الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
4. باب الإحرام وما يتعلق به
4. احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان
४. “ एहराम के बारे में किया हुक्म हैं ”
حدیث نمبر: 594
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن خلاد بن السائب عن ابيه رضي الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اتاني جبريل فامرني ان آمر اصحابي ان يرفعوا اصواتهم بالإهلال» .‏‏‏‏ رواه الخمسة وصححه الترمذي وابن حبان.وعن خلاد بن السائب عن أبيه رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «أتاني جبريل فأمرني أن آمر أصحابي أن يرفعوا أصواتهم بالإهلال» .‏‏‏‏ رواه الخمسة وصححه الترمذي وابن حبان.
خلاد بن سائب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل امین میرے پاس آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ لبیک کہتے ہوئے اپنی آوازوں کو بلند کریں۔ اسے پانچوں نے روایت کیا۔ امام ترمذی اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
ख़ल्लाद बिन सायब अपने पिता से रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जिब्राईल अमीन मेरे पास आए और मुझे हुक्म दिया कि मैं अपने सहाबा को हुक्म दूँ कि लब्बैक कहते हुए अपनी आवाज़ों को ऊँचा करें ।”
इसे पांचों ने रिवायत किया । इमाम त्रिमीज़ी और इमाम इब्न हब्बान ने इसे सहीह कहा है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، المناسك، باب كيف التلبية، حديث:1814، والترمذي، الحج، حديث:829، والنسائي، مناسك الحج، حديث:2854، وابن ماجه، المناسك، حديث:2922، 2923، وأحمد:4 /55، وابن حبان(الإحسان):6 /42.»

Khallad bin as-Sa’ib narrated on the authority of his father, ‘The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Jibril (peace be upon him) came to me and told me: ‘Command your Companions to raise their voices when saying Talbiyah.” Related by the five Imams and rendered authentic by At-Tirmidhi and Ibn Hibban.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2754سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالتلبية
   جامع الترمذي829سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالإهلال التلبية
   سنن أبي داود1814سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالإهلال بالتلبية يريد أحدهما
   سنن ابن ماجه2922سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالإهلال
   بلوغ المرام594سائب بن خلاداتاني جبريل فامرني ان آمر اصحابي ان يرفعوا اصواتهم بالإهلال
   مسندالحميدي876سائب بن خلاد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 594  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
خلاد بن سائب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل امین میرے پاس آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ لبیک کہتے ہوئے اپنی آوازوں کو بلند کریں۔ اسے پانچوں نے روایت کیا۔ امام ترمذی اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 594]
594 فائدہ:
یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ بلند آواز سے تلبیہ کہنا چاہیے۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس قدر اونچی آواز سے تلبیہ کہتے کہ ان کا گلا بیٹھ جاتا۔ جمہور علمائے کرام کی یہی رائے ہے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بلند آواز سے تلبیہ صرف مسجد منٰی اور مسجد حرام کے پاس کہنا چاہیے۔ [سبل السلام]


راوی حدیث:
حضرت خلَّاد رحمہ اللہ، خلاد کی خا پر زبر اور لام مشدد ہے۔ یہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری خزرجی ہیں۔ تیسرے طبقے کے ثقہ تابعی ہیں جنہوں نے انہیں صحابی کہا انہیں وہم ہوا ہے۔
«أبيه» ان کے والد سائب رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے، بدر میں حاضر تھے، عہد معاویہ میں یمن کے گورنر بنے۔ بعض نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں یمن کا عامل مقرر کیا اور 71 ھجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 594   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 829  
´تلبیہ میں آواز بلند کرنے کا بیان۔`
سائب بن خلاد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل نے آ کر مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلند کریں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 829]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مردوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنا مستحب ہے ((أَصْحَابِي)) کی قید سے عورتیں خارج ہو گئیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز پست رکھیں۔
مگر وجوب کی دلیل بالصراحت کہیں نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 829   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1814  
´تلبیہ (لبیک کہنے) کا بیان۔`
سائب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ ۱؎ اور ساتھ والوں کو «الإهلال» یا فرمایا «التلبية» میں آواز بلند کرنے کا حکم دوں ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1814]
1814. اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جبرئیل ﷩ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں وحی قرآن کے بغیر بھی حاضر ہواکرتے تھے اور اس وقت الحکمۃ کی وحی ہوتی لہٰذا حدیث رسول ﷺ بھی وحی «منزل من الله» اور واجب الاتباع ہے۔
➋ عام محدثین نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ تلبیہ کہنے میں آواز اونچی رکھنامستحب ہے مگر عورتیں اس سےمستثنی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1814   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.