الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
69. باب الإِمَامِ يُصَلِّي مِنْ قُعُودٍ
69. باب: امام کے بیٹھ کر نماز پڑھانے کا بیان۔
Chapter: About The Imam Praying While Sitting Down.
حدیث نمبر: 602
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، ووكيع، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا بالمدينة فصرعه على جذم نخلة فانفكت قدمه، فاتيناه نعوده فوجدناه في مشربة لعائشة يسبح جالسا، قال: فقمنا خلفه فسكت عنا، ثم اتيناه مرة اخرى نعوده، فصلى المكتوبة جالسا، فقمنا خلفه فاشار إلينا فقعدنا، قال: فلما قضى الصلاة، قال:" إذا صلى الإمام جالسا فصلوا جلوسا، وإذا صلى الإمام قائما فصلوا قياما، ولا تفعلوا كما يفعل اهل فارس بعظمائها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا بِالْمَدِينَةِ فَصَرَعَهُ عَلَى جِذْمِ نَخْلَةٍ فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ، فَأَتَيْنَاهُ نَعُودُهُ فَوَجَدْنَاهُ فِي مَشْرُبَةٍ لِعَائِشَةَ يُسَبِّحُ جَالِسًا، قَالَ: فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَسَكَتَ عَنَّا، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى نَعُودُهُ، فَصَلَّى الْمَكْتُوبَةَ جَالِسًا، فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى الْإِمَامُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا، وَإِذَا صَلَّى الْإِمَامُ قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَلَا تَفْعَلُوا كَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس نے آپ کو ایک کھجور کے درخت کی جڑ پر گرا دیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی، ہم لوگ آپ کی عیادت کے لیے آئے، اس وقت ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے میں بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے ملے، ہم لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں خاموش رہے (ہمیں بیٹھنے کے لیے نہیں کہا)۔ پھر ہم دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آئے تو آپ نے فرض نماز بیٹھ کر ادا کی، ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، اور جب امام کھڑے ہو کر پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور اس طرح نہ کرو جس طرح فارس کے لوگ اپنے سرکردہ لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 144 (1240)، الطب 21 (3485)، (تحفة الأشراف: 2310)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن النسائی/الإفتتاح 207 (1201)، مسند احمد (3/334) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اہل فارس و روم اپنے امراء و سلاطین کے سامنے بیٹھتے نہیں، کھڑے رہتے تھے۔

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ rode a horse in Madina. It threw him off at the root of a date-palm. His foot was injured. We visited him to inquire about his illness. We found him praying sitting in the apartment of Aishah. We, therefore, stood, (praying) behind him. He kept silent. We again visited him to inquire about his illness. He offered the obligatory prayer sitting. We, therefore, stood (praying) behind him; he made a sign to us and we sat down. When he finished the prayer, he said: When the imam prays sitting, pray sitting; and when the imam prays standing, pray standing, and do not act as the people of Persia used to act with their chiefs (i. e. the people stood and they were sitting).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 602


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3485)
سليمان الأعمش عنعن
و حديث مسلم (413) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35

   سنن النسائى الصغرى1201جابر بن عبد اللهائتموا بأئمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا
   صحيح مسلم928جابر بن عبد اللهائتموا بأئمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا
   سنن أبي داود602جابر بن عبد اللهإذا صلى الإمام جالسا فصلوا جلوسا وإذا صلى الإمام قائما فصلوا قياما
   سنن ابن ماجه1240جابر بن عبد اللهائتموا بأئمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1240  
´امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھے ہوئے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ رہے تھے تاکہ لوگ سن لیں، آپ ہماری جانب متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھ کر ہماری جانب اشارہ کیا، ہم بیٹھ گئے، پھر ہم نے آپ کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: اس وقت تم فارس اور روم والوں کی طرح کرنے والے تھے کہ وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، اور بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں، لہٰذا تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1240]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فارس اور روم کے لوگ غیر مسلم تھے۔
ایرانی تو آتش پرست تھے۔
راور رومی عیسائی تھے۔
جو تحریف شدہ عیسایئت پرکاربند تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا۔

(2)
کوئی بزرگ سردار عالم یا پیر بیٹھا ہو تو اس کے سامنے احتراماً کھڑے رہنا اور بیٹھنے سے پرہیز کرنا مسلمانوں کا طریقہ نہیں اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
بیٹھے ہوئے امام کے پیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھنا غیر مسلموں کے احتراماً کھڑے رہنے سے بعض لحاظ سے مختلف ہے۔
درباری بادشاہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوتے ہیں۔
اور وه  بھی ان کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھا ہوتا ہے۔
جب کہ امام اور مقتدی سب کے سب اللہ کی عبادت کے لئے کعبہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
مقتدی امام کے سامنے نہیں بلکہ پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں درباری مسلسل کھڑے رہتے ہیں۔
جب کہ مقتدی ر کوع، سجدہ،   جلسہ اور تشہد کی حالت میں کھڑے نہیں ہوتے۔
غالباً اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بیٹھ کر نماز پڑھاتے وقت مقتدیوں کوکھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1240   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.