الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
1. باب فضله وبيان من فرض عليه
1. حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان
१. “ हज्ज की फ़ज़ीलत और फ़र्ज़ होना ”
حدیث نمبر: 587
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعنه رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يخطب يقول: «‏‏‏‏لا يخلون رجل بامراة إلا ومعها ذو محرم ولا تسافر المراة إلا مع ذي محرم» ‏‏‏‏ فقام رجل فقال: يا رسول الله إن امراتي خرجت حاجة وإني اكتتبت في غزوة كذا وكذا فقال: «‏‏‏‏انطلق فحج مع امراتك» . متفق عليه واللفظ لمسلم.وعنه رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يخطب يقول: «‏‏‏‏لا يخلون رجل بامرأة إلا ومعها ذو محرم ولا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم» ‏‏‏‏ فقام رجل فقال: يا رسول الله إن امرأتي خرجت حاجة وإني اكتتبت في غزوة كذا وكذا فقال: «‏‏‏‏انطلق فحج مع امرأتك» . متفق عليه واللفظ لمسلم.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ میں یہ ارشاد فرماتے سنا کہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز اکیلا نہ ہو مگر اس کے ساتھ محرم ہو اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ پس ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول! بیشک میری عورت حج کے لئے روانہ ہوئی اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں شامل ہونے کیلئے لکھا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
हज़रत अब्दुल्लाह बिन अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा कहते हैं कि मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को ख़ुत्बा में ये कहते सुना कि ’’ कोई मर्द किसी औरत के साथ कभी भी अकेला न हो मगर उस के साथ मेहरम हो और कोई औरत मेहरम के बिना यात्रा न करे । ‘‘ बस एक व्यक्ति खड़ा हुआ और उस ने कहा ऐ अल्लाह के रसूल ! बेशक मेरी औरत हज्ज के लिए रवाना हुई और मेरा नाम फ़ुलां फ़ुलां जिहाद में जाने के लिये लिखा गया है । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जाओ अपनी बीवी के साथ हज्ज करो । ‘‘ (बुख़ारी और मुस्लिम) और ये शब्द मुस्लिम के हैं ।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب من اكتتب في جيش فخرجت امرأته حاجة، حديث:3006، الحج، باب سفرالمرأة مع محرم إلي حج وغيره، حديث:1341.»

Ibn 'Abbas (RAA) narrated, ‘I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying, “A man must never be alone with a woman unless there is a Mahram with her. A woman also may not travel with anyone except with a Mahram (relative).” A man stood up and asked, ‘O Messenger of Allah! My wife has gone for Hajj while I am enlisted for such and such a battle, what should I do?’ The Messenger of Allah (ﷺ) replied, “Go and join your wife in Hajj." Agreed upon, and the wording is from Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري3006عبد الله بن عباسلا يخلون رجل بامرأة ولا تسافرن امرأة إلا ومعها محرم اذهب فحج مع امرأتك
   صحيح البخاري5233عبد الله بن عباسلا يخلون رجل بامرأة إلا مع ذي محرم ارجع فحج مع امرأتك
   صحيح مسلم3272عبد الله بن عباسلا يخلون رجل بامرأة إلا ومعها ذو محرم لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم
   جامع الترمذي2166عبد الله بن عباسيد الله مع الجماعة
   بلوغ المرام587عبد الله بن عباس‏‏‏‏لا يخلون رجل بامراة إلا ومعها ذو محرم ولا تسافر المراة إلا مع ذي محرم
   بلوغ المرام961عبد الله بن عباس لا يخلون رجل بامرأة إلا مع ذي محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 587  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ میں یہ ارشاد فرماتے سنا کہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز اکیلا نہ ہو مگر اس کے ساتھ محرم ہو اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ پس ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول! بیشک میری عورت حج کے لئے روانہ ہوئی اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں شامل ہونے کیلئے لکھا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 587]
587 لغوی تشریح:
«لَايَخُلُونَّ» یہ نون تاکید کے ساتھ «خلوة» سے نہی کا صیغہ ہے۔
«ذُو مَحْرَمٟ» میم اور را پر زبر اور ان کے مابین حا ساکن ہے۔ اس سے عورت کے وہ قریبی مراد ہیں جن سے اس کا نکاح حرام ہے جیسے باپ، بیٹا بھائی وغیرہ۔
«اُكْتُتِبْتُ» باب افتعال سے متکلم مجہول کا صیغہ ہے، یعنی میرا نام مجاہدین کی فہرست میں شامل ہے اور مجھے فلاں غزوے کے لیے متعین کیا گیا ہے۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورت اپنے خاوند یا محرم کے بغیر حج نہیں کر سکتی اور عورت کے لیے یہ بھی فی الجملہ «مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا» کے حکم میں شامل ہے۔ یہ عورت کے لیے زائد شرط ہے، اگر یہ پوری ہو گی تو اس پر حج واجب ہے ورنہ اس پر حج کا فریضہ عائد ہی نہ ہو گا۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد اور عورت کے لیے تنہائی میں علیحدہ ہونا حرام ہے، بلکہ ایک حدیث میں ہے، جب بھی دونوں علیحدہ ہوں گے تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہو گا۔ اس طرح عورت کے لیے محرم کے بغیر تنہا سفر کرنا بھی حرام ہے۔ بعض فقہاء نے بعض ادلہ کی بنا پر بوڑھی، قافلہ کی صورت میں یا ذی حشمت عورت کو اس کی اجازت دی ہے مگر حدیث کے صریح الفاظ اس بات کی نفی کرتے ہیں۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت پر حج فرض ہو تو نماز کی طرح اس کی اجازت خاوند سے ضروری نہیں، البتہ نفلی حج ہو تو عورت کو بہر نوع اجازت لے کر جانا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 587   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.