الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
16. بَابُ مَنْ وَصَلَ رَحِمَهُ فِي الشِّرْكِ ثُمَّ أَسْلَمَ:
16. باب: جس نے کفر کی حالت میں صلہ رحمی کی اور پھر اسلام لایا تو اس کا ثواب قائم رہے گا۔
(16) Chapter. Whosoever kept good relations with his kith and kin while he was a Mushrik (pagan) and then embraced Islam.
حدیث نمبر: 5992
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان حكيم بن حزام، اخبره انه قال: يا رسول الله، ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية من صلة وعتاقة وصدقة هل لي فيها من اجر؟ قال حكيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلمت على ما سلف من خير" ويقال ايضا: عن ابي اليمان، اتحنث وقال معمر، وصالح، وابن المسافر، اتحنث، وقال ابن إسحاق: التحنث: التبرر، وتابعهم هشام، عن ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صِلَةٍ وَعَتَاقَةٍ وَصَدَقَةٍ هَلْ لِي فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ قَالَ حَكِيمٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ" وَيُقَالُ أَيْضًا: عَنْ أَبِي الْيَمَانِ، أَتَحَنَّثُ وَقَالَ مَعْمَرٌ، وَصَالِحٌ، وَابْنُ الْمُسَافِرِ، أَتَحَنَّثُ، وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: التَّحَنُّثُ: التَّبَرُّرُ، وَتَابَعَهُمْ هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں حکیم بن حزام نے خبر دی، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ کا ان کاموں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہیں میں عبادت سمجھ کر زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلاً صلہ رحمی، غلام کی آزادی، صدقہ، کیا مجھے ان پر ثواب ملے گا؟ حکیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تم ان تمام اعمال خیر کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے کر چکے ہو۔ اور بعضوں نے ابوالیمان سے بجائے «اتحنث» کے «اتحت» (تاء کے ساتھ) روایت کیا ہے اور معمر اور صالح اور ابن مسافر نے بھی «اتحت» روایت کیا ہے۔ ابن اسحاق نے کہا «اتحنث»، «تحت» سے نکلا ہے اس کے معنی مثل اور عبادت کرنا۔ ہشام نے بھی اپنے والد عروہ سے ان لوگوں کی متابعت کی ہے۔

Narrated Hakim bin Hizam: That he said, "O Allah's Apostle! What do you think about my good deeds which I used to do during the period of ignorance (before embracing Islam) like keeping good relations with my Kith and kin, manumitting of slaves and giving alms etc; Shall I receive the reward for that?" Allah's Apostle said, "You have embraced Islam with all those good deeds which you did.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 21


   صحيح البخاري2220حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف لك من خير
   صحيح البخاري5992حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف من خير
   صحيح البخاري2538حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف لك من خير
   صحيح البخاري1436حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف من خير
   صحيح مسلم325حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت لك من الخير
   صحيح مسلم324حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت من خير
   صحيح مسلم323حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت من خير
   مسندالحميدي564حكيم بن حزامأسلمت على ما سبق من خير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1436  
´کافر اگر مسلمان ہو جائے تو اسے اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے`
«. . . عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ . . .»
. . . حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1436]

لغوی توضیح:
«اَتَحَنَّثُ» (بروزن تفعل) کا معنی ہے، میں عبادت و تقرب کی غرض سے جو کام کرتا تھا۔

فہم الحدیث:
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ کافر اگر مسلمان ہو جائے اور پھر اسلام کی حالت میں ہی فوت ہو تو اسے ان اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے جو اس نے زمانہ کفر میں کیے ہوتے ہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 77   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5992  
5992. حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے ان امور کے متعلق آگاہ کریں جو میں دور جاہلیت میں صلہ رحمی غلام آزاد کرنے اور صدقہ وغیرہ کرنے کی صورت کرتا تھا کیا مجھے ان کا ثواب ملے گا؟ حضرت حکیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ان اعمال خیر سمیت مسلمان ہوئے ہو، جو قبل ازیں کرچکے ہو۔ ابو ایمان راوی سے ''أتحنت'' (تا کے ساتھ) بھی مروی ہے لیکن معمر صالح ابن مسافر نے أتحنث (ثا کے ساتھ) نقل کیا ہے ابن اسحاق نے کہا: تحنث کے معنی نیکی کرنا ہیں ہشام نے اپنے والد سے روایت کرنے میں ان حضرات کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5992]
حدیث حاشیہ:
حضرت حکیم بن حزام قریشی اموی حضرت خدیجہ کے بھتیجے ہیں اور واقعہ فیل سے سوا سال پہلے پیدا ہوئے۔
کفر اور اسلام ہر دو زمانوں میں معزز بن کر رہے۔
سنہ54ھ میں بعمر120سال وفات پائی۔
کفر اور اسلام ہر دومیں ساٹھ ساٹھ سال ہوئے بہت ہی عاقل فاضل پرہیز گار تھے۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5992   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5992  
5992. حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے ان امور کے متعلق آگاہ کریں جو میں دور جاہلیت میں صلہ رحمی غلام آزاد کرنے اور صدقہ وغیرہ کرنے کی صورت کرتا تھا کیا مجھے ان کا ثواب ملے گا؟ حضرت حکیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ان اعمال خیر سمیت مسلمان ہوئے ہو، جو قبل ازیں کرچکے ہو۔ ابو ایمان راوی سے ''أتحنت'' (تا کے ساتھ) بھی مروی ہے لیکن معمر صالح ابن مسافر نے أتحنث (ثا کے ساتھ) نقل کیا ہے ابن اسحاق نے کہا: تحنث کے معنی نیکی کرنا ہیں ہشام نے اپنے والد سے روایت کرنے میں ان حضرات کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5992]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے زمانۂ کفر میں ساٹھ سال پھر زمانۂ اسلام میں بھی ساٹھ سال گزارے اور کفرو اسلام کے زمانے میں انتہائی معزز زمانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تھے۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی نے حالت شرک میں اچھے کام کیے، پھر وہ مسلمان ہوا تو اس کے اچھے کام کالعدم نہیں ہو جائیں گے بلکہ حالت کفر کے نیک اعمال کا ثواب بھی اسے دیا جائے گا۔
ان نیک اعمال میں سے ایک صلہ رحمی کا عمل بھی ہے جس کا حدیث میں بطور خاص ذکر ہے، دور جاہلیت میں کی گئی صلہ رحمی کا بھی اجرو ثواب دیا جائے گا۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب من تصدق في الشرك ثم أسلم)
جو زمانۂ شرک میں صدقہ وخیرات کرے پھر مسلمان ہو جائے۔
(صحیح البخاري، الزکاة، باب: 24)
بہرحال زمانۂ شرک کی عبادات وطاعات اسلام لانے کے بعد ضائع نہیں ہوں گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5992   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.