمت میں خیانت حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ (مال غنیمت میں) خیانت نہ کرو کیونکہ خیانت خائن کے لیے دنیا و آخرت میں آگ اور عار ہے۔ [حسن صحيح: ابن ماجه: 2850، مسند احمد: 316/5، دارمي: 2487]
امام شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے: خیانت حرام ہے خواہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ [نيل الأوطار 60/5]
امام نووی رحمہ اللہ نے خیانت کے کبیرہ گناہ ہونے پر اجماع نقل فرمایا ہے۔ [شرح مسلم للنوي 456/6]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 74   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2711  
´مال غنیمت میں چوری بڑا گناہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے سال نکلے، تو ہمیں غنیمت میں نہ سونا ہاتھ آیا نہ چاندی، البتہ کپڑے اور مال و اسباب ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القری کی جانب چلے اور آپ کو ایک کالا غلام ہدیہ میں دیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا، جب لوگ وادی القری میں پہنچے تو مدعم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا، اتنے میں اس کو ایک تیر آ لگا اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: اس کے لیے جنت کی مبارک بادی ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2711]
فوائد ومسائل:
ملی امانتوں کا معاملہ انتہائی سخت ہے۔
بلا اجازت امیر یا بلااستحقاق کوئی معمولی چیز بھی اٹھا لینا بہت بڑے عقاب کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2711   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.