الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
50. بَابُ نَقْشِ الْخَاتَمِ:
50. باب: انگوٹھی پر نقش کرنا۔
(50) Chapter. To engrave a ring.
حدیث نمبر: 5872
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم اراد ان يكتب إلى رهط او اناس من الاعاجم، فقيل له: إنهم لا يقبلون كتابا إلا عليه خاتم،" فاتخذ النبي صلى الله عليه وسلم خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله، فكاني بوبيص او ببصيص الخاتم في إصبع النبي صلى الله عليه وسلم او في كفه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى رَهْطٍ أَوْ أُنَاسٍ مِنَ الْأَعَاجِمِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُمْ لَا يَقْبَلُونَ كِتَابًا إِلَّا عَلَيْهِ خَاتَمٌ،" فَاتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَكَأَنِّي بِوَبِيصِ أَوْ بِبَصِيصِ الْخَاتَمِ فِي إِصْبَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ فِي كَفِّهِ".
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عجم کے کچھ لوگوں (شاہان عجم) کے پاس خط لکھنا چاہا تو آپ سے کہا گیا کہ عجم کے لوگ کوئی خط اس وقت تک نہیں قبول کرتے جب تک اس پر مہر لگی ہوئی نہ ہو۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی۔ جس پر یہ کندہ تھا «محمد رسول الله» ۔ گویا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی یا آپ کی ہتھیلی میں اس کی چمک دیکھ رہا ہوں۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle wanted to write a letter to a group of people or some non-Arabs. It was said to him, "They do not accept any letter unless it is stamped." So the Prophet had a silver ring made for himself, and on it was engraved: 'Muhammad, the Apostle of Allah'. .. as if I am now looking at the glitter of the ring on the finger (or in the palm) of the Prophet .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 761


   صحيح البخاري3106أنس بن مالكنقش الخاتم ثلاثة أسطر محمد سطر ورسول سطر والله سطر
   صحيح البخاري5870أنس بن مالكخاتمه من فضة وكان فصه منه
   صحيح البخاري5872أنس بن مالكاتخذ النبي خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله فكأني بوبيص أو ببصيص الخاتم في إصبع النبي أو في كفه
   صحيح البخاري2938أنس بن مالكإنهم لا يقرءون كتابا إلا أن يكون مختوما فاتخذ خاتما من فضة فكأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح البخاري5874أنس بن مالكاتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقشن عليه أحد قال فإني لأرى بريقه في خنصره
   صحيح البخاري5879أنس بن مالكخاتم النبي في يده وفي يد أبي بكر بعده وفي يد عمر بعد أبي بكر فلما كان عثمان جلس على بئر أريس قال فأخرج الخاتم فجعل يعبث به فسقط قال فاختلفنا ثلاثة أيام مع عثمان فنزح البئر فلم يجده
   صحيح البخاري5877أنس بن مالكاتخذت خاتما من ورق ونقشت فيه محمد رسول الله فلا ينقشن أحد على نقشه
   صحيح البخاري5875أنس بن مالكاتخذ خاتما من فضة ونقشه محمد رسول الله فكأنما أنظر إلى بياضه في يده
   صحيح البخاري65أنس بن مالكاتخذ خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله كأني أنظر إلى بياضه في يده
   صحيح البخاري7162أنس بن مالكاتخذ النبي خاتما من فضة كأني أنظر إلى وبيصه ونقشه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5486أنس بن مالكخاتم رسول الله من ورق وكان فصه حبشيا
   صحيح مسلم5482أنس بن مالكصاغ رسول الله خاتما حلقته فضة ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5481أنس بن مالكاصطنع خاتما من فضة قال كأني أنظر إلى بياضه في يده
   صحيح مسلم5480أنس بن مالكاتخذ رسول الله خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يد رسول الله نقشه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5478أنس بن مالكاتخذت خاتما من فضة ونقشت فيه محمد رسول الله فلا ينقش أحد على نقشه
   صحيح مسلم5489أنس بن مالكخاتم النبي في هذه وأشار إلى الخنصر من يده اليسرى
   جامع الترمذي1747أنس بن مالكنقش خاتم النبي محمد سطر ورسول سطر والله سطر
   جامع الترمذي1748أنس بن مالكنقش خاتم النبي ثلاثة أسطر محمد سطر ورسول سطر والله سطر
   جامع الترمذي1745أنس بن مالكصنع خاتما من ورق فنقش فيه محمد رسول الله ثم قال لا تنقشوا عليه
   جامع الترمذي1740أنس بن مالكخاتم رسول الله من فضة فصه منه
   جامع الترمذي1739أنس بن مالكخاتم النبي من ورق وكان فصه حبشيا
   جامع الترمذي2718أنس بن مالكاصطنع خاتما قال فكأني أنظر إلى بياضه في كفه
   سنن أبي داود4216أنس بن مالكخاتم النبي من ورق فصه حبشي
   سنن أبي داود4214أنس بن مالكإنهم لا يقرءون كتابا إلا بخاتم فاتخذ خاتما من فضة ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن أبي داود4217أنس بن مالكخاتم النبي من فضة كله فصه منه
   سنن أبي داود4221أنس بن مالكصنع الناس فلبسوا وطرح النبي فطرح الناس
   سنن النسائى الصغرى5201أنس بن مالكخاتم رسول الله من فضة وكان فصه منه
   سنن النسائى الصغرى5280أنس بن مالكاتخذ خاتما من ورق وفصه حبشي ونقشه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5281أنس بن مالكاتخذ خاتما من ورق وفصه حبشي
   سنن النسائى الصغرى5282أنس بن مالكخاتم النبي من فضة وفصه منه
   سنن النسائى الصغرى5283أنس بن مالكاصطنعنا خاتما ونقشنا عليه نقشا فلا ينقش عليه أحد
   سنن النسائى الصغرى5284أنس بن مالكاتخذنا خاتما ونقشنا عليه نقشا فلا ينقش عليه أحد وإني لأرى بريقه في خنصر رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5200أنس بن مالكخاتم فضة يتختم به في يمينه فصه حبشي يجعل فصه مما يلي كفه
   سنن النسائى الصغرى5199أنس بن مالكاتخذ خاتما من ورق فصه حبشي ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5286أنس بن مالكخاتم النبي في إصبعه اليسرى
   سنن النسائى الصغرى5202أنس بن مالكخاتمه من ورق فصه منه
   سنن النسائى الصغرى5281أنس بن مالكاتخذ خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5203أنس بن مالكخاتم النبي من فضة فصه منه
   سنن النسائى الصغرى5204أنس بن مالكخاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5206أنس بن مالكخاتمه في يده من فضة
   سنن النسائى الصغرى5210أنس بن مالكمن أراد أن يصوغ عليه فليفعل ولا تنقشوا على نقشه
   سنن النسائى الصغرى5211أنس بن مالكاتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقش أحد على نقشه
   سنن ابن ماجه3646أنس بن مالكلبس خاتم فضة فيه فص حبشي كان يجعل فصه في بطن كفه
   سنن ابن ماجه3640أنس بن مالكاصطنعنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقشن عليه أحد
   سنن ابن ماجه3641أنس بن مالكاتخذ خاتما من فضة له فص حبشي ونقشه محمد رسول الله
   مسندالحميدي1248أنس بن مالكنعم كأني أنظر إلى بريقه في يده في ليلة مقمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 65  
´مناولہ کا بیان`
«. . . قَالَ:" كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا أَوْ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ، فَقِيلَ لَهُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 65]

تشریح:
مناولہ اصطلاح محدثین میں اسے کہتے ہیں اپنی اصل مرویات اور مسموعات کی کتاب جس میں اپنے استادوں سے سن کر حدیثیں لکھ رکھی ہوں اپنے کسی شاگرد کے حوالہ کر دی جائے اور اس کتاب میں درج شدہ احادیث کو روایت کرنے کی اس کو اجازت بھی دے دی جائے، تو یہ جائز ہے اور حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی مراد یہی ہے۔ اگر اپنی کتاب حوالہ کرتے ہوئے روایت کرنے کی اجازت نہ دے تو اس صورت میں «حدثني» یا «اخبرني فلاں» کہنا جائز نہیں ہے۔ حدیث نمبر 64 میں کسریٰ کے لیے بددعا کا ذکر ہے کیوں کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک چاک کر ڈالا تھا، چنانچہ خود اس کے بیٹے نے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالا۔ سو جب وہ مرنے لگا تو اس نے دواؤں کا خزانہ کھولا اور زہر کے ڈبے پر لکھ دیا کہ یہ دوا قوت باہ کے لیے اکسیر ہے۔ وہ بیٹا جماع کا بہت شوق رکھتا تھا جب وہ مر گیا اور اس کے بیٹے نے دواخانے میں اس ڈبے پر یہ لکھا ہوا دیکھا تو اس کو وہ کھا گیا اور وہ بھی مر گیا۔ اسی دن سے اس سلطنت میں تنزل شروع ہوا، آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔ ایران کے ہر بادشاہ کا لقب کسریٰ ہوا کرتا تھا۔ اس زمانے کے کسریٰ کا نام پرویز بن ہرمزبن نوشیروان تھا، اسی کو خسرو پرویز بھی کہتے ہیں۔ اس کے قاتل بیٹے کا نام شیرویہ تھا، خلافت فاروقی میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ایران فتح ہوا۔

مناولہ کے ساتھ باب میں مکاتبت کا ذکر ہے جس سے مراد یہ کہ استاد اپنے ہاتھ سے خط لکھے یا کسی اور سے لکھوا کر شاگرد کے پاس بھیجے، شاگرد اس صورت میں بھی اس کو اپنے استاد سے روایت کر سکتا ہے۔

حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی خداداد قوت اجتہاد کی بنا پر ہر دو مذکورہ احادیث سے ان اصطلاحات کو ثابت فرمایا ہے پھر تعجب ہے ان کم فہموں پر جو حضرت امام کو غیر فقیہ اور زود رنج اور محض ناقل حدیث سمجھ کر آپ کی تخفیف کے درپے ہیں۔ «نعوذ بالله من شرورانفسنا»
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 65   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5872  
5872. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عجم کے کچھ لوگوں کو خظ لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ سے کہا گیا کہ وہ لوگ اس وقت تک کوئی خط قبول نہیں کرتے جب تک اس پر مہر لگی ہوئی نہ ہو چنانچہ نبی ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس پر "محمد رسول اللہ'' کندہ تھا گویا میں اب بھی (چشم تصور سے) نبی ﷺ کی انگشت یا ہتھیلی میں اس کی چمک دیکھ رہا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5872]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر نقش تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5872   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3641  
´انگوٹھی کے نقش کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اس میں ایک حبشی نگینہ تھا، اور اس میں «محمد رسول الله» کا نقش تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3641]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح بخاری کی روایت میں ہے:
نبی ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی میں سے تھا۔ (صحيح البخاري، اللباس، باب فصّ الخاتم، حديث: 5869)
حافظ ابن حجر  نے حبشی نگینہ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن یا نقش حبشى انداز کا تھا۔
اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ وہ حبشہ کے علاقے کا پتھر یا عقیق تھا تو ممکن ہے کہ دو انگوٹھیاں ہوں۔
ایک چاندی کے نگینے والی اور ایک پتھر کے نگینے والی۔
واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 10 /396)

(2)
مرد کے لئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔

(3)
انگوٹھی میں کوئی لفظ یا حرف کندہ کرانا جائز ہے۔

(4)
خلیفہ قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا منع ہے کیونکہ اس سے جعل سازی اور فریب کا دروازہ کھلتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3641   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1739  
´چاندی کی انگوٹھی کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ (عقیق) حبشہ کا بنا ہوا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1739]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آنے والی انس کی روایت جس میں ذکر ہے کہ نگینہ بھی چاندی کا تھا،
اور باب کی اس روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے،
کیوں کہ احتمال ہے کہ آپ کے پاس دوقسم کی انگوٹھیا ں تھیں،
یا یہ کہاجائے کہ نگینہ چاندی کا تھا،
حبشہ کی جانب نسبت کی وجہ یہ ہے کہ حبشی نقش ونگار یا طرز پر بناہواتھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1739   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4214  
´انگوٹھی بنانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4214]
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ کی انگوٹھی محض زینت کے لیئے نہیں تھی، بلکہ بطور مہر استعمال ہوتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4214   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.